گولڈ کے Bulls نے ایک بار پھر 18 سو ڈالر کی نفسیاتی حد عبور کر لی
بنیادی جائزہ
سونا (Gold) ایک ہفتے کے بعد آج یورپی سیشن کے دوران 18 سو ڈالرز کی نفسیاتی حد (Psychological Resistance) اور بڑے بینچ مارک کو عبور کر گیا ہے۔ اگرچہ آج ایشیائی سیشنز (Asian Sessions) کے آغاز سے ہی سنہری دھات 1787 کے قریب ٹریڈ کرتی ہوئی دیکھی گئی تاہم یورپی سیشنز (EU Sessions) کے آغاز پر امریکی ڈالر اور اسکے بانڈز کے دفاعی انداز اختیار کر لینے کے بعد سونے کی قیمتوں کو جیسے پر ہی لگ گئے اور سونا جسے مالیاتی نظام میں اسکی اہمیت کی وجہ سے حقیقی زر بھی کہا جاتا ہے گزشتہ ہفتے کے آغاز کی بلند ترین سطح 1803 ڈالرز فی اونس کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اسوقت یہ انتہائی جارحانہ انداز میں پیشقدمی کر رہا ہے اور 1801 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ Spot Gold اپنی Bullish اسٹرینتھ کو اس سطح پر ٹیسٹ کر رہا ہے۔ یورپی سیشنز کے آغاز سے ہی گولڈ کی قدر میں تیزی کا مومینٹم تھا تاہم سیشن کے وسط میں گولڈ کا Bullish مومینٹم انتہائی جارحانہ ہو گیا ہے۔ گذشتہ روز 1777 کی سطح پر ٹریڈ کرتے ہوئے Spot Gold کو آج PPI کے اجراء سے قبل امریکی ڈالر کی طلب (Demand) میں آنیوالی کمی کے بعد 1787 کی سطح سے ایک زبردست مثبت ٹریگر ملا جب امریکی 10 سالہ بانڈز کی Gains کم ہو کر 3.91 سے کم ہو کر 3.77 فیصد پر آ گئے۔ آج نومبر 2022ء PPI کے کم رہنے کی توقعات کے بعد گولڈ کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹیکنیکی تجزیہ
گولڈ 1804 ڈالرز فی اونس پر ٹریڈ کر رہا ہے اور اپنی 200DMA کے قریب پہنچ گیا ہے یعنی اسوقت یہ 20 اور 100DMA سے اوپر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اور اس سطح پر اپنی اسٹرینتھ ٹیسٹ کر رہا ہے جبکہ اسکا ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس (RSI) 71 پر پہنچ گیا ہے جو کہ Highly Bullish ایریا ہے۔ یہاں اسکی مزاحمتی حد Resistance) 18 سو ڈالر کے موجودہ بینچ مارک سے اوپر 1810 ہے۔ جس سے اوپر اسکی دوسری مزاحمتی حد (Resistance) 1845 اور تیسری 1875 ہے۔ جبکہ موجودہ سطح سے نیچے اسکے سپورٹ لیولز 1786, 1764 اور 1740 ہیں۔ اسکے مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 75 فیصد Bullish جبکہ 5 فیصد Bearish اور 20 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح اسکا مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) بھی انتہائی Bullish ہے۔ اپنے اہم ترین مارک سے اوپر اسکے ٹیکنیکی انڈیکٹرز Strong Buy کی کال دے رہے ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔