TRG Pakistan بنیادی سپورٹ سے نیچے آ گیا۔ برآمدی حجم میں کمی
TRG Pakistan آج 100کی بنیادی سپورٹ سے نیچے آ گیا۔ جس کی بنیادی وجہ عالمی ٹیکنالوجی اسٹاکس میں مندی کی لہر ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امریکی ڈیفالٹ رسک کی وجہ سے سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ Affinity کا امریکی کمپنیوں کے ساتھ ہونیوالا اشتراک مندی کی اس عالمی لہر سے متاثر ہوا ہے۔ ۔ جو کہ ٹی۔آر۔جی کی بین الاقوامی شاخ ہے
TRG Pakistan پر پاکستانی ٹریڈ رپورٹ کے اثرات
رواں ہفتے کے دوران پاکستان کے محکمہ شماریات کی طرف سے جاری کی جانیوالی ٹریڈ رپورٹ کے مطابق اپریل کے دوران پاکستان کی ٹیکنالوجی سروسز کی برآمدات (Exports) 1.5 ارب ڈالرز تک محدود رہئں جو کہ اگرچہ مجموعی ملکی برآمدات کا 27 فیصد حصہ ہیں تاہم مارچ کی نسبت 50 کروڑ ڈالرز کم ہیں۔ ملک میں جاری معاشی بحران کے باعث گذشتہ ماہ برآمدی اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان کی تاریخ کورونا کی عالمی وباء کے بعد سے اپنے معیار اور جدت کی وجہ سے مسلسل مثبت گروتھ ریٹ ظاہر کر رہی تھیں۔ رواں سال کے دوران یہ پہلا مہینہ ہے کہ آئی۔ٹی برآمدات کی ریڈنگ منفی رہی ہے۔ اسی وجہ سے ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر کی اسٹاک ویلیو اتار چڑھاؤ کی شکار ہے۔
رواں سال ٹیکنالوجی کمپنیز کی کارکردگی کا جائزہ
شدید معاشی مسائل کے باوجود پاکستان کی I.T ایکسپورٹس کا اس سطح تک پہنچنا ایک بہت بڑی کامیابی اور قیمتی زرمبادلہ (Foreign Exchange Reserves ) کے حصول کا اہم ذریعہ رہا ہے۔ غیر ملکی سافٹ ویئرز اور ایپس ڈویلپمنٹ کے پروجیکٹس جنوری 2022ء تک 4.25 ارب ڈالرز کے قریب رہے جبکہ رواں ماہ کا تخمینہ 2 ارب ڈالرز کا تھا لیکن برآمدی حجم 1.5 ارب ڈالر رہا۔ 2018ء سے ٹی۔آر۔جی کو دنیا کے 47 ممالک کے سب سے بڑے اسٹاک انڈیکس MSCI میں بھی شامل کیا گیا۔
TRG پاکستان کی آئی۔ٹی اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کا اہم جزو ہے۔ کمپنی کی بین الاقوامی شاخ Affinity کے امریکی مارکیٹ NASDAQ اور جاپانی انڈیکس Topix میں لسٹڈ شیئرز کی قدر میں حالیہ عرصے کے دوران زبردست اضافہ ہوا۔ جس کے بعد TRG پاکستان لیمیٹڈ بھی مسلسل تیزی کا رجحان اختیار کئے ہوئے ہے۔
نامساعد معاشی حالات اور بنیادی سپورٹ کی کمی کے باوجود پاکستان کے آئی۔ٹی سیکٹر نے بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ یہ شعبہ 2022ء کے آخری کوارٹر کے دوران بھی 5 ارب ڈالر سے زائد کا غیر ملکی زر مبادلہ (Foreign Exchange Reserves) حاصل کر چکا ہے۔
گذشتہ کوارٹر کے دوران PSX میں ٹی۔آر۔جی کی قدر میں 67 روپے فی شیئر کا اضافہ ہوا۔اسکی بڑی وجہ پاکستانی سرمایہ کاروں کی طرف سے ٹیکنالوجی سیکٹر میں ہونیوالی سرمایہ کاری ہے۔ یہ کمپنی پاکستانی اسٹاکس کے رجحان کے اعشاریے (Indicator) کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔ انٹرا ڈے ٹریڈرز کا یہ سب سے مقبول ترین اسٹاک ہے۔ معاشی ماہرین آنیوالے کوارٹر تک اسکی شیئر ویلیو میں 45 فیصد اضافے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔
ٹیکنیکی تجزیہ۔
آج TRG میں ٹریڈنگ کا آغاز 99.00 سے ہوا۔ اس کی کم ترین سطح 98.55 رہی۔ جبکہ اوپر کی طرف یہ 1 روپے 54 پیسے اضافے سے 100 روپے 54 پیسے پر ٹریڈ کرتا ہوا دیکھا گیا۔ آج کے سیشن میں اسکی بلند ترین سطح یہی تھی۔ تاہم دن کے وسطی سیشن میں یہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ اسوقت ٹی۔آر۔ جی گذشتہ روز کے اختتامیے سے 32 پیسے نیچے 99 روپے 5 پیسے پر ٹریڈ کر رہا ہے ۔
اسکے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز موجودہ سطح پر Strong Buy کی کال دے رہے ہیں۔ جبکہ اسکا محور (Pivot) 99 روپے 10 پیسے ہے جہاں سے اسکے ٹریڈرز Intra-Day میں 1 سے 2 روپے جبکہ Holding کے ساتھ 30 سے 35 روپے فی شیئر کا منافع حاصل کر سکتے ہیں ۔
اسکی تمام 12 حرکاتی اوسط (Moving Averages ) خریداری کا ٹرینڈ ظاہر کر رہی ہیں۔ اسکے سپورٹ لیولز ( S1 ) 99 اور دوسری سپورٹ ( S2 ) 98.20 جبکہ تیسری سپورٹ ( S3 ) 97.60 ہے ۔ اوپر کی طرف پہلی مزاحمتی حد (Resistance Level) 99.60، دوسری مذاحمتی اور ٹیکنیکی حد 100 (R2 ) اور تیسری (R3 ) 100.60 ہے آج TRG اپنی 200SMA سے نیچے آ گیا ہے۔
اسکے مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 55 فیصد Bullish، جبکہ 30 فیصد Bearish اور 15 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح اس کا مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) آج بھی Bullish ہی نظر آ رہا ہے۔ اسکا خریداری کا محور (Pivot ) 99.1p سے اوپر اور فروخت کا 102 سے اوپر ہے۔ آج ٹی۔آر۔جی (TRG) میں مجموعی طور پر 18 لاکھ 74 ہزار سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا۔
100 کا نفسیاتی مارک عبور کرنے کی صورت میں یہ دوبارہ Bullish زون میں داخل ہو جائے گا۔ اور آنے والے دنوں میں 110 سے 120 کے درمیان ٹریڈ کرتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ اسکا طویل المدتی ہدف 300 روپے فی شیئر کی قدر کا حصول ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔