ریکارڈ سطح پر Gold Prices in Pakistan — کیا یہ اب بھی محفوظ سرمایہ کاری ہے؟
Investors question whether it remains a long-term safe haven or a short-term emotional escape.

جیسے ہی Global Financial Markets میں غیر یقینی صورتحال کا راج ہے. Gold Price in Pakistan نے نیا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔ صرف ایک دن میں 8100 روپے کا اضافہ دیکھنے کو ملا، اور یوں Gold Price فی تولہ قیمت 357,800 روپے تک پہنچ گئی— جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔
عالمی سطح پر معاشی دباؤ اور Gold Market کی پرواز
دنیا کی دو بڑی معیشتوں — امریکہ اور چین — کے درمیان جاری Trade War نے Financial Markets کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سرمایہ کاروں نے اپنی نظریں سنہری دھات پر گاڑ دی ہیں. کیونکہ یہ وہ اثاثہ ہے جو مالیاتی طوفانوں میں بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ بین الاقوامی Gold Market میں فی اونس قیمت 3450 ڈالر تک پہنچ چکی ہے. جو کہ اس دھات کی بڑھتی ہوئی طلب کا ثبوت ہے۔
پاکستانی معیشت اور بڑھتی ہوئی Gold Investment
Pakistan جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں مہنگائی، بےروزگاری اور کرنسی کی قدر میں کمی جیسے مسائل عام ہیں. وہاں Gold Investment کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھا جا رہا ہے۔ یکم جنوری 2025 کو اس کی قیمت 272,600 روپے فی تولہ تھی. جو اب صرف تین مہینوں میں 30 فیصد بڑھ چکی ہے۔
سرمایہ کاری یا خواب؟ عوام کی پہنچ سے باہر ہوتے ہوئے زیورات.
Pakistan کے زیورات کے مراکز جیسے طارق روڈ پر اب Bright Metal صرف امیروں کا شوق بن چکا ہے۔ جیولرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند کے مطابق اب متوسط طبقہ بھی Jewlery Prices سے مایوس ہو چکا ہے۔ جہاں پہلے ہر شادی بیاہ میں Gold Jewelry لازمی ہوتی تھی، اب وہ صرف یادیں رہ گئی ہیں۔
عالمی Gold Market اور تجارتی کشیدگیاں
Gold Prices کا تعین London Bullion Market کرتی ہے. جو دنیا کی سب سے بڑی Precious Metals Exchange ہے۔ یہاں قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور امریکی پالیسیز ہیں، جنہوں نے دنیا کو ایک اور معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔
محفوظ پناہ یا عارضی فائدہ؟ سنہری دھات کی طویل مدتی قدر
ماہرین جیسے Blink Capital Management کے سربراہ حسن مقصود اور ARY News سے منسلک تجزیہ کار آصف قریشی مطابق سنہری دھات ایک طویل مدتی سرمایہ کاری ہے، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ منافع یقینی ہوتا ہے۔
گزشتہ سات سال میں Yellow Metal کی قیمت 50,000 سے بڑھ کر 357,800 روپے فی تولہ ہو چکی ہے — اور یہ اعداد و شمار خود گواہ ہیں کہ سونے نے Inflation کے منفی اثرات کو کم کیا ہے۔ علاوہ ازیں، معاشی غیر یقینی صورتحال، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی بحرانوں کے دوران Gold نے سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
محدود رسد، بڑھتی طلب — Gold Demand کا نیا منظرنامہ
اگرچہ پاکستان میں سالانہ تقریباً چار ٹن Gold کی ڈیمانڈ ہوتی ہے. لیکن سخت ریگولیشنز اور غیر رسمی درآمدی راستوں نے اس دھات کو مزید قیمتی اور نایاب بنا دیا ہے۔ موجودہ سال کے پہلے چھ مہینوں میں صرف 277 کلوگرام Gold قانونی ذرائع سے درآمد کیا گیا — باقی سب بلیک چینل سے آتا ہے۔
عالمی تاریخ، مذہب اور Gold کی علامتی اہمیت
قدیم مصر سے لے کر جنوبی ایشیاء تک، Gold ہمیشہ سے طاقت، دولت اور روحانی اہمیت کی علامت رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مشکل حالات میں بھی لوگ اسے "آخری سہارا” سمجھتے ہیں۔
ماہرین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ عالمی سیاسی اور اقتصادی بےچینی کے باعث Precious Metals کی قیمتیں مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔ لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی تنبیہ کرتے ہیں کہ جب مارکیٹ مستحکم ہو گی تو لوگ واپس اسٹاک یا دوسرے اثاثوں کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو جلد ہی Pakistan میں گولڈ پانچ لاکھ روپے فی تولہ تک جا پہنچے گا۔ ایسے میں یہ سوال سب کے ذہن میں گردش کر رہا ہے — کیا Gold واقعی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے. یا پھر یہ صرف امیروں کا نیا خواب ہے؟
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔