PSX میں ملا جلا رجحان: سیاسی و معاشی عدم استحکام
PSX میں دن کا اختتام ملے جلے رجحان پر ہوا۔ جس کی بنیادی وجوہات ملک میں جاری سیاسی و معاشی عدم استحکام ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملک کے دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اسمبلیوں کے تحلیل کے بعد نگراں حکومت کے قیام کے باوجود ابھی تک الیکشنز کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا۔ جس سے ملک ایک نئے آئینی بحران کی طرف جاتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ کا از خود نوٹس اور بینچ کی تحلیل
گذشتہ ہفتے کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا اور حکومت، الیکشن کمیشن اور سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو نوٹسز جاری کئے تھے۔ جس پر حکومت کی طرف سے بینچ میں شامل دو ججوں پر الزام عائد کیا گیا کہ ان کا رویہ جانبدارانہ ہے۔ اسکے علاوہ ان کے خلاف ریفرنس بھی جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جا چکا ہے۔ آج سماعت شروع ہوئی تو بینچ میں شامل چار ججوں نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ تاہم پانچ دیگر ججز نے سماعت جاری رکھی۔
سنگین معاشی بحران کے اثرات
ایک طرف تو پاکستان کی سیاسی فضاء غیر یقینی صورتحال کی شکار ہے تو دوسری طرف مالیاتی بحران سنگین رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے سبسڈیز ختم کئے جانے اور 170 ارب روپے پر مشتمل منی بجٹ کی منظوری کے باوجود بھی ابھی تک عالمی مالیاتی ادارے (IMF) نے معاشی امداد کا پروگرام بحال نہیں کیا۔ جس سے زرمبادلہ کی کمی سے مشکلات کے شکار پاکستان کا مالی نظام شدید دباؤ میں نظر آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پروگرام موجودہ حالات میں ملک کے لئے لائف لائن کی حثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ نہ صرف ڈیفالٹ سے بچنے اور قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے یہ ضروری ہے بلکہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک اپنے امدادی پیکیجز کو عالمی ادارے کے گرین سگنل سے مشروط کر چکے ہیں۔ پاکستان نے رواں سال کے دوران 12 ارب ڈالرز کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ اس غیر یقینی صورتحال میں کیپیٹل مارکیٹ کے سرمایہ کار اپنا سرمایہ نکالنے یا سائیڈ لائن ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
آج KSE100 انڈیکس میں دن کا اختتام ملے جلے انداز کے بعد آخری آدھے گھنٹے میں 76 پوائنٹس اضافے سے 40784 پر ہے۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 40616 سے 40820 کے درمیان ہے۔ دوسری طرف KSE30 بھی دن بھر کے اتار چڑھاؤ کے بعد 15351 پر بند ہوا۔ اسکی کم ترین سطح 15274 اور بلند ترین 15385 رہی۔ مارکیٹ میں مجموعی طور 15 کروڑ 80 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی قدر 5 ارب 71 کروڑ روپے رہی۔ سیکٹر پرفارمنس کے لحاظ سے آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سیکٹر اور کمرشل بینکنگ سیکٹرز سب سے بہترین رہے جبکہ ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر بھی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز رہا۔
شیئر مارکیٹ میں 359 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 150 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی، 181 میں مندی جبکہ 28 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ کیپیٹل مارکیٹ کا والیوم لیڈر 3 کروڑ 95 لاکھ شیئرز کے ساتھ ورلڈ کال ٹیلی کام لیمیٹڈ (WTL) رہا۔ جبکہ 2 کروڑ 26 لاکھ شیئرز کے ساتھ حب پاور جنریشن کمپنی (HUBC) دوسرے اور 1 کروڑ 19 لاکھ کے ساتھ ٹی۔پی۔ایل پراپرٹیز (TPLP) تیسرے نمبر پر رہا۔
ان کے علاوہ حبیب بینک لیمیٹڈ (HBL), میپل لیف سیمنٹ کمپنی (MLCF), سنرجیکو پاکستان لیمیٹڈ (CNERGY) اور یونائٹڈ بینک لیمیٹڈ (UBL) بھی سرمایہ کاروں کی توجہ کے مرکز بنے رہے۔ معاشی ماہرین کے خیال میں ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں کمی اور عالمی ادارے کے بیل آؤٹ پیکیج کے اجراء تک یہ مارکیٹ میں یہ صورتحال جاری رہ سکتی ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران KSE100 میں 2 یزار سے زائد پوائنٹس جنکہ مارکیٹ کیپٹیلائزیڈن میں 12 ارب روپے کی کمی واقع ہو چکی ہے۔۔ انفرادی طور پر اسٹاکس کی قدر میں بہتری رہی تاہم زیادہ تر ٹرانزیکشنز چھوٹے اسٹاکس میں ریکارڈ کی گئیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔