پاکستان اور IMF: معیشت کی بحالی یا خودمختاری کی قیمت؟
Is financial relief worth sacrificing autonomy?

Pakistan کی معیشت اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے، جہاں ترقی کے خواب بار بار IMF کے دروازے پر جا کر دم توڑتے نظر آتے ہیں۔ معاشی بحران، کرنسی کی گراوٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر کی شدید کمی نے Pakistan کو بارہا بیرونی قرضوں پر انحصار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ایسے میں IMF کے ساتھ معاہدے وقتی سہارا تو فراہم کرتے ہیں. لیکن لمبے عرصے میں یہ معاہدے معاشی خودمختاری کو محدود کر دیتے ہیں۔
IMF پیکجز: وقتی ریلیف یا دائمی دباؤ؟
IMF سے ملنے والے بیل آؤٹ پیکجز بظاہر Pakistan کو دیوالیہ ہونے سے بچاتے ہیں. لیکن ان کے بدلے میں جو شرائط عائد کی جاتی ہیں، وہ ملکی معیشت پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں۔ حالیہ معاہدوں کے تحت سبسڈیز کا خاتمہ، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، اور روپے کی قدر میں کمی جیسے فیصلے کیے گئے. جنہوں نے متوسط اور نچلے طبقے کی کمر توڑ دی۔
یہ شرائط مالیاتی نظم و ضبط کی بحالی کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہیں. مگر سوال یہ ہے کہ ان کا اصل بوجھ کون اٹھا رہا ہے؟ عام شہری یا وہ اشرافیہ جو ان بحرانوں میں بھی منافع کما رہی ہے؟
حکومت کی مجبوری یا کمزور معاشی پالیسی؟
حکومتیں جب IMF کے پاس جاتی ہیں تو وہ اکثر اسے مجبوری قرار دیتی ہیں. لیکن اس مجبوری کی اصل وجہ ناقص مالیاتی منصوبہ بندی، ٹیکس نظام کی کمزوری، اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ہے۔ Pakistan اب تک 20 سے زائد بار IMF کے پاس جا چکا ہے. جو اس بات کی علامت ہے کہ ملکی معیشت میں کوئی مستقل اصلاحاتی حکمت عملی موجود نہیں ہے۔
IMF کے ساتھ اعتماد کا بحران
یہ بھی حقیقت ہے کہ خود International Monetary Fund کو بھی Pakistan پر مکمل اعتماد نہیں۔ بارہا یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ معاہدے کے بعد طے شدہ اصلاحات پر عملدرآمد میں تاخیر یا مزاحمت ہوتی ہے، جس سے پروگرام معطل ہو جاتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں بھی قسطوں کی بحالی کے لیے مذاکرات طویل اور کٹھن ثابت ہوئے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ باہمی اعتماد کی فضا کمزور ہو چکی ہے۔
آگے کا راستہ: خودانحصاری کی طرف قدم
اگر Pakistan کو مستقبل میں IMF کی محتاجی سے نکلنا ہے، تو اسے Economic Reforms پر توجہ دینی ہوگی۔ برآمدات میں اضافہ، صنعتی پیداوار کی بحالی، زرعی شعبے کی اصلاح، ٹیکس نیٹ کو وسعت، اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی وہ بنیادی عناصر ہیں جو ملکی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔
Pakistan کو بار بار IMF کی دہلیز پر جانے کے بجائے، ایسی Economic Policies اپنانی ہوں گی جو اندرونی استحکام پر مبنی ہوں۔ یہ کام آسان نہیں، لیکن اگر نیت اور عمل میں سنجیدگی ہو تو معاشی خودمختاری ممکن ہے۔ ہمیں قرض نہیں، وژن کی ضرورت ہے — وہ وژن جو Pakistan کو معاشی غلامی سے نکال کر خودمختار ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔