کراچی پورٹ ٹرمینل میں متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری پاکستانی معیشت پر کیا اثرات مرتب کرے گی ؟

معاہدے کے تحت بندرگاہ کے کنٹینر اور کارگو ٹرمینلز ابوظہبی گروپ کے حوالے کئے گئے ہیں۔

کراچی پورٹ ٹرمینل کا کارگو ٹرمینل بھی آج باضابطہ طور پر متحدہ عرب امارات کی کمپنی ابوظہبی گروپ کے حوالے کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ فریقین کے مابین طے پانیوالے معایدے کے تحت خلیجی ملک کے اس سرمایہ کاری گروپ نے پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ کے کنٹینر ٹرمینل کا انتظام حاصل کر لیا تھا۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس سے پاکستانی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور کیا ایشیاء کہ یہ اہم بندرگاہ دوبارہ ایک منافع بخش ادارہ بن سکے گی ؟

کراچی پورٹ ٹرمینل کے حوالے سے کیا معاہدہ طے پایا ؟

متحدہ عرب امارات کے ابوظہبی پورٹس گروپ کی طرف سے کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کے ساتھ ہونیوالے معاہدے پر متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایک خصوصی اعلان جاری کیا ہے جس کے تحت خلیجی سرمایہ کاری گروپ بندرگاہ میں نئے کنٹینر اور کارگو ٹرمینلز تعمیر اور پہلے سے موجود انفراسٹرکچر کو وسعت دے گا۔ اور سپر سٹرکچر کی بحالی کیلئے اربوں ڈالرز فراہم کئے جائیں گے۔

کراچی پورٹ ٹرمینل میں متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری

اماراتی حکومت کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوست ملک پاکستان کے ساتھ معاشی شراکت داری کا ایک نیا دور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ اس منصوبے کے تحت کنٹینر اسٹوریج میں توسیع اور برتھوں کی گہرائی میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ جس سے اس کی کیپیسٹی ساڑھے سات لاکھ سے 10 لاکھ سالانہ ہو جائے گی۔

جاری کئے جانیوالے اعلان کے مطابق یہ تمام تر عمل پاکستان کی میری ٹائم سیکٹر میں اہمیت بڑھا دے گا۔ علاوہ ازیں ایک خصوصی Economic Zone بھی تعمیر کیا جائے گا اور اسے ہورٹ قاسم تک ملانے کیلئے ٹرین کا خصوصی ٹریک بچھایا جائے گا۔

ابوظہبی گروپ کا تعارف

یوں تو ابوظہبی گروپ متحدہ عرب امارات کی آزادی کے ساتھ ہی 1971ء میں قائم ہونیوالا ملک کا سب سے پہلا ادارہ تھا جس کے سربراہ ملک کے بانی شیخ زید بن سلطان النہیان کے لے پالک بیٹے محمد الفہیم تھے۔ تاہم گذرتے وقت کے ساتھ اس گروپ نے کاروبار کو Diversify کرتے ہوئے 2006ء میں ایک ذیلی کمپنی ابوظہبی پورٹ ورلڈ (D.P World) کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ جس کا مقصد خلیج فارس کی اس ریاست کو دنیا کے مختلف خطوں کے ساتھ ملانا تھا۔

اپنے قیام کےساتھ ہی D.P World نے گوادر بندرگاہ کو لیز پر حاصل کرنے کی کوشش بھی کی تھی تاہم فریقین میں معاملات طے نہ پا سکے او اسکے برسوں بعد 2014ء میں ایشیا کا یہ ہاٹ سپاٹ CPEC کے تحت چین نے حاصل کر لیا۔ اسکے باوجود متحدہ عرب امارات کا شمار جنوبی ایشیائی ملک کے ان قریبی دوستوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے ہر طرح کے بحرانوں میں ایک دوسرے کی مدد کی۔

پاکستان  نے امارات کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا جبکہ خلیجی ریاست نے سنگین معاشی صورتحال میں اسے دیوالیہ ہونے سے بالکل ریڈ لائن پر بچایا۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل بھی چینی اور UAE ساحلی علاقوں کے مختلف پروجیکٹس میں پارٹنرز ہیں۔

پاکستان کیلئے اس سرمایہ کاری کی ٹائمنگ کتنی اہم ہے ؟

یہ سرمایہ کاری ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جبکہ اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت یعنی پاکستان اگرچہ عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کی بروقت امداد سے ممکنہ ڈیفالٹ کے خدشے سے باہر آ گیا ہے۔ تاہم اسوقت بھی معاشی اعشاریے (Financial Indicators) ابھی بھی منفی منظرنامہ پیش کر رہے ہیں۔ اقتصادی چیلنجز کے باعث زیادہ تر غیر ملکی کمپنیاں اپنا سرمایہ نکال چکی ہیں۔ ایسے میں ابوظہبی گروپ کی سرمایہ کاری ملک میں فارن انویسٹمنٹ کے حوالے سے ایک بڑا سنگ میل ہے۔

یہ دنیا کے لئے ایک پیغام ہو گا کہ پاکستان میں حالات اتنے بھی برے نہیں ہیں کہ یہاں بزنس کےذریعے بہترین منافع حاصل نہ کیا جا سکے۔ Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو اور معاشی تجزیہ کار حسن مقصود کہتے ہیں کہ پاکستان حال ہی میں دیوالیہ ہونے کے خطرے سے باہر آیا ہے ، ایسے میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری عالمی کمپنیوں کی پاکستان آمد کا سبب بنے گی اور اس کی معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔

علاوہ ازیں گروپ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں بھی رجسٹریشن کروائے گا۔ جس سے کیپٹیل مارکیٹ کی کیپٹیلائزیشن میں بھی بہتری آنے کی توقع ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button