PSX میں مندی کا رجحان ، انتخابات پر غیر یقینی صورتحال.
KSE100 انڈیکس 76 پوائنٹس کمی سے 46317 پر آ گیا۔
PSX میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے پائی جانیوالی غیر یقینی صورتحال معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) پر بھی اثرانداز ہو رہی ہے۔
عام انتخابات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال PSX پر کیسے اثرانداز ہو رہی ہے۔؟
پاکستان الیکشن کمیشن نے چند روز قبل عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا۔ جس کے مطابق ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے جنرل الیکشنز 29 جنوری 2024ء کو ہوں گے۔ اس طرح پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں رواں سال فروری میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد گیارہ ماہ تک کام کرنیوالا یہ طویل تر سیٹ اپ بن جائے گا۔
حالیہ دنوں میں ایشیائی ترقیاتی اور ورلڈ بینک پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز سے خبردار کر چکے ہیں۔ انکے مطابق جنوبی ایشیائی ملک کو IMF کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے باوجود بجٹ فائنانسنگ اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے سلسلے میں مشکلات درپیش ہیں۔ برآمدات (Exports) میں ہونیوالی مسلسل کمی کی وجہ سے ٹریڈ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ مسائل حل کرنے کے لئے ملک میں ایک منتخب حکومت کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ دوست ممالک اور فرض فراہم کرنیوالے ادارے نگران حکومتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اور طویل المدتی تعاون کے معاہدوں سے گریز کرتے ہیں۔ کیونکہ ایسے سیٹ اپ کا بنیادی ہدف انتخابات منعقد کروانا ہوتا ہے نہ کہ معاشی منصوبہ بندی۔
کسی بھی ملک کی معیشت سیاسی استحکام کے ساتھ مشروط ہوتی ہے۔ جس کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاری اور شرح نمو (Growth Rate) کے اہداف حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری کا اتنا ایڈوانٹیج حاصل نہیں کیا جا سکا جتنا کہ عام طور پر مقامی کرنسی کی مضبوطی سے ہوتا ہے۔ اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے .
الیکشن کمیشن کا موقف۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے تحریری موقف اختیار کیا ہے کہ آئین پاکستان کی رو سے جب بھی ملک میں مردم شماری ہوتی ہے۔ اسکے بعد آبادی کے تناسب سے نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشنز کو صاف و شفاف اور منصفانہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ECP کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹیکنیکی بنیادوں پر اس کام میں دو سے تین مہینے لگ سکتے ہیں۔ اس طرح کے غیر واضح حالات میں زیادہ تر سرمایہ کار سائیڈ لائن ہونے اور نئی ہوزیشنز کینے سے گریز کر رہے ہیں۔ سیاسی ماہرین اور ناقدین کے خیال میں الیکشن کمیشن اور مقتدر حلقے الیکشنز کے غوالے سے تاخیری حربوں سے کام لے رہے ہیں۔ تا کہ سابق وزیر اعظم اور انکی جماعت کے خلاف تمام کیسز منطقی انجام تک پہنچ سکیں۔
ان کے مطابق معیشت کو طویل المدتی اور پائیدار منصوبہ بندی درکار ہے۔ جس کے لئے مرکز اور تمام صوبوں میں صاف و شفاف الیکشنز ناگزیر ہیں۔
مارکیٹ کی صورتحال۔
آج KSE100 کے اختتامی سیشن میں انڈیکس 76 پوائنٹس گراوٹ کے ساتھ 46317 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی کم ترین سطح 46307 جبکہ بلند ترین 46503 رہی۔
دوسری طرف KSE30 میں بھی 51 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ انڈیکس 51 پوائنٹس نیچے 16167 پر آ گیا ہے۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 16163 سے 16242 کے درمیان ہے۔ آج کیپٹیل مارکیٹ میں اسوقت تک 20 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہو چکا ہے۔ جن کی مجموعی مالیت 5 ارب روپے بنتی ہے۔
شیئر بازار میں 324 کمپنیاں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ جن میں سے 139 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی ، 166 میں مندی اور 19 کی قدر میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
آج کا والیوم لیڈر 3 کروڑ 87 لاکھ شیئرز کے ساتھ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (PIAA) رہی ہے۔ جبکہ 2 کروڑ 59 لاکھ شیئرز کے تبادلے سے ورلڈ کال ٹیلی کام لیمیٹڈ (WTL) دوسرے اور 1 کروڑ 8 لاکھ کے ساتھ کراچی الیکٹرک تیسرے نمبر پر یے۔ آج مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں 0.27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔