امریکی اسٹاکس میں دن کا منفی اختتام۔فیڈرل ریزرو کے بیانات

امریکی اسٹاکس میں کاروباری دن کا منفی اختتام ہوا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ فیڈرل ریزرو کے عہدیداروں کی جانب سے دیئے جانیوالے متضاد بیانات ہیں جو کہ مارکیٹ میں 3 مئی کو ہونیوالی FOMC کی میٹنگ اور شرح سود میں اضافے کے حوالے سے بے یقینی کی فضاء پیدا کر رہے ہیں۔ اس طرح آج مسلسل چوتھے سیشن کے دوران امریکی مارکیٹس منفی رجحان کی شکار رہیں

امریکی اسٹاکس پر فیڈرل ریزرو کے اثرات

گذشتہ روز فیڈرل ریزرو اٹلانٹا کی طرف سے دیئے جانیوالے بیان نے سرمایہ کاروں کو انتہائی محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کئے رکھا۔ اپنی تقریر میں رافیل بوسٹک نے آئندہ ماہ کی میٹنگ میں 25 بنیادی پوائنٹس شرح سود (Interest rate) میں اضافے کی حمائت کی ہے۔ تاہم پالیسی ساز رکن کرسٹوفر والر نے اپنے بیان میں 75 بنیادی پوائنٹس پالیسی ریٹس اختیار کرنے کی پیشگوئی کی ہے۔

 

متضاد بیانات کی وجہ سے عالمی اسٹاکس انتہائی محدود رینج میں ٹریڈ کر رہے ہیں۔ اور والیوم نہ ہونے کے باعث منفی اختتامیے پر منتج ہو رہے ہیں۔ بینکنگ بحران کے بعد منعقد ہونیوالی FOMC کی واحد میٹنگ میں شرح سود میں کئے جانیوالے مسلسل اضافے کو عالمی نظام زر کیلئے درپیش ایک بڑے خطرے کے طور پر لیا گیا۔ جس کی وجہ سے بینکوں کے مارجن لیولز کم ہو رہے رہیں اور انکی لیکوئیڈیٹی کی صلاحیت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ گذشتہ اجلاس میں پالیسی ساز اراکین ٹرمینل ریٹس 25 بنیادی پوائنٹس بڑھانے پر متفق ہوئے تھے۔

امریکی معاشی ڈیٹا، افراط زر کا رسک فیکٹر

گذشتہ ہفتے جاری ہونیوالی تین میں سے دو معاشی رپورٹس U.S Non Farm Payrolls. اور Retail Sales Data توقعات سے منفی رہے۔ جن سے معیشت پر افراط زر کا خطرہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ ریٹیل سیلز ڈیٹا جو کہ Fed’s Meeting Table کی ترجیحی رپورٹس میں سے ایک ہے میں Headline Inflation کے اعداد و شمار نے اسٹاکس انویسٹرز کیلئے ایک مرتبہ پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

 

ممکنہ طور پر کیش ریٹس ریزنگ سائیکل جاری رہنے کی خبر سے وال اسٹریٹ کے ٹریڈنگ فلور پر اسٹاکس کی طلب میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی۔ جس سے تمام عالمی مارکیٹس میں گراوٹ کا رجحان دیکھا گیا۔ معاشی ماہرین FOMC کے اعلان تک اتار چڑھاؤ جاری رہنے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔

کمپنیوں کے معاشی نتائج

امریکہ سمیت دنیا بھر میں اسٹاکس میں گراوٹ کی ایک اور بڑی وجہ رواں سال کے پہلے کوارٹر کے معاشی نتائج اور ارننگز کا اعلان ہے۔ جس سے سرمایہ کار پرافٹ ٹیکنگ میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔ گذشتہ روز Tesla کے معاشی نتائج کا اعلان کیا گیا۔ گذشتہ سال کے آخری کوارٹر کی نسبت 20 فیصد کم مارکیٹ ویلیو ظاہر ہونے پر اسکے اسٹاکس میں شدید فروخت کا سلسلہ جاری رہا۔ دن کے اختتام پر ایلون مسک کی کمپنی 2.4 فیصد قدر کھو چکی تھے۔

 

کئی اور بڑے نام جیسا کہ نیٹفلیکس کی شیئر ویلیو میں 4 فیصد Morgan Staneley میں 1.8 فیصد اور گولڈ مین ساکس کی Earnings میں 1.4 فیصد کمی رپورٹ کی گئی ہے۔ انفرادی طور پر آنیوالے نتائج اسٹاکس میں گراوٹ کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔

امریکی مارکیٹس کی صورتحال

آج Dow Jones Industrial Average میں دن کا اختتام 79 پوائنٹس کی کمی سے 33897 پر ہوا۔ 33889 سے آغاز کے بعد اسکی کم ترین سطح 33814 رہی۔ جبکہ اس کا بلند ترین لیول 33957 تھا۔ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 25 کروڑ 41 لاکھ شیئرز کا تبادلہ ہوا۔

 

دیگر امریکی مارکیٹس کا جائزہ لیں تو Nasdaq میں ملا جلا رجحان دکھائی دیا اسکا کمپوزیٹ انڈیکس 3 پوائنٹس معمولی اضافے سے 12157 اور Nasdaq100 اتنے ہی پوائنٹس کی کمی سے 13088 پر اختتام پذیر ہوا۔

 

نیویارک اسٹاک ایکسچینج اتار چڑھاؤ کے بعد قدرے منفی انداز میں بند ہوئی۔ NYSE Composite انڈیکس 31 پوائنٹس نیچے 15653 پر اختتام پذیر ہوا۔

 

آج S&P500 میں کاروباری سرگرمیاں گذشتہ روز کی سطح 4154 ہر بغیر کسی تبدیلی کے ہوا۔سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے باعث شیئر والیوم انتہائی کم دکھائی دیا۔ جبکہ ٹریڈنگ رینج 4134 سے 4162 کے درمیان رہی۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button