Financial Markets پر Trump Speech کے اثرات – عالمی معیشت پر کیا اثر پڑ رہا ہے؟
Analyzing Market Volatility Amid Trade Tensions and Economic Policies

امریکی صدر Donald Trump کی Congress Speech نے عالمی Financial Markets میں ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر US Dollar Index (DXY) اور Stock Markets میں نمایاں ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ امریکی صدر کی اس تقریر کو ٹریڈرز انتہائی محتاط انداز کے ساتھ دیکھ رہے ہیں. کیونکہ Trade War کے خدشات عالمی معاشی افق پر نمایاں ہیں اور اہم امور پر US Policies تبدیل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں.
Trump Speech اور Financial Markets کا ردعمل.
جب Trump نے اپنی تقریر میں امریکی معیشت کے "Golden Age” میں داخل ہونے کا اعلان کیا، تو یہ بیان سرمایہ کاروں کے لیے مثبت اشارہ ثابت ہو سکتا تھا۔ تاہم، تقریر کے دوران Trade War اور US Economy سے متعلق خدشات کی وجہ سے Financial Markets میں بے یقینی برقرار رہی۔
US Dollar (USD) پر اس تقریر کے فوری اثرات دیکھنے کو ملے. جہاں US Dollar Index (DXY) پہلی بار 106.00 Support Level سے نیچے آگیا. جو دسمبر کے بعد سب سے کمزور سطح تھی۔ اس کے نتیجے میں دیگر Currencies خاص طور پر Australian Dollar (AUD) پر بھی دباؤ بڑھ گیا۔
AUDUSD اور Asian Markets میں مندی
AUDUSD بدھ کی ایشیائی ٹریڈنگ سیشن میں 0.6250 Barrier سے نیچے جاتا دکھائی دیا۔ حالانکہ آسٹریلیا کی Q4 GDP اور چین کا Caixin Services PMI مضبوط آئے. مگر US-Sino Trade War کے خدشات نے سرمایہ کاروں کی رسک لینے کی صلاحیت کو کمزور کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ AUD ابتدائی بہتری برقرار نہ رکھ سکا. اور Greenback کی معمولی بحالی کے بعد Selling Pressure کا سامنا کرنا پڑا۔
US Stock Markets میں ملا جلا ردِعمل
US Stock Markets میں بھی Trump Speech کے بعد غیر یقینی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ کچھ سرمایہ کاروں نے US Economy کے حوالے سے صدر کے دعووں پر اعتماد ظاہر کیا. جبکہ دیگر نے اس تقریر کو محض سیاسی بیانیہ قرار دیا۔
S&P 500, Dow Jones, اور Nasdaq میں ابتدا میں قدرے مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، لیکن Trade Tariffs اور Geopolitical Risks کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط نظر آئے۔ خاص طور پر Chinese Imports پر 20% اور Canadian & Mexican Goods پر 25% نئے ٹیرف کے اعلان نے Global Trade پر دباؤ ڈال دیا. جس سے مارکیٹ کا مومینٹم متاثر ہوا۔
Global Trade اور Future Outlook
چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے. اور اگر Trade War کی وجہ سے Chinese Demand میں کمی آتی ہے تو آسٹریلیا کی Commodity Exports اور AUD کے ساتھ ساتھ تمام Financial Markets دباؤ میں آ سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ چینی معیشت کی حالیہ رپورٹس مثبت آئی ہیں، مگر سرمایہ کار ابھی تک کسی بڑی معاشی بحالی پر یقین کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
دوسری طرف، US Yield Curve میں مسلسل کمی نے اس خدشے کو جنم دیا ہے. کہ امریکی معیشت میں کمزوری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں. جس کی وجہ سے Federal Reserve پر دباؤ بڑھ سکتا ہے. کہ وہ مستقبل میں شرحِ سود میں مزید نرمی کرے۔
ابھی تک Trump Speech کے بعد Financial Markets میں ملا جلا ردِعمل دیکھنے کو مل رہا ہیں ۔ US Dollar, Stock Market, اور Global Trade سبھی ایک غیر یقینی دور سے گزر رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو آنے والے دنوں میں Trade War, Economic Data, اور Federal Reserve Policies پر گہری نظر رکھنی ہوگی، تاکہ وہ بہتر سرمایہ کاری کے فیصلے کر سکیں۔
US Maritime Industry اور Chinese Dominance پر وار
Trump Administration نے امریکی Shipbuilding Industry کو مضبوط کرنے اور عالمی Maritime Sector میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے ایک نیا Executive Order تیار کیا ہے۔
یہ آرڈر 18 اہم اقدامات پر مشتمل ہے. جن میں چین میں تیار ہونے والے Ships اور Cranes پر اضافی فیس عائد کرنا اور امریکی Maritime Sector کے فروغ کے لیے National Security Council میں ایک نیا دفتر قائم کرنا شامل ہے۔
اس فیصلے کا براہِ راست اثر Australian Dollar (AUD) اور New Zealand Dollar (NZD) پر بھی پڑ سکتا ہے. کیونکہ چین ان دونوں ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین اپنے عالمی تجارتی لین دین میں Aussie Dollar اور Kiwi Dollar استعمال کر رہا ہے. جس کی وجہ سے ان Currencies کی مانگ کا زیادہ تر حصہ Chinese Financial Markets میں پیدا ہوتا ہے۔ اگر چین کی Trade Policy میں کوئی بڑی تبدیلی آتی ہے تو AUD اور NZD کی قدر میں بھی واضح تبدیلی آنے کے امکانات ہیں.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔