اسٹیٹ بینک: شرح سود میں 300 پوائنٹس کا اضافہ۔ چین کی پاکستان کیلئے اپیل
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 300 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا۔ ادھر چین نے عالمی برادری سے پاکستان کی معاشی مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کی نئی شرائط کو پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 300 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار 20 فیصد ہر پہنچ گیا۔ واضح رہے کہ IMF نے 200 بنیادی پوائنٹس کا مطالبہ کیا تھا۔ جس پر شیڈول سے دو ہفتے قبل مانیٹری کمیٹی اجلاس طلب کر کے شرح سود میں 300 بنیادی پوائنٹس اضافہ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ افراط زر بالخصوص کنزیومر پرائس انڈیکس میں منفی معاشی منظر نامہ دکھائی دیا۔ اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر کو کنٹرول کرنے کے لئے پالیسی ریٹس میں اضافہ ضروری تھا۔ معاشی شرح نمو (Growth rate) اور مالیاتی نظام کی اصلاح کیلئے مقررہ وقت سے پہلے یہ فیصلہ کیا گیا ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ آج کے فیصلے سے قلیل المدتی بنیادوں پر مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔ تاہم اس کے بعد بتدریج کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی ہو گی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جاری کھاتوں کے خسارے (Current Account Deficit) میں کمی کے باوجود کمزوریاں برقرار ہیں تاہم جنوری 2023ء کے دوران یہ 242 ملیئن ڈالر کی کم ترین سطح پر آ گیا۔ جو کہ ملکی معیشت کے حوالے سے خوش آئند ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر پست سطح ہر ہیں۔ اور مالیاتی نظام سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ اس لئے بین الاقوامی ادارے کے نویں جائزے کی تکمیل کیلئے بھی مانیٹری پالیسی میں سختی کی ضرورت ہے۔ بیان کے آخر میں مستقبل میں بھی شرح سود میں حالات کے مطابق اضافے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
پاکستان کی معاشی مدد کی جائے ۔ چین
آج پاکستان میں آئی۔ایم۔ایف کی سخت ترین شرائط کو پورا کرنے کیلئے شرح سود میں اضافے کا پہلا نوٹس چین نے لیا ہے۔ چینی دفتر خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران قرض دینے والے ممالک اور اداروں سے پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا چین پاکستان کے قرضے رول اوور کرے گا تو انہوں نے کہا کہ اس کا جواب تو متعلقہ حکام ہی دے سکتے ہیں۔ تاہم ملک کے معاشی اداروں پر مغربی پالیسیوں کا اثر موجود ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے امریکہ کا نام لئے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ایک ترقی یافتہ ملک کی سخت گیر مالی اور اقتصادی پالیسیاں اور ان کے اثرات پاکستان اور اس جیسے دیگر ترقی پذیر ممالک کی مالی مشکلات کی بنیادی وجہ ہیں۔ انہوں نے آخر میں طاقتور ممالک سے اپیل کی کہ پاکستان کے زری نظام کو بکھرنے سے بچایا جائے۔ اور معاشی استحکام کے لئے تعمیری کردار ادا کیا جائے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔