Trade Tariffs اور Mining پر امریکہ اور Pakistan کے درمیان مذاکرات کا آغاز.
Exploring Strategic Cooperation Amid Economic Pressures

گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ Marco Rubio اور پاکستانی وزیر خارجہ Ishaq Dar کے درمیان ایک اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان Tariffs، Trade Relations، Immigration اور Critical Mining کے شعبے میں تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی توازن اور محصولات کا معاملہ بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
Trade Tariffs اور پاکستان کی اہمیت
امریکی محکمہ تجارت کے مطابق، سن 2024 میں پاکستان کے ساتھ US Trade Deficit تین ارب ڈالر تک پہنچ گیا. جو 2023 کے مقابلے میں 5.2 فیصد زیادہ ہے۔ اس بڑھتے ہوئے خسارے نے واشنگٹن کو مجبور کیا ہے. کہ وہ US Trade Relations with Pakistan کو ازسرنو دیکھے اور ایک Fair And Balanced Trade Relationship کی طرف بڑھنے کے طریقے تلاش کرے۔
حالیہ گفتگو سے واضح ہے کہ امریکہ اور پاکستان دونوں ایک دوسرے کے ساتھ Economic Cooperation کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں. تاہم Tariffs جیسے مسائل دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ Trade Negotiations کے ذریعے نہ صرف موجودہ خسارے کو کم کرے. بلکہ Foreign Investment اور Mineral Exports کے نئے راستے بھی کھولے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر Donald Trump نے اعلان کیا کہ تمام درآمدی اشیاء پر 10 فیصد Trade Tariffs لاگو ہوں گے. جبکہ بعض ممالک پر اس سے بھی زیادہ Additional Trade Tariffs عائد کیے جائیں گے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے. جن پر 29% Tariffs نافذ کیے گئے ہیں۔ اس فیصلے سے پاکستانی برآمدات کو براہِ راست دھچکا لگا ہے. اور Export Sector میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
Strategic Partnership اور Critical Minerals کا کردار
Trade Tariffs کے علاوہ Critical Mining کے شعبے میں پاکستان کی شمولیت امریکہ کے لیے اسٹریٹجک اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ روبیو نے اسحاق ڈار کے ساتھ گفتگو میں واضح کیا کہ امریکہ، پاکستان میں موجود قیمتی معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے. اور امریکی کمپنیوں کو وہاں Business Opportunities فراہم کرنا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ، White House نے یوکرین اور کانگو جیسے ممالک کے ساتھ بھی اسی نوعیت کے Mining Agreements پر کام شروع کر رکھا ہے. جس کا مقصد چین اور روس جیسے ممالک پر انحصار کم کرنا ہے۔
گفتگو کے دوران روبیو نے Illegal Immigration کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ خاص طور پر Law Enforcement Cooperation کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ، دونوں رہنماؤں نے Afghanistan Situation پر بھی بات چیت کی. جہاں پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کیے گئے حالیہ اقدامات کو بھی سراہا گیا۔
.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔