سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا بائنانس پر مقدمہ، بٹ کوائن میں گراوٹ
امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے کرپٹو ایکسچینج بائنانس پر خرید و فروخت کے قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ US SEC کی طرف سے کیس میں بائنانس (Binance) کے علاوہ اسکے چیف ایگزیکٹو چینگ پینگ زہاؤ کو فریق بنایا گیا ہے۔
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے دائر کردہ مقدمے کا پس منظر
گذشتہ سال نومبر میں FTX کے دیوالیہ ہونے کے بعد امریکہ اور طاقتور مغربی ممالک میں کرپٹو کرنسیز کو ریگولیٹ کرنے کیلئے سخت قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔ نیز پہلے سے آپریشنل نیٹ ورکس اور انکی سرمایہ کاری اسکیموں کے خلاف بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ جس سے انڈسٹری میں یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ امریکی ریگولیٹری ادارے ان کرنسیز اور انکو آپریٹ کرنیوالی ایکسچینجز کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
رواں سال فروری میں بائنانس کے امریکی ورژن Binance USD پر پابندی عائد کر دی گئی اور اسے تمام صارفین کو انکی انویسٹمنٹس واپس کرنے کا کہا گیا۔ جبکہ مارچ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس پر اسی نوعیت کی جزوی پابندیاں عائد کرتے ہوئے انہیں خلاف قانون قرار دے دیا۔ اسکے علاوہ اسے اپنے تمام آپریشنز بند کرنے کے لئے بھی کہا گیا۔
خیال رہے کہ امریکہ اور کینیڈا میں بائنانس کے خلاف دائر مقدمات میں تحقیقات کے سلسلے میں تعاون نہ کرنے کے الزام پر اسکے دفاتر بھی سیل کر دیئے گئے تھے۔ جس کے بعد ایکسچینج نے اپنا تمام سیٹ اپ ہانگ کانگ منتقل کر دیا تھا۔
رواں سال مارچ میں کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے دیوالیہ ہونے سے عالمی بینکاری نظام کی بنیادیں ہل کر رہ گئیں۔ جس کے بعد ترسیل زر کے نظام (Swift) کے محفوظ ہونے پر بھی کئی سوال اٹھے۔ اسی دوران دنیا کے قدیم ترین معاشی ادارہ کریڈٹ سوئس بینک کے ڈیفالٹ سے دنیا بھر کے سرمایہ کار دوبارہ کرپٹو کی جانب متوجہ ہوئے اور انتہائی بحران کے شکار نیٹ ورکس نہ صرف دوبارہ بحال ہوتے ہوئے دکھائی دیئے بلکہ ان کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں بھی 25 فیصد تک اضافہ ہوا۔
اس دوران بٹ کوائن 17 ہزار ڈالرز سے دوبارہ اپنی قدر بحال کرتا ہوا 31 ہزار ڈالرز فی کوائن پر آ گیا۔ تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ کرپٹو کے خلاف کاروائیوں میں کمی اور ملنے والا ریلیف عارضی تھا اور گذشتہ ماہ کے وسط سے انکے خلاف ریگولیٹری اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں۔
ریگولیٹری ادارے کا موقف
امریکی عدالت میں دائر مقدمے میں SEC نے موقف اختیار کیا ہے کہ اپنے چیف ایگزیکٹو چینگ پینگ زہاؤ کی زیر سرپرستی بائنانس غیر قانونی ٹوکنز استعمال کر رہا ہے جن پر امریکی قوانین کے مطابق پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اسکے علاوہ ایکسچینج درپردہ ان اسکیموں کے لئے سرمایہ کاری فنڈز جمع کر رہی ہے جنہیں خود بائنانس انتظامیہ رضاکارانہ طور پر بند کر چکی ہے۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ جب 2019ء میں بائنانس لانچ کیا گیا تھا اس نے تحریری طور پر انڈرٹیکنگ دی تھی کہ امریکی صارفین کو اسکی ویب سائٹ سے بین کر دیا جائے گا۔ تاہم ایسا نہ ہوا اور بڑے پروفائل کے حامل ہزاروں سرمایہ کاروں کو Binance USD نیٹ ورک پر لا کر اسے مرکزی ایکسچینج کی جانب راغب کیا گیا۔
درخواست کے مطابق ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ ریگولیٹری اداروں کے ریکارڈ میں لائے بغیر ان فنڈز کو ایکسچینج کے استعمال میں لایا جا سکے۔ SEC کے مطابق اس عمل سے بائنانس انتظامیہ نے امریکی قوانین نے انحراف کرتے ہوئے منی لانڈرنگ کا ارتکاب کیا۔ ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ خود زہاؤ کے اکاؤنٹ میں امریکی بینک اکاؤنٹ سے 62 ملیئن ڈالرز منتقل ہوئے۔
مارکیٹ کی صورتحال
بائنانس کے خلاف مقدمے کی خبریں سامنے آنے کے بعد کرپٹو کرنسیز میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔ بٹ کوائن 1341 ڈالرز کی کمی سے 25764 اور ایتھیریئم (ETH) 76 ڈالرز نیچے 1813 ڈالرز فی کوائن کی سطح پر ٹریڈ کر رہے ہیں جبکہ لائٹ کوائن (LTC) کی قدر میں بھی 6 ڈالرز سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد یہ 90 ڈالرز کی سپورٹ بریک کرتے ہوئے 87 ڈالرز فی کوائن پر آ گیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔