چین کی طرف سے NFT ( نان فنجیبل ٹرانسفر) سے متعلقہ خطرات کو ختم کرنے کیلئے چھ اقدامات کا اعلان
چین کی طرف سے NFT ( نان فنجیبل ٹرانسفر) Non-Fungible Transfer سے متعلقہ خطرات کو ختم کرنے کیلئے چھ اقدامات کا اعلان: نیشنل انٹرنیٹ فائنانس ایسوسی ایشن آف چائنا( NIFA) ، چائنا بینکنگ ایسوسی ایشن آف چائنا (CBA ) اور چائنا سیکیوریٹیز ایسوسی ایشن ( CSA ) کی طرف سے ایک مشترکہ اعلان جاری کیا گیا ہے جس میں بٹ کوائن اور دیگر نان فنجیبل ٹرانسفر جسے NFT بھی کہا جاتا ہے کے ذریعے رقومات کے ڈیجیٹل ٹرانسفر سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنے کیلئے چھ اقدامات کا اعلان کیا گیا یے جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے تا کہ NFT کے ذریعے غیر قانونی رقومات کی ترسیل پر قابو پایا جا سکے۔
چین میںNFT’s Non-Fungible Transfer کو ڈیجیٹل کولیکٹیبلز بھی کہا جاتا ہے کے ذریعے وصولی اور ادائیگی کا نظام ڈیجیٹل کرنسیز کے نظام کے برعکس Chinese currency Yuan چینی کرنسی یوان کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے۔ ان الیکٹرانک کولیکٹیبلز کے کوائنز ایک بار خریدے جانے کے بعد دوبارہ بیچے نہیں جا سکیں گے۔ ان ڈیجیٹل کرنسیز کو چین میں عدم مرکزیت کے ڈیجیٹل کرنسی کے اپنے نظام کی بلاک چینز کی بجائے چائینیز کنسرشیم بلاک چینز کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا جنہیں چائینیز ٹیکنالوجی کنسورشیم کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس کنسورشیم میں Bibili, recent, Ali Baba J.D.Com , Baidu, Xiami وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کنسرشیم ڈیجیٹل کرنسیز کیلئے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم مہیا کرے گا جسے بینک آف چائنا کے سنٹرل سسٹم کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا۔
لیکن ان ڈیجیٹل کرنسیز کو اینٹی منی لانڈرنگ اور پیمنٹ سیکیورٹی سسٹم کے چائینیز اکونومک ماڈل کو اختیار کرنا پڑے گا۔ جبکہ ان کرنسیز کیلئے یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ یہ اپنے ڈیجیٹل ٹرانسفر کو حقیقی ناموں سے تصدیق کروانے کے بعد ہی استعمال کیا جا سکے گا۔ اور انہیں کسی معاشی سرمایہ کاری اور انشورنس کے لئے براہ راست استعمال نہیں کیا جا سکے گا جبکہ جاری کردہ اعلان کے مطابق ناں فنجیل ٹرانسفرز یا NFT’s Non-Fungible Transfer کیلئے مصدقہ معلومات کے بین الاقوامی نظام کو اختیار کرنے اور رقومات کی وصولی اور ترسیل کے لئے چائینیز اتھنٹیکیشن سسٹم کو فالوو کرنا پڑے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔