PSX میں شدید مندی, اسٹاک بروکر ایسوسی ایشن کا Dividends کیلئے SECP سے رابطہ
PSX میں شدید مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات میں پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن کا SECP سے رابطہ ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں اہم مقدمات کی سماعت بھی مارکیٹ موڈ پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
PSX پر اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن کی درخواست کے اثرات
مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں میں سے اکثریت کی طرف سے شیئر ہولڈرز کو Dividend کی ادائیگی نہ کئے جانے کے خلاف پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن (PSBA) نے سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) میں درخواست جمع کروائی گئی ہے۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریگولیٹری ادارے کے قوانین میں واضح الفاظ میں کوارٹرلی اور سالانہ نتائج کے بعد Dividend کا اجراء لازمی قرار دیا گیا ہے۔
تاہم کیپیٹل مارکیٹ میں لسٹڈ 65 فیصد کمپنیاں کئی سالوں سے ایسا نہیں کر رہیں۔ جس کی وجہ سے شیئر ہولڈرز آمدنی کے بنیادی حق سے محروم ہیں، اس لئے SECP کی ہدایات اور ملکی قوانین نظر انداز کئے جانے کی مرتکب کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
بروکرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین زاہد لطیف خان نے اس حوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کی طرح پاکستانی سرمایہ کاروں کی آمدنی کا مستقل ذریعہ بھی ڈیویڈینڈ اور بونس شیئرز پر منحصر ہے۔ لیکن پاکستانی شیئر بازار میں زیادہ تر کمپنیوں نے کئی سالوں سے ایسا نہیں کیا۔ جس سے ٹریڈرز کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے اور ملک کے اہم ترین معاشی اعشاریے (Financial Indicator) سے سرمائے کا ریکارڈ سطح پر انخلاء ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام سرمایہ کار ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ اسے پاکستانی مارکیٹ میں اپنی جمع پونجی لگانے سے ایڈوانٹیج حاصل نہیں ہو رہا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ زاہد لطیف خان اسلام آباد ٹاور مینیجمنٹ کمپنی کے چیئرمین بھی ہیں جو کہ 2005ء میں ملک کی تمام ایکسچینجز کے انضمام سے پہلے اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کہلاتی تھی۔
سپریم کورٹ میں اہم مقدمات کی سماعت
آج ملک کی عدالت عظمی میں چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات بالخصوص سو موٹو ایکشن کے اختیارات محدود کئے جانے کے بل کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ جسے قانون کی شکل اختیار کرنے سے پہلے حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ نے معطل کر دیا تھا۔ حالیہ عرصے کے دوران ملک کے دو اہم ترین ستون پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ مقدمہ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے
۔اس صورتحال کا آغاز پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اسمبلیوں کی تحلیل اور 90 دن کے اندر الیکشنز کا انعقاد نہ کئے جانے سے ہوا۔ پاکستان میں نافذ 1973ء کے آئین کی رو سے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد مندرجہ بالا عرصے میں الیکشنز ضروری ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کی موقف ہے کہ دو صوبوں میں وقت سے پہلے الیکشنز اکتوبر میں عام انتخابات کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بالخصوص پنجاب جو کہ آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے کے نتائج اور صوبائی حکومت حکومت مرکز میں حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے باوجود ابھی تک وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری نہیں کئے جس سے ملک میں انتہائی غیر یقینی صورتحال نظر آ رہی ہے جو کہ اسٹاک انویسٹرز کے مورال کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی صورتحال
آج KSE100 میں دوران ٹریڈ 398 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ جس سے انڈیکس 42 ہزار کی نفسیاتی سطح (Psychological Resistance) سے نیچے 41853 پر آ گیا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 41767 سے 41389 کے درمیان رہی۔
دوسری طرف KSE30 میں بھی 287 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی۔ جس کے بعد انڈیکس 15120 کی سطح پر ٹریڈ کرتا ہوا ریکارڈ کیا گیا۔ اسکی کم ترین سطح 15084 اور بلند ترین 15407 رہی۔
آج اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 17 کروڑ 84 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی مالیت 4 ارب 73 کروڑ روپے رہی۔ آج کا والیوم لیڈر 2 کروڑ 9 لاکھ شیئرز کے ساتھ ورلڈ کال ٹیلی کام (WTL) رہا۔ جبکہ 1 کروڑ 97 لاکھ کے ساتھ ٹی۔پی۔ایل پراپرٹیز دوسرے اور 1 کروڑ 13 لاکھ شیئرز کے تبادلے سے پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ تیسرے نمبر پر ریا۔ شیئر مارکیٹ میں 364 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 90 کی قدر میں تیزی، 248 میں مندی جبکہ 26 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔