پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ ریلیز۔ مسلسل دوسرے ماہ سرپلس
پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جس کے مطابق مسلسل دوسرے ماہ بیلینس سرپلس رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جبکہ ملک شدید معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ کی تفصیلات
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اپریل 2023ء کے دوران مثبت بیلینس 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے۔ واضح رہے کہ مارچ میں یہ سرپلس 75 کروڑ ڈالر تھا۔ مجموعی سالانہ خسارہ 76 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 26 کروڑ ڈالرز رہ گیا ہے۔ اگر اسکا تقابلہ گذشتہ سال کے ساتھ کریں تو اسوقت یہ 13 ارب 65 کروڑ ڈالر تھا۔
درآمدات پر پابندی کے اثرات
ماہانہ بنیادوں پر سرپلس اور سالانہ خسارے میں کمی کی بڑی وجہ درآمدات ہر عائد ہونیوالی سخت پابندیاں ہیں جنہیں گذشتہ سال نومبر میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم رہنے کے باعث عائد کی گئی ہیں۔ تاہم بیرونی ادائیگیوں کے حوالے سے پاکستان ابھی تک بحرانی کیفیت سے نکل نہیں سکا اور نہ ہی IMF کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق اگر پاکستانی حکام 3 ارب ڈالرز کی فائنانسنگ کا بندوبست نہ کر سکے تو اگلے مالیاتی سال کا آغاز شدید مشکلات سے ہو گا۔ آنیوالے عرصے میں اگر کرنٹ اکاؤنٹ مثبت رہا تو پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ سکتا ہے لیکن صنعتی پیداواری سیکٹر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مارکیٹ کا ردعمل
رپورٹ کے مثبت اعداد و شمار سامنے آنے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں مثبت رجحان دیکھا گیا۔ تاہم برآمدات میں ہونیوالی کمی سے اختتامی سیشن کے دوران شدید فروخت ریکارڈ کی گئی جس کے بعد KSE100 انڈیکس 172 پوائنٹس کی کمی سے 41833 پر بند ہوا۔ اسی ٹریڈنگ رینج 41818 سے 42110 کے درمیان رہی۔
دوسری طرف KSE30 انڈیکس 82 پوائنٹس کی مندی سے 14943 پر اختتام پذیر ہوا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔