Indian Drone Attacks کے بعد جنوبی ایشیا پر جنگ کے سائے، Financial Markets میں شدید بے چینی
Tensions escalate in the region are shaking investor confidence.

جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں کیونکہ Indian Drone Attacks نے نہ صرف Pakistan کی خودمختاری کو چیلنج کیا بلکہ پورے South Asia کو کشیدگی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ان حملوں نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے. خاص طور پر سرمایہ کاروں اور معاشی ماہرین کے درمیان۔ عالمی Financial Markets میں غیر یقینی صورتحال اور شدید دباؤ دیکھا جا رہا ہے
سرمایہ کار اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ اگر دو ہمسایہ Nuclear Armed Neighbours کے درمیان یہ صورتحال جنگ کی شکل اختیار کرتی ہے، تو عالمی معیشت کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ Pakistan کی ممکنہ جوابی کارروائی اور سفارتی ردعمل اب دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق Indian Drone Attacks صرف ایک اشتعال انگیزی نہیں بلکہ South Asia کے اسٹریٹجک توازن کو بگاڑنے کی ایک منظم کوشش ہیں۔ Pakistan کے حساس علاقوں کو نشانہ بنا کر بھارت نہ صرف عسکری معلومات اکٹھی کر رہا ہے بلکہ ایک ممکنہ جنگ کی فضا بھی ہموار کر رہا ہے۔
Pakistan Stock Exchange میں گراوٹ کا نیا ریکارڈ.
ان خطرناک اقدامات کے نتیجے میں Financial Markets میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے. گزشتہ روز Pakistan Stock Exchange نے شدید ترین مندی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا. پہلے KSE30 Index میں پانچ فیصد سے زائد گراوٹ کے بعد Trading Halt نافذ کر دیا گیا. جو کہ ایک گھنٹے تک جاری رکھا گیا. لیکن جسے ہی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوئیں KSE100 Index میں Panic Selling کا آغاز ہو گیا. اور مجموعی طور پر Benchmark Index میں 6500 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی.

دوسری طرف اگر Global Financial Markets کا جائزہ لیں تو Oil Prices, Currency Exchange Rates اور Stock Indices شدید اتار چڑھاؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی سرمایہ کار اور معاشی ادارے اب Pakistan کی پالیسی اور ردعمل کو بغور دیکھ رہے ہیں. کیونکہ اس خطے میں ہونے والی کوئی بھی عسکری تبدیلی عالمی اقتصادی نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔
پاکستان کی جوابی حکمت عملی اور اس کے معاشی اثرات.
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق، یہ Indian Drone Attacks اسرائیلی ساختہ Military Drones کے ذریعے کیے گئے تھے، جن میں سے 25 کو کامیابی سے مار گرایا گیا۔ اس کامیابی سے وقتی طور پر عوامی اعتماد بحال ہوا. لیکن عالمی Investment Community میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ عالمی منڈی میں Gold Prices میں اضافہ اور Currency Volatility پہلے ہی ظاہر کرنے لگی ہے کہ خطے کی کشیدگی کس قدر Financially Sensitive ہے۔
Defense Spending میں اضافہ اور پاکستان کی معیشت پر دباؤ
ان Indian Drone Attacks کے بعد پاکستان پر Defense Spending بڑھانے کا دباؤ ہے. جس سے Fiscal Deficit مزید گہرا ہونے کا خدشہ ہے۔ ایک طرف IMF جیسے ادارے مالی نظم و ضبط پر زور دیتے ہیں. تو دوسری جانب بڑھتے ہوئے سکیورٹی اخراجات حکومت کو ایک نئے Financial Crisis کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
عالمی برادری اور Foreign Investment کی تشویش
پاکستان اور بھارت کی اس کشیدہ صورتحال بالخصوص Indian Drone Attacks نے نہ صرف خطے بلکہ بین الاقوامی Financial Markets میں بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ Foreign Investors کی نظر میں پاکستان ایک High Risk Zone بن سکتا ہے. جس سے Foreign Direct Investment (FDI) پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ، امریکہ، چین اور یورپی یونین جیسے بڑے عالمی کرداروں کی نظریں اس وقت دونوں ممالک کے اقدامات پر جمی ہوئی ہیں۔ Investment Banks اور Hedge Funds نے پاکستان کے ساتھ وابستہ مالی معاہدوں پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ Credit Rating Agencies مستقبل قریب میں پاکستان کی درجہ بندی کم کر سکتی ہیں، جو ملکی بانڈز اور Sovereign Debt پر منفی اثر ڈالے گا۔
ان حملوں نے نہ صرف جغرافیائی بلکہ Macroeconomic Stability کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگر پاکستان فوری Policy Stability ظاہر نہ کرے، تو Capital Flight تیز ہو سکتا ہے. جو زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھائے گا۔
اگر جنگ چھڑ گئی؟ Oil Prices, Stock Markets اور عالمی معیشت کا ردعمل
اگر یہ کشیدگی کھلی جنگ میں بدل گئی، تو سب سے پہلا اثر Oil Prices میں تیزی سے اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا. کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں خطے میں اہم Trade Routes کے قریب واقع ہیں۔ Global Stock Markets بھی اس تناؤ سے متاثر ہو سکتے ہیں،
خاص طور پر ایشیائی مارکیٹس جہاں پہلے ہی Economic Slowdown جاری ہے۔ اس تناؤ کے اثرات Shipping Insurance Premiums، Logistics Costs اور Commodity Prices پر بھی ظاہر ہوں گے۔ عالمی سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے Safe Haven Assets جیسے Gold اور US Treasury Bonds کی طرف رجوع کریں گے. جس سے عالمی مالیاتی نظام میں توازن بگڑ سکتا ہے۔
اگر Energy Supply Chains متاثر ہوئیں تو نہ صرف Oil Importing Countries بلکہ صنعتی طاقتیں جیسے چین اور جاپان بھی مہنگائی کی نئی لہر کا سامنا کریں گی۔ ایسی صورت میں Global Recession کے خطرات بڑھ سکتے ہیں. اور International Trade Flows بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے لیے دوہرا امتحان: Security Response یا Economic Stability
پاکستان کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ فوری Military Retaliation کرے یا Diplomatic Channels کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول میں لائے۔ ہر فیصلہ پاکستان کی Economic Future اور Investor Confidence پر براہِ راست اثر ڈالے گا۔ ایک فوری فوجی ردعمل عوامی دباؤ کو کم تو کر سکتا ہے. لیکن یہ ملک کی پہلے ہی کمزور ہوتی ہوئی معیشت پر مزید بوجھ ڈالے گا۔
Defense Procurement، Emergency Deployments، اور War Preparedness جیسے اخراجات مالی وسائل کو محدود کریں گے. جس سے Development Spending متاثر ہو گی۔
دوسری طرف، اگر پاکستان Diplomatic Pressure کے ذریعے عالمی برادری کو متحرک کرتا ہے اور Strategic Patience کا مظاہرہ کرتا ہے، تو اس سے Market Sentiment بہتر ہو سکتا ہے۔ حکومت کو ایسے موقع پر Monetary Policy اور Fiscal Prudence کو متوازن رکھ کر معیشت اور سکیورٹی دونوں کو بچانے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ ہر قدم اب نہ صرف قوم کے دفاع بلکہ مستقبل کی معاشی بقا سے جڑا ہوا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔