پاکستانی سرمایہ کاروں نے 2021 میں کرپٹو کرنسیز میں 98 بلیئن سے زیادہ کا منافع حاصل کیا۔
ریسرچ رپورٹ: پاکستانی سرمایہ کاروں نے 2021 میں Cryptocurrencies کرپٹو کرنسیز میں 98 بلیئن سے زیادہ کا منافع حاصل کیا۔۔۔۔ ( . فائنانشل اینالسٹ) ۔ یوں تو کورونا کی شروعات سے ہی کرپٹو کرنسیز میں سرمایہ کاری کا رجحان پوری دنیا میں ہی بڑھ گیا لیکن 2021 میں ڈیجیٹل کرنسیز میں ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی۔ اس سرمایہ کاری سے پاکستانی انویسٹرز نے 98 بلیئن سے زائد کا منافع حاصل کیا۔ اس سے قبل اتنا منافع پاکستان میں نہیں آیا جن ڈیجیٹل کرنسیز میں پاکستانی سرمایہ کاروں نے منافع حاصل کیا ان میں زیادہ تر حصہ بٹ کوائن اور ایتھیریئم قابل ذکر ہیں ۔ ایک عرصے سے تسلسل کے ساتھ ان دونوں ڈیجیٹل کرنسیز کے اشتراک سے پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک 60 فیصد سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا حجم حاصل کر رہے ہیں۔
تجزیہ کار فرم چینیلسز کے مطابق گذشتہ سال پاکستانی سرمایہ کاروں نے مجموعی طور پر 604 ملیئن ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری ان دونوں کرپٹو کرنسیز Cryptocurrencies میں کی جس کے حوصلہ افزاء نتائج اچھے منافع کی صورت میں سامنے آئے جو کہ پاکستانی روپے میں 98 بلیئن روپے بنتا ہے۔ چینیلسز کے مطابق پاکستان گلوبل کرپٹو کرنسی ایڈاپشن انڈیکس میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر آیا جو کہ پاکستان میں کرپٹو انویسٹمنٹ کی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کے کرپٹو اثاثوں کا حجم 20 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ واضح رہے کہ کرپٹو اثاثہ جات سے مراد وہ رقم ہے جو کہ گذشتہ مالی سال میں پاکستان کے سرمایہ کاروں نے وصول کی نہ کہ سرمایہ کاری کی مقدار۔ یہاں یہ بتاتا چلوں کہ کرپٹو ریگولیٹرز مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اس حجم کے ساتھ سرمایہ کاری سے پاکستان سے ڈالر کے ذخائر تسلسل کے ساتھ ملک سے باہر منتقل ہوتے جائیں گے جس سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت بڑھتی چلی جائے گی۔
اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے مسلسل پابندیوں کے باوجود پاکستان میں ویب 3 کی مقبولیت بڑھتی چلی جا رہی ہے جس میں بلاک چین سنٹرل سسٹم سے مربوط ہے۔ اگرچہ پوری دنیا میں 2021 میں Cryptocurrencies کرپٹو سے منافع کا حجم 160 بلیئن ڈالرز سے زائد ہے جو کہ 2020 کے مقابلے میں 8 سو فیصد یعنی 8 گنا زیادہ ہے لیکن تیسری دنیا کے ممالک خاص طور پر پاکستان میں کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسیز میں سرمایہ کا حجم 10 گنا سے بھی زیادہ بڑھا ہے ۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔