Solar Net Metering صارفین کے لیے بڑا جھٹکا: Electricity Buyback قیمت 10 روپے فی یونٹ مقرر
Government alleviated Electricity Buyback Rate to PKR 10 Per Unit

پاکستان کی حکومت نے Net Metering کے تحت Electricity Buyback قیمت کو National Average Power Purchase Price (NAPP) سے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں Grid Consumers پر مالی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے کیونکہ گزشتہ کچھ سالوں میں Solar Net Metering صارفین کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
توانائی کی پالیسی میں تبدیلی
یہ فیصلہ Economic Coordination Committee (ECC) نے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں یہ بات واضح کی گئی کہ NEPRA کو وقتاً فوقتاً اس نرخ کا جائزہ لینے اور اسے مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد بجلی کے نرخوں میں استحکام لانا اور گرڈ سے بجلی خریدنے والے صارفین کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔
موجودہ Net Metering صارفین کے لیے کیا بدلا؟
تاہم، اس پالیسی میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو صارفین پہلے سے NEPRA (Alternative & Renewable Energy) Distributed Generation and Net Metering Regulations, 2015 کے تحت لائسنس یا معاہدہ رکھتے ہیں. ان کے لیے Electricity Buyback کیلئے پرانے نرخ ہی لاگو رہیں گے. جب تک کہ ان کے لائسنس یا معاہدے کی معیاد ختم نہیں ہو جاتی۔ اس سے موجودہ صارفین کو تحفظ حاصل ہوگا. اور انہیں اپنے معاہدے کے مطابق ہی ریٹس ملتے رہیں گے۔
درآمد اور برآمد شدہ یونٹس کا نیا طریقہ کار
اس ترمیم میں ایک اور بڑی تبدیلی یہ ہے کہ بجلی کی درآمد اور برآمد کے یونٹس کو علیحدہ علیحدہ بلنگ میں شمار کیا جائے گا۔ Exported Units کو 10 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدا جائے گا. جبکہ Imported Units پر Peak/Off-Peak Rates لاگو ہوں گے. جن میں ٹیکس اور سرچارجز بھی شامل ہوں گے۔ اس کا مقصد بجلی کی ترسیل کے نظام کو مزید شفاف اور منظم بنانا ہے۔
Solar Net Metering کا بڑھتا ہوا رجحان اور مالی دباؤ
حکومت کے مطابق، دسمبر 2024 تک Solar Net Metering صارفین کی تعداد 2,83,000 تک پہنچ گئی. جو کہ اکتوبر 2024 میں 2,26,440 تھی۔ 2021 میں مجموعی Installed Capacity 321 میگاواٹ تھی. جو دسمبر 2024 میں بڑھ کر 4,124 میگاواٹ ہو گئی۔ اس غیرمعمولی اضافے کی بنیادی وجہ Solar Panel Prices میں نمایاں کمی ہے. جس کی وجہ سے گھریلو اور تجارتی صارفین بڑی تعداد میں Solar Net Metering کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
تاہم، اس تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے نتیجے میں Grid Consumers پر 159 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا. اور اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو 2034 تک یہ رقم 4,240 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
بجلی کے نرخوں میں اضافے کی بڑی وجوہات
حکومتی ذرائع کے مطابق، Solar Net Metering صارفین بجلی کے نرخوں میں اضافے کا ایک بڑا سبب بن رہے ہیں. کیونکہ وہ Fixed Tariff Component ادا نہیں کرتے. جس میں Capacity Charges اور بجلی کی ترسیل اور تقسیم سے جڑے اخراجات شامل ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عام Grid Consumers پر بجلی کے نرخوں میں اضافے کا بوجھ منتقل ہو گیا۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ 80% Solar Net Metering صارفین ملک کے نو بڑے شہروں میں مقیم ہیں. اور ان میں زیادہ تر کا تعلق خوشحال طبقے سے ہے۔ اس وجہ سے توانائی کی تقسیم میں عدم توازن پیدا ہو رہا ہے. جو غریب اور متوسط طبقے کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہا ہے۔
معیشت پر اثرات اور مستقبل کے اقدامات
ECC نے اس فیصلے کو توانائی کے شعبے کے استحکام کے لیے Electricity Buyback میں اصلاحات کوناگزیر قرار دیا ہے. اور حکومت نے NEPRA کو ہدایت دی ہے. کہ وہ اس نئی پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے واضح گائیڈلائنز جاری کرے۔ اس کے علاوہ، وزارت خزانہ کی جانب سے 2025 میں مہنگائی کی صورتحال پر ایک تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی. جس میں بتایا گیا کہ Consumer Price Index (CPI)، Food Inflation اور Sensitive Price Index (SPI) میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اس بہتری کی وجوہات میں مالیاتی نظم و ضبط، بہتر سپلائی چین، اور مخصوص سبسڈیز شامل ہیں۔
Solar Net Metering کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر Electricity Buyback میں کمی ایک توازن قائم کرنے کی کوشش ہے. تاکہ توانائی کے شعبے کی پائیداری یقینی بنائی جا سکے اور Grid Consumers پر غیرضروری مالی بوجھ نہ پڑے۔ تاہم، حکومت کو چاہیے کہ وہ متبادل توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نظام متعارف کروائے. جس میں تمام صارفین کے لیے بجلی کے نرخ منصفانہ اور مساوی ہوں۔
Source: Official Website of Nepra: https://www.nepra.org.pk/
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔