عالمی مارکیٹس: آنیوالا ہفتہ کیسا رہے گا ؟
عالمی مارکیٹس آنیوالے ہفتے میں خاصی متحرک رہنے والی ہیں۔ ایسٹر کی چھٹیوں کے باوجود جمعے کے روز US Non Farm Payroll Report ریلیز کی جائے گی جس کے بعد مارکیٹ موڈ کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔ مارچ کے آخری کاروباری ہفتے میں امریکی ڈالر انڈیکس شدید گراوٹ کا شکار رہا۔ US PCE Data سے اسے کوئی سپورٹ نہ مل سکی اور رواں سال میں پہلی بار یہ 103 کی سطح سے نیچے آ گیا۔
امریکی ڈالر میں گراوٹ کی ایک بڑی وجہ افراط زر کا رسک فیکٹر کم ہونے سے اسٹاکس کہ طلب (Demand) میں ہونیوالا اضافہ بھی ہے جسکی قیمت ڈالر کو قدر میں کمی کی صورت میں ادا کرنا پڑی۔ حالانکہ مارچ کے وسط تک عالمی بینکنگ کرائسز اسٹاکس سے سرمائے کے بڑے انخلاء کا باعث بنا تھا۔ لیکن ڈائچے بینک کے مستحکم ہونے سے بینکنگ اسٹاکس دوبارہ مستحکم ہونا شروع ہوئے۔ جس کا نتیجہ فوریکس سے ایکوئیٹیز میں منتقلی کی صورت میں برآمد ہوا۔
دیگر کرنسیز کی صورتحال اور پیشنگوئیاں
مارچ کے دوران جاپانی ین مسلسل بیک فٹ پر رہا۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ تمام عالمی کرنسیز میں سب سے بری پرفارمنس اسی کی رہی۔ مارچ کے دوران ین واحد کرنسی رہی جس کے خلاف امریکی ڈالر (USDJPY) اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود مثبت موڈ میں دیکھا گیا۔ گذشتہ ہفتے کے دوران 250 ٹریڈنگ پوائنٹس کے اضافے سے USDJPY اپنی 20 روزہ Moving Average کی سطح 133.50 کو عبور کر گیا۔ جاپانی ین کے خلاف اس پیشقدمی سے امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) مجموعی طور پر بڑی گراوٹ سے بچا رہا اور رواں سال کے آخری کوارٹر کا اختتام انڈیکس نے 102.50 پر کیا۔
نئے کوارٹر کے پہلے ہفتے میں مارکیٹ کا فوکس افراط زر سے Employment Data کی طرف منتقل ہو جائے گا۔ اس ہفتے کے دوران Non Farm Payroll سے پہلے ISM Report بھی جاری کی جائے گی۔ اس سروے کے اعداد و شمار امریکی معیشت کی صورتحال کا حقیقی منظرنامہ پیش کریں گے۔ جس سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو، برطانوی پاؤنڈز اور سوئس فرانک کی سمت بھی متعین ہو گی۔
مارچ کے دوران سوئس فرانک نے کریڈٹ سوئس بحران سے ہونیوالے بینکنگ ڈیپازٹس انخلاء کے نتیجے میں دفاعی انداز اپنائے رکھا اور اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDCHF) 0.9150 کی سطح پر آ گیا۔ آئندہ ہفتے سوئس محکمہ شماریات کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ جس کے اثرات یقینی طور ہر سوئس فرانک اور اسکے خلاف تمام کرنسیز پر مرتب ہوں گے۔ یہ رپورٹ اس اعتبار سے بھی اہم ہے کہ بینکنگ بحران کے بعد جاری ہونیوالی یہ پہلی رپورٹ ہو گی۔
گذشتہ ہفتے امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلین ڈالر (AUDUSD) نے محدود رینج اپنائے رکھی تاہم مارچ کے آخری روز کسی حد تک مثبت اختتام دکھائی دیا۔ آنیوالے ہفتے کے دوران آسٹریلیئن ڈالر بھی ریزرو بینک آف آسٹریلیا (RBA) کی مانیٹری پالیسی کے اعلان سے ایک واضح ڈائریکشن لے سکتا ہے۔ نیوزی لینڈ ڈالر نے رواں سال کا پہلا کوارٹر کسی حد تک مثبت انداز میں ختم کیا۔ آئندہ ہفتے کے دوران بدھ کو ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ (RBNZ) بھی پالیسی ریٹس کا اعلان کرے گا جس سے کیوی ڈالر کے آئندہ موڈ کا تعین کیا جا سکے گا۔
کینیڈین ڈالر گذشتہ ہفتے مضبوط دکھائی دیا۔ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDCAD) منفی ٹرینڈ لائن پر بند ہوا۔ جبکہ جاپانی ین کے خلاف کینیڈین ڈالر (CADJPY) نے مجموعی طور پر 3.35 فیصد Gains کے ساتھ جارحانہ انداز اپنائے رکھا۔ کے لیے آنیوالا ہفتہ اہم رہے گا۔ Canadian Jobs Report جمعرات کو جاری کی جائے گی۔ جس کے گہرے اثرات کینیڈین ڈالر اور اسٹاک پر مرتب ہوں گے۔
گولڈ مارچ کے دوران ایک سال کی بلند ترین سطح 2 ہزار ڈالرز پر آنے کے بعد کوارٹرلی اختتامیے تک اسے مستحکم نہ رکھ سکا۔ آئندہ ہفتے US Employment Data کے بعد اس میں بھی مثبت ریلی کا امکان ہے۔ جبکہ سلور سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز رہا اور گذشتہ سال جون کے بعد پہلی بار 24 ڈالرز فی اونس پر پہنچ گیا۔ آئندہ ہفتے بھی تیزی کا مومینٹم جاری رہنے کا امکان ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔