ایف۔اے۔ٹی۔ایف کیا ہے اور اسکی مختلف فہرستوں میں شامل ہونے والے ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟
چار سال قبل پاکستان میں بہت کم لوگ جانتے تھے کہ فیٹف یا ایف۔اے۔ٹی۔ایف کیا ہوتی ہے اور کسی بھی ملک پر اسکے راڈار پر آنے کے بعد کس طرح کے معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہاں سب سے پہلے ہم فیٹف کا تعارف کرواتے ہیں اور پھر اس کے دائرہ اختیار اور اثرات کا جائزہ لیں گے۔ فیٹف یعنی فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو فنڈنگ پر نظر رکھنے اور روکنے کے لئے مختلف ایکشنز کی سفارشات کرنے والی تنظیم ہے جسے جی۔سیون ممالک کی طرف سے بین الحکومتی سطح 1989 میں قائم کیا گیا تھا اسکا ابتدائی ہدف منی لانڈرنگ کا سدباب کرنا تھا تاہم نائن۔الیون کے بعد 2001 ء میں اسکے دائرہ اختیار کو دہشت گردی کی فائنانسنگ کرنیوالے ممالک کی سرگرمیوں کے حوالے سے سفارشات تک وسعت دی گئی یعنی آج فیٹف جسے اسکے فرینچ نام گروپ ڈی ایکشن فائنانسی کی نسبت سے گافی بھی کہا جاتا ہے کا مقصد بین الاقوامی معاشی نظام کو منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کی معاشی مدد جسی سرگرمیوں سے پاک کرنا اور ان میں ملوث ممالک کے خلاف معاشی پابندیوں کی سفارشات مرتب کرنا شامل ہیں۔ اسکے ممبر ممالک کی تعداد 39 ہے اور اس انٹر گورنمنٹل یعنی بین الحکومتی باڈی کا ہیڈ کوارٹر فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہے۔ اس کی حثیت بین الاقوامی اقتصادی نظام کے نگراں کی بھی ہے اور پالیسی ساز و سفارشات مرتب کرنیوالے ادارے کی بھی۔ فیٹف ہوری دنیا کو تین فہرستوں میں تقسیم کرتا ہے۔ یعنی وائٹ لسٹ، گرے لسٹ اور بلیک لسٹ ۔ جن ممالک کے حوالے سے منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی فنڈنگ جیسے کوئی الزامات نہ ہوں انہیں فیٹف کی وائٹ لسٹ میں جبکہ مشکوک ممالک کو گرے لسٹ میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ عمومی طور پر گرے لسٹ میں شامل کیا جانا ایک تنبیہ بھی ہوتی ہے اور اس ملک کیلئے اپنے نظام کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے پاک کرنے اور مالی نظام کی شفافیت کے لئے ایک پورا روڑ میپ یا لائحہ عمل دیا جاتا ہے جس کے مختلف اسٹیپس اور نکات پر عمل کئے بغیر وہ ملک گرے لسٹ سے باہر نہیں آ سکتا۔ دراصل گرے لسٹ میں شامل ہونے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اس ملک کی حثیت مشکوک ہو چکی ہے اور اس کے معاشی نظام کی اصلاح تک اسکے بین الاقوامی معاشی لین دین اور کردار پر نہ صرف گہری نظر رکھی جائے بلکہ اسے محدود بھی کر دیا جائے۔ گرے لسٹ میں شامل ممالک کی عالمی معاشی نظام تک رسائی انتہائی محدود کر دی جاتی ہے لیکن اگر وہ ملک اپنے آپ کو کلیئر کرنے کے روڑ میپ پر عمل درآمد میں سنجیدہ ہو تو اسکے معاشی و سیاسی نظام کی اصلاح میں بھرپور معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ لیکن اگر گرے لسٹ میں شامل ملک اپنے معاشی نظام کی اصلاح کے حوالے سے کوئی بھی پیشرفت نہ دکھا سکے تو اسے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے یعنی اس ملک کو بین الاقوامی معاشی نظام سے الگ کر دیا جاتا ہے۔ اور عالمی تجارت و سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی سخت معاشی پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ معاشی اصطلاح میں گرے لسٹ کو انڈر آبزرویشن اور بلیک لسٹ کو کال فار ایکشن کہا جاتا ہے۔ اسوقت دو ممالک ایران اور شمالی کوریا فیٹف کی بلیک لسٹ میں جبکہ پاکستان، نکاراگوا، ہیٹی، فلپائن، بہاماس، برکینافاسو، مالٹا، ترکی، ،کمبوڈیا, سری لنکا، پانامہ اور سینیگال فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو کہ 2008ء میں ایک سال کیلئے، 2012 سے 2015 تک تین سال اور اب پچھلے چار سال سے یعنی تیسری بار اس لسٹ میں شامل ہوا ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ فیٹف جن ممالک کو گرے لسٹ میں شامل کرتی ہے انہیں اس سے باہر نکلنے کے لئے اپنے معاشی و سماجی نظام کی اصلاح کے پوائنٹس کا ایک ایجنڈا دیا جاتا ہے جسے پورا کرنے کے بعد فیٹف کا ایک وفد اس ملک کا دورہ کر کے عملی جائزہ رہورٹ مرتب کرتا ہے جس کے بعد اس ملک کو باضابطہ طور پر اس فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا جاتا ہے ۔ پاکستان اس لسٹ سے نکلنے کیلئے آخری مرحلے میں ہے۔ اور فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا جائزہ وفد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا جس کے بعد پاکستان کو اس فہرست سے نکالنے کا رسمی اعلان کیا جائے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔