ٹرینڈنگ

نظام شمسی کا سیارہ مریخ اور وہاں زندگی کے امکانات

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔۔۔۔۔ ( ایجوکیشنل آرٹیکل : .): Mars, the planet of the solar system نظام شمسی کا سیارہ مریخ اور وہاں زندگی کے امکانات، خلائی سائنس کی ترقی کے ساتھ آج کی جدید اور ترقی یافتہ دنیا کی طرف سے آج وسائل اور فنڈز کے انبار لگائے جا رہے ہیں۔ لیکن اگر بات ہو تیسری دنیا، خاص طور پر پاکستان میں سیارہ مریخ یا نظام شمسی کے دیگر سیاروں پر ریسرچ کی تو یہاں ایسا کوئی ادارہ یا میکانزم موجود نہیں ہے جو اس حوالے سے ریسرچ کی باقاعدہ حوصلہ افزائی کرے۔ لیکن اگر کوئی پاکستانی اس حوالے سے انفرادی محنت کے ساتھ کوئی کامیابی حاصل کرے تو یہ یقینا ایک چونکا دینے والی اطلاع ہو گی۔ لیکن درحقیقت کوہاٹ کی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایسٹرو بائیولوجی کے طالبعلم بہزاد قریشی نے مریخ Mars کی مٹی کا مکمل نمونہ تیار کر لیا ہے۔ اپنی تحقیق کے لئے پہلے پہل انہوں نے حکومتی اداروں سے فنڈ حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم حسب روایت انہیں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی تاہم ان کے جنون نے انہیں کم وسائل میں ہی اس میدان میں محنت کرنے پر مجبور کر دیا۔

بہزاد قریشی نے اپنی ابتداء اس سوال کی کھوج سے کی کہ اگر ناسا اور ایلون مسک مریخ پر کوئی انسانی آبادی قائم کرنے میں کامیاب ہو بھی گئے تو آخر وہ کھائیں گے کیا۔ کیا انہیں زمین کی طرح پھل اور سبزیاں میسر ہوں گی اور اگر ہوں گی بھی تو کیا مریخ پر انہیں استعمال کرنے کے غذائی فوائد وہی ہوں گے جو زمین پر ہوتے ہیں ۔کیونکہ پھل اور سبزیوں کے غذائی اجزاء کا تعلق اس زمین کی ساخت سے جڑا ہوتا ہے جس میں وہ اگائے جا رہے ہیں۔ اس عقلی سوال نے انہیں بے چین کر دیا اور انہوں نے اسے اپنی ریسرچ کا محور بنا لیا۔ بہزاد کے مطابق یہ سوال آج سے نہیں بلکہ پچھلے 70 سال سے موضوع بحث ہے لیکن وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ وہ زمیں پر مریخی مٹی کا پہلا کامیاب لیب نمونہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اس بیکٹیریا پر ریسرچ کی جو کہ بیج کو سطح زمیں میں دبانے کے بعد پانی اور نائٹروجن کے ساتھ مل کر کیمیائی عمل سے بیج کے ننھے پودے کو اسکے بیج سے منتقل ہونے والے غذائی اجزاء کے ساتھ زمیں سے باہر نکلنے اور نشونما کا پہلا بنیادی پہلو ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بہزاد کوئی ناسا کے سائنسدان تو تھے نہیں جسے خلاء سے لائے گئے نمونوں اور ڈیٹا تک رسائی ہو ۔Urdu Markets

انہوں نے پبلک کئے گئے ڈیٹا اور خلائی سائنسدانوں کے ڈیٹا سے مریخ Mars کی بیرونی سطح جسے سائنسی اصطلاح میں ریگولتھ کہا جاتا ہے سے اپنی تحقیق کا آغاز کیا اور آخرکار اسے بنانے میں کامیاب رہے۔ بعض ازاں انہوں اپنے نمونے کے نتائج کو امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کو بھجوایا جس نے مریخ کی سطح کے حقیقی نمونے اور بہزاد کے لیب میں تیار کئے گئے نمونے کے مکمل میچ کی تصدیق کی۔ بہزاد کے مطابق اگرچہ مریخ پر انسانی آبادی کے پڑاو کے لئے درجہ حرارت ، اوزون کی سطح کا فقدان اور دیگر کئی بائیو کیمیکل مسائل ہیں جن کی وجہ سے وہاں زندگی کے قائم رہنے کے لئے کئی بنیادی مسائل ہیں لیکن دیگر سیاروں کی نسبت زمین کے قریب ہونے کی وجہ سے مریخ انسانی کوششوں کا بڑا مرکز رہے گا اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے سالوں میں جدید ترین بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو کیمسٹری کے اشتراک سے انسان مریخ پر زندگی کے خطے یا لائف زونز بنانے میں کامیاب ہو جائے۔

اب ایلون مسک اور دیگر بین الاقوامی طاقتیں مریخ Mars کے لائف مشنز میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم پاکستان کے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان بہزاد قریشی کی اپنے مشن میں کامیابی سے پاکستان کی نوجوان نسل کے لئے ریسرچ کے مزید پہلو اور دروازے کھلیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے پرعزم نوجوانوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جائے بلکہ انہیں جہاں تک ہو سکے وسائل اور مالی معاونت بھی مہیا کی جائے تا کہ بہزاد قریشی کی طرح بہت سے اور پاکستانی نوجوانوں کو زندگی کے مختلف شعبوں میں پاکستان کا نام روشن کرنے کی ترغیب مل سکے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button