فیڈرل ریزرو اور مختلف ممالک کے سنٹرل بینکس کی طرف سے شرح سود میں مسلسل اضافے کے اثرات

لگ بھگ تین عشروں کے بعد فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں ایک ماہ کے دوران دوسری بار اضافہ کیا گیا ہے جس سے عالمی مارکیٹ جو کہ ابھی مئی میں ہونیوالے اضافے سے نہیں سنبھلی تھی ایک بار پھر شاک ویو کا سامنا کر رہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاونڈز کی قیمت گر کر 1.20 کی نفسیاتی سطح پر آ گئی ہے۔ یورو کی قدر میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جسکے بعد یورو ڈالر کے مقابلے میں 1.04 کی سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے جبکہ سوئس فرانک گراوٹ کے بعد 1.019 پر آ گیا ہے۔ واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ اور رہزرو بینک آف آسٹریلیا نے بھی کرنسی کے  بنیادی کٹ ریٹ اور شرح سود میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف جاپانی حکومت سور مرکزی بینک کی طرف سے فاریکس مارکیٹ میں براہ راست مداخلت کے اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے میں جاپانی ین کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ڈالر کے مقابلے میں ین 132 روپے کی سطح پر آ گیا ہے۔ اسکے علاوہ سوئس فرانک کے کٹ ریٹ کے علاوہ بنیادی شرح سود میں بھی اضافہ کیا ہے جس کے بعد یورو اور پاونڈ پر پریشر دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اسوقت تمام سنٹرل بینکس اپنی اپنی کرنسیز پر مانیٹری پالیسی کا سختی سے نفاذ کر رہے ہیں لیکن سب سے زیادہ اثر فیڈرل ریزرو کے اعلانات کا ہو رہا ہے۔ شرح سود میں مسلسل اضافے کے باوجود امریکی اور یورپیئن اسٹاکس مسلسل گر رہے ہیں کیونکہ عالمی معیشت پر کساد بازاری کی خبروں اور  فیول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ فیڈرل ریزرو کی طرف سے نئے پالیسی اعلان کے بعد کرپٹو مارکیٹ پر دباو میں کمی آئی ہے اور 20 ہزار ڈالر فی کوائن پر پہنچا ہوا بٹ کوائن دوبارہ 22 ہزار کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button