پاکستان کی Integrated Energy Policy: سستی بجلی، شفاف نظام اور 7,000 MW کا مسابقتی حصول
New Framework Aims to Cut Rs. 4,000 billion in Electricity Costs Over Eight Years

Federal Government of Pakistan نے ایک نئی Integrated Energy Policy کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت آئندہ دس سالوں میں تقریباً 7,000 MW بجلی مسابقتی نرخوں پر حاصل کی جائے گی۔ یہ پالیسی نہ صرف بجلی کی پیداوار کے جدید اصولوں کو فروغ دے گی. بلکہ Electricity Prices میں 1,953 ارب روپے کی ممکنہ کمی کا بھی باعث بنے گی۔
بجلی کی پیداوار کے لیے جامع منصوبہ بندی اور NEPRA کی منظوری
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو آگاہ کیا کہ Power Division نے وزیر اعظم کو یکم مئی 2025 کو تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی. جس کے بعد اس پالیسی کی منظوری دی گئی۔ اب یہ پالیسی NEPRA کے ذریعے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت منظور کی جائے گی. اور پھر اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگا۔
Electricity Generation Plan میں Solar, Wind اور Hydro کے جدید امکانات
Pakistan میں اس پالیسی کے تحت مختلف ذرائع جیسے کہ Solar, Wind, Hydro اور Nuclear سے بجلی پیدا کرنے کے اصول، نرخ اور ٹیکنالوجیز کو واضح کیا گیا ہے۔ ماضی میں کم لاگت کی تجویز کے باوجود بجلی مہنگے اور بےترتیب انداز میں خریدی گئی. جس سے نہ صرف ملک کو نقصان ہوا بلکہ صارفین پر بھی بوجھ بڑھا۔
4,000 ارب روپے کی ممکنہ بچت اور صارفین کے لیے ریلیف
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگر سابقہ طریقہ کار برقرار رکھا جاتا تو بجلی کی خریداری میں 4,000 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا۔ نئی پالیسی کے تحت Competitive Procurement کا نظام اپنایا جائے گا. جو بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا سبب بنے گا۔
Power Companies میں 80,000 خالی آسامیوں کا بحران
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ Pakistan کی Power Companies میں تقریباً 80,000 آسامیاں خالی ہیں. جو کارکردگی پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے ان آسامیوں کو فوری پُر کرنے کے لیے کمیٹی سے سفارشات طلب کیں۔
Smart Meters کی تنصیب اور Electricity Theft کے خلاف اقدامات
کئی DISCOs اب Smart Meters ٹرانسفارمرز پر لگا رہی ہیں تاکہ Electricity Theft کو روکا جا سکے، لوڈ کو مؤثر انداز میں منظم کیا جا سکے اور بلنگ کا نظام شفاف ہو۔ وزیر توانائی نے یقین دہانی کروائی کہ بجلی کی ترسیل سیاسی مداخلت یا امتیاز سے پاک ہوگی۔
K-Electric کی کارکردگی اور مون سون میں حادثات کا جائزہ
اجلاس میں K-Electric کی مون سون کے دوران بجلی کے نظام کی ناکامی پر بھی غور کیا گیا، جہاں کرنٹ لگنے کے کئی واقعات پیش آئے۔ K-Electric کے نمائندے کی بریفنگ کے بعد معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹا دیا گیا۔
Electricity Rates میں 200 اور 201 یونٹس پر فرق پر بحث
ڈاکٹر مہرين بھٹو کی جانب سے اٹھایا گیا سوال کہ Electricity Rates میں 200 اور 201 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نرخوں میں واضح فرق کیوں ہے، بھی زیر غور آیا۔ کمیٹی کے اراکین نے اس فرق کو غیرمنصفانہ، غیر منطقی اور عوام دشمن قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک یونٹ اضافی استعمال کرنے پر صارفین کو مہنگے نرخوں میں دھکیل دینا ناانصافی ہے. جس سے نچلے طبقے پر مالی بوجھ بڑھتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ Slab System پر نظرثانی کرتے ہوئے ایک نیا Progressive Tariff ڈھانچہ تیار کیا جائے تاکہ صارفین کے ساتھ بہتر سلوک ممکن ہو۔ تاہم، ڈاکٹر مہرين کی عدم موجودگی کے باعث یہ معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔
NEECA کی بریفنگ اور توانائی کی مؤثر حکمتِ عملی
National Energy Efficiency and Conservation Authority (NEECA) کی جانب سے بجلی و گیس کے لوڈ کروز، پالیسی عملدرآمد کی حکمتِ عملی، اور دیگر اہم پہلوؤں پر تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔ Load Shedding، Electricity Theft اور Feeder Issues جیسے اہم سوالات پر بھی غور کیا گیا. اور متعلقہ حکام کو عملدرآمد کی ہدایات دی گئیں۔
کمیٹی کی سفارشات اور آئندہ کے اقدامات
کمیٹی نے تمام خالی آسامیوں کو فوراً پُر کرنے کی سفارش کی. اور Power Division کو ہدایت کی کہ Pakistan بھر میں خراب Electricity Meters کا جامع سروے کیا جائے، خاص طور پر اسلام آباد پر توجہ دی جائے۔ IESCO کے سی ای او کو بھی اس حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت دی گئی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔