Indo Pak War معیشت کو کیسے متاثر کرے گی؟
Consequences of a Potential Conflict Between Two Nuclear Nations

Indo Pak War کا امکان صرف انسانی جانوں کے ضیاع تک محدود نہیں ہوگا بلکہ دونوں ممالک کی Economy پر بھی سنگین اثرات مرتب کرے گا۔ ایٹمی طاقت رکھنے والے یہ دو ممالک اگر جنگ کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں. تو اس کے نتیجے میں جو Financial Losses اور Economic Disruption ہوگی، اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہوگا۔
ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں Inflation میں بے پناہ اضافہ ہوگا، Supply Chain متاثر ہوگی، اور Investment کے مواقع شدید متاثر ہوں گے۔ سوال یہ ہے کہ دونوں ممالک کی معیشت اس جنگ کے بھاری اخراجات اور اس کے تباہ کن اثرات سے کیسے بچ پائے گی؟
Economy پر براہ راست اثرات
ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ جنگ کی صورت میں ملکوں میں Inflation کا ایک طوفان آئے گا۔ سپلائی چینز کی بندش سے مارکیٹ میں اجناس کی کمی ہو جائے گی. اور روزگار کے مواقع متاثر ہوں گے۔ اس کے علاوہ، Foreign Investment کی کمی اور Economic Disruption کی صورت میں ترقیاتی منصوبے بھی رک سکتے ہیں۔ مزید برآں، ممبئی اور کراچی کی بندرگاہوں کی بندش سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی، اور Transport Costs میں اضافہ ہو گا۔
جنگی اخراجات کا تخمینہ
اگر جنگ چھڑتی ہے، تو دونوں ممالک کی Economy کو بڑے جنگی اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق، بھارت کی یومیہ جنگی لاگت 650 ملین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے. جبکہ پاکستان کی یومیہ جنگی لاگت 250 ملین ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔ ان اخراجات میں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی، فضائیہ کی پروازیں، گولہ بارود اور دیگر ضروری سامان شامل ہیں۔
ایک جنگی جہاز کی ایک پرواز کی قیمت 50,000 ڈالرز ہو سکتی ہے. اور ایک میزائل کی قیمت 2 سے 3 ملین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔ اس طرح کے اخراجات دونوں ممالک کے بجٹ پر سنگین اثرات ڈالیں گے. خاص طور پر جب یہ جنگ چند دن تک جاری رہے۔
جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا
ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق، اگر جنگ ہوئی تو اس میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوگا۔ جو ملک جنگ جیتنے کی دعویٰ کرے گا. اسے بھی اس کی Economy کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ جنگ پر خرچ ہونے والی رقم وہ پیسہ ہوتا ہے جو Hospitals, Schools اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہو سکتا تھا۔ اس کے نتیجے میں معاشی بحالی کے عمل میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی ترجیح چین کے خلاف اپنی دفاعی حکمت عملی کو مستحکم کرنا ہے. مگر Indo Pak War کے دوران اس حکمت عملی میں کمی آ سکتی ہے۔ اس جنگ سے چین کے لیے فائدہ اور بھارت کے لیے Strategic Disadvantage ہوگا. جو Indian Economy کے لیے مزید مشکلات کا سبب بنے گا۔
پاکستان کی زرعی معیشت پر اثرات
اگر بھارت Indus Waters Treaty کو معطل کرتا ہے تو پاکستان کی Agricultural Economy کو شدید نقصان پہنچے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کی زرعی پیداوار پر منفی اثر پڑے گا. جس سے Food Security اور Rural Employment کے مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔
مالی اثرات اپنی جگہ، لیکن جنگ کا سب سے بڑا نقصان انسانی جانوں کا ہوتا ہے۔ لاکھوں افراد اس تنازعہ میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو سکتے ہیں. اور اس کے سماجی اثرات نسلوں تک رہ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے تاکہ Human Cost کو کم کیا جا سکے۔
آخرکار، Indo Pak War کے اقتصادی اثرات محض میدانِ جنگ تک محدود نہیں رہیں گے. بلکہ دونوں ممالک کے ہر شعبے کو متاثر کریں گے۔ بڑھتی ہوئی Inflation، ٹوٹ پھوٹ کا شکار Supply Chains اور ترقیاتی عمل میں سست روی سے لے کر عوامی سطح پر روزگار کے مواقع کی کمی تک، یہ تمام اثرات غریب اور عام شہریوں کو شدید متاثر کریں گے۔
جنگ اگرچہ کسی ایک فریق کو عارضی کامیابیاں دے سکتی ہے. مگر اس کے طویل المدتی اثرات معیشت، انفراسٹرکچر اور زندگیوں پر ناقابل تلافی ہوں گے۔ جنگ کی اصل قیمت صرف وسائل کے نقصان میں نہیں بلکہ نسلوں کے خوابوں کے ٹوٹنے میں ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک امن کے راستے اختیار کریں تاکہ ایک ایسی تباہ کن جنگ سے بچا جا سکے جو دونوں ہمسایہ ممالک کی Economies کو دہائیوں تک مفلوج کر دے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔