US Debit Ceiling Bill پر اتفاق، امریکہ کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا۔

US Debit Ceiling Bill پر اتفاق ہو گیا ہے۔ جس کے بعد امریکہ کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے تاہم اس بل کو قانون کا درجہ ملنے کیلئے سینیٹ سے منظوری درکار ہے۔ جس پر رائے شماری بدھ کے روز ہو گی۔

US Debit Ceiling پر مذاکرات کی کامیابی

گذشتہ دس روز سے بائیڈن انتظامیہ اور ریپبلکن سینیٹرز کے درمیان امریکی تاریخ کے اہم ترین مسئلے پر مذاکرات جاری تھے۔ اور بظاہر جمعرات کے روز سن میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا تھا اور اگلے راؤنڈ کیلئے کسی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا گیا تھا۔ جس پر اختتام ہفتہ پر دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت ڈیفالٹ کرنے کے دہانے پر پہنچ گئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے BBC کے مطابق صورتحال نے ڈرامائی اور فیصلہ کن موڑ اسوقت اختیار کیا جب امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر میکارتھی نے جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے فوری ملاقات کیلئے وقت لیا۔ کسی شیڈول سے ہٹ کر ہونیوالی میٹنگ کا اختتام مثبت سطح پر ہوا۔

امریکی صدر اور کیوں میکارتھی کے بیانات

امریکی صدر کی جانب سے جاری کئے جانیوالے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیل ایک کمپرومائز ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ ہمیں اپنی توقعات سے پیچھے ہٹنا پڑتا ہے۔ لیکن مرکزی حکومت کو بند گلی سے نکلنے کیلئے ادھورے بیل آؤٹ پیکیج پر مشتمل بل کو قبول کرنا پڑا تا کہ آگے بڑھا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی مسائل کا مکمل احاطہ نہ کرنے کے باوجود یہ بل امریکی عوام کیلئے بڑی خوشخبری ہے۔ ہم عدم ادائیگی کی طرف نہیں جا رہے اور اس کے لئے وہ اسپیکر میکارتھی کے شکر گزار ہیں۔

 

دوسری طرف اسپیکر سینیٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیچیدہ ڈائیلاگ کے تین ادوار کے بعد بالآخر حل تلاش کر لیا گیا ہے۔ جس کے لئے یقینی طور پر بائیڈن انتظامیہ کو پیچھے ہٹنا پڑا اور اپنے اخراجات کم کرنے کیلئے متفق ہونا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے نمائندوں کا مقصد عظیم قوم کو دیوالیہ ہونے کی طرف دھکیلنا نہیں تھا بلکہ محکمہ خزانہ کی ترجیحات امریکہ سے باہر کے معاملات سے ہٹا کر لیبر مارکیٹ اور ورک فورس کی طرف مبذول کروانا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تاثر قطعی طور پر درست نہیں کہ وہ صدر بائیڈن کو نظر انداز کر رہے تھے۔ اس کی بجائے وہ بل کے نکات لکھنے میں مصروف تھے۔

مارکیٹس پر متوقع اثرات

امریکی ڈیفالٹ کے خدشات پر کئی روز سے عالمی مارکیٹس (Global Matkets) میں ٹریڈنگ والیوم کم تھا اور نئے بحران کا رسک فیکٹر سرمایہ کاروں کو محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کئے ہوئے تھا۔ تاہم اس پیشرفت کے بعد صورتحال بتدریج تبدیل ہو گی اور مارکیٹس اپنے فنڈامینٹلز پر ٹریڈ کرنا شروع کر دیں گی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button