آسٹریلیئن ڈالر کی قدر میں تیزی، ریزرو بینک کا غیر متوقع فیصلہ

آسٹریلیئن ڈالر کی قدر میں تیزی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ ریزرو بینک آف آسٹریلیا کا غیر متوقع فیصلہ ہے۔ واضح رہے کہ آسٹریلوی مرکزی بینک (RBA) نے چند روز سے دیئے جانیوالے بیانات کے برعکس شرح سود میں 25 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔

آسٹریلیئن ڈالر پر مانیٹری پالیسی کے اثرات

آسٹریلوی مرکزی بینک ریزرو بینک آف آسٹریلیا (RBA) نے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر آج شرح سود میں اضافے کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد کئی روز سے دباؤ کے شکار AUDUSD کی طلب میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کی طرح اس بار بھی پالیسی ریٹس میں تبدیلی نہ کئے جانے کی پیشگوئی کی جا رہی تھی۔ اس فیصلے کے ساتھ آسٹریلیئن کیش ریٹس کی شرح 3.85 فیصد پر آ گئی ہیں۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ عالمی مارکیٹس کے سرمایہ کاروں کیلئے یہ اعلان ایک سرپرائز ثابت ہوا ہے۔

 

گورنر ریزرو بینک کی پریس کانفرنس

فیصلے کے آدھے گھنٹے بعد ریزرو بینک آف آسٹریلیا (RBA) فلپ لوو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کی وجوہات اور سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ شیڈولڈ نہیں تھا۔ تاہم افراط زر کو 2 فیصد تک نیچے لانے کا ہدف پورا کئے بغیر اسے غیر یقینی صورتحال میں ادھورا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 6 فیصد افراط زر شہریوں کے معیار زندگی اور قوت خرید کو متاثر کر رہی ہے۔ اس لئے وہ پالیسی ساز اراکین کی رائے سے متفق ہونے ہر مجبور ہوئے کہ آسٹریلیئن معیشت کو کساد بازاری (Recession) کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔

گورنر فلپ لوو کے مطابق اگرچہ سخت مانیٹری پالیسی کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں لیکن ابھی بھی برآمدی شعبہ اور لیبر مارکیٹ دباؤ کے شکار ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ٹرمینل ریٹس میں اضافہ اس لئے بھی ضروری تھا کہ رواں ہفتے امریکی فیڈرل ریزرو اور یورپی سینٹرل بینک سمیت کئی اہم مرکزی بینکس متوقع طور پر شرح سود میں اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔ اگر RBA ایسا نہ کرتا تو آسٹریلیئن زرمبادلہ کی لیکوئیڈیٹی متاثر ہونے کا خدشہ موجود تھا۔

فلپ لوو  نے اعتراف کیا کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے نرم پالیسی اختیار کئے جانے کی ضرورت ہے لیکن ایسا اسوقت ممکن ہے جب انفلیشن ریٹ 2 سے 3 فیصد کے درمیان آ جائے۔ ان کے خیال میں عالمی معاشی بحران (Global Financial crisis) کو آسٹریلوی سرزمیں پر پنجے گاڑنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیئے۔ اور بینکاری نظام کو مضبوط سپورٹ فراہم کرنا مرکزی بینک کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مفصل انداز میں کہا کہ وہ خود بینکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ابھی تک کوئی بھی معاشی ادارہ لیکوئیڈیٹی کے مسائل رپورٹ نہیں کر رہا۔ لیکن انہوں نے اس حوالے سے ہنگامی فنڈ تشکیل دے دیا ہے تا کہ کمرشل بینکوں کو بیل آؤٹ پیکیجز دیئے جا سکیں۔ انہوں نے مستقبل میں معاشی صورتحال کے مطابق مانیٹری پالیسی اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا۔

ٹیکنیکی جائزہ

ٹیکنیکی اعتبار سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلیئن ڈالر اپنی 20SMA سے اوپر آ گیا ہے۔ اگرچہ فوری ردعمل کے طور پر Aussie Dollar مثبت ٹریگر کے زیر اثر جارحانہ طرزعمل کا مظاہرہ کر رہا ہے تاہم فیڈرل ریزرو اور یورپی مرکزی بینک (ECB) کے فیصلوں تک مارکیٹ بغیر کسی سمت کے ٹریڈ جاری رکھے گی۔ کیونکہ 20 روزہ Moving Average طویل المدتی ٹرینڈ لائنز سے نیچے ہے۔

 

آج AUDUSD کا ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس (RSI) 50 کی سطح پر آ گیا ہے۔ جو کہ Oversold ہونے کی علامت ہے۔ تاہم 0.6760 کا لیول عبور کرنے تک یہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ یہ سطح Fibonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ کے علاوہ 100 روزہ متحرک حرکاتی اوسط کا پوائنٹ بھی ہے۔ یہاں پر ٹیکنیکی انڈیکیٹرز محدود رینج جاری رکھنے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔ مومینٹم انڈیکیٹرز نیوٹرل جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) دکھا رہے ہیں۔

موجودہ سطح سے نیچے اسکے سپورٹ لیولز 0.6680, 0.6650 اور 0.6615 ہیں۔ جبکہ اسکی مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 0.6720, 0.6750 اور 0.6785 ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button