Donald Trump کا سخت ردعمل: Apple کی India میں سرمایہ کاری پر شدید تنقید.

US President criticizes Apple’s shift toward India, urging the tech giant to expand production within America instead.

عالمی Tech Industry میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آ رہی ہے، اور اس کی وجہ ہے جاری US China Trade War جس کے بعد Apple جیسی بڑی کمپنیوں نے چین سے نکل کر India جیسے ممالک کی طرف دیکھنا شروع کیا تاکہ اپنی Supply Chain کو مزید متنوع بنایا جا سکے۔ تاہم امریکی صدر Donald Trump کے سخت ردعمل سے امریکی پالیسی میں ایک بڑا شفٹ نظر آ رہا ہے.

Apple نے حالیہ مہینوں میں بھارت میں iPhone Production کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے. جہاں Tata اور Foxconn جیسے پارٹنرز کے ساتھ معاہدے طے پائے۔ مارچ میں 600 ٹن Smartphones بھارت سے امریکہ ایکسپورٹ ہوئے جن کی مالیت 2 ارب ڈالر تھی۔

Apple جیسی عالمی کمپنی اب صرف Innovation کی جنگ نہیں لڑ رہی. بلکہ اسے Trade Wars، Tariff Policies اور Presidential Politics جیسے طاقتور عوامل کا سامنا ہے۔ امریکہ اور چین کی معاشی سرد جنگ کے درمیان India ایک متبادل Manufacturing Hub کے طور پر ابھرا. مگر جب Apple نے اس سمت میں قدم بڑھایا تو واشنگٹن سے شدید ردِعمل سامنے آیا—ایسا ردِعمل جس نے نہ صرف Business Strategy کو متاثر کیا. بلکہ Global Tech Balance پر بھی سوالات کھڑے کر دیے۔

صدر کی سخت تنقید: بھارت نہیں، Apple Manufacturing امریکہ میں ہو

لیکن امریکی صدر Donald Trump نے ان کوششوں کو کھلے عام مسترد کر دیا۔ Qatar کے دورے میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کی Apple  کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک  سے سخت گفتگو ہوئی. جہاں انہوں نے واضح کیا: "میں آپ سے اچھا سلوک کر رہا ہوں. آپ 500 ارب ڈالر کی Investment لا رہے ہو. مگر India میں پلانٹس لگانے کا کوئی جواز نہیں۔”

ٹرمپ نے کہا، "ہم نے سالوں تک تمہیں چین میں کام کرنے دیا. مگر اب Apple کو اپنی Manufacturing امریکہ میں کرنی چاہیے۔ India کو خود اپنی انڈسٹری کا خیال رکھنا چاہیے۔”

بھارت میں بلند ترین Tariffs، ٹرمپ کا تنقیدی حملہ

Donald Trump نے بھارت کی Trade Policy پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دنیا کے سب سے زیادہ Tariffs لاگو ہوتے ہیں۔ ایسی جگہ پر Apple Products کی فروخت انتہائی مشکل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا، "ہم نے Apple کی بھرپور حمایت کی، مگر ہمیں بھارت میں پلانٹ لگانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سرمایہ کاروں کے لیے ایک ایسا ملک بن چکا ہے جہاں ہر قدم پر رکاوٹیں حائل ہیں. چاہے وہ Import Duties ہوں یا Regulatory Approvals۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسے سخت تجارتی ضوابط نہ صرف امریکی کمپنیوں کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ عالمی Tech Ecosystem کے توازن کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

Donald Trump کے مطابق، Apple جیسی کمپنیوں کو ایسے ماحول میں کام کرنے کی بجائے امریکہ میں Manufacturing پر توجہ دینی چاہیے. جہاں انہیں حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہوگی اور مقامی Employment میں بھی اضافہ ہوگا۔

Apple کی حکمت عملی پر سوال، بھارت کو دھچکا

Apple کے لیے یہ صورتحال پیچیدہ ہو چکی ہے۔ ایک طرف وہ US China Tensions کے باعث بھارت میں Production بڑھانا چاہتا ہے. دوسری طرف Donald Trump کی مخالفت نے ان کی India Strategy پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا قطر میں ایک تقریب کے دوران ٹرمپ نے کہا، "کل میری Tim Cook سے تھوڑی تلخ بات ہوئی، میں نے اسے کہا کہ میرے دوست، میں تمہارے ساتھ اچھا سلوک کر رہا ہوں… مگر اب سن رہا ہوں کہ تم بھارت میں ہر جگہ پلانٹس لگا رہے ہو!” انہوں نے دوٹوک کہا: "میں نہیں چاہتا کہ تم بھارت میں Building کرو، بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے۔”

ادھر Indian Government نے Apple کو یقین دہانی کرائی کہ امریکی صدر کی تنقید کے باوجود بھارت میں اس کی Manufacturing Commitment کو مکمل تعاون حاصل رہے گا ۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ "ہمیں Apple کی جانب سے واضح پیغام ملا ہے کہ بھارت میں سرمایہ کاری کے منصوبے جوں کے توں برقرار ہیں۔”

ٹرمپ نے زور دیا کہ اگر Apple واقعی امریکہ کا ساتھ دینا چاہتا ہے تو اسے Manufacturing Plants امریکہ میں لگانے چاہییں. تاکہ مقامی Jobs پیدا ہوں۔ ان کا مؤقف ہے کہ امریکہ نے برسوں تک Apple کی چینی سرگرمیوں کو برداشت کیا. اب وقت ہے کہ کمپنی واپس گھر آئے۔

ٹیکنالوجی کا اگلا محاذ، Geopolitics کے سائے میں

یہ کشمکش صرف Apple کی نہیں. بلکہ ہر اُس Multinational Tech Corporation کی ہے. جو عالمی سطح پر وسعت کے خواب دیکھ رہی ہے۔ Donald Trump کا سخت ردِعمل اس بات کا اشارہ ہے کہ اب Business Decisions صرف معاشی منافع کی بنیاد پر نہیں ہوں گے. بلکہ وہ عالمی طاقتوں کی Geo-Economic Chessboard پر رکھے گئے مہروں سے مشروط ہوں گے۔

جیسے جیسے دنیا ایک نئے Tech Order کی طرف بڑھ رہی ہے. ویسے ویسے یہ واضح ہوتا جا رہا ہے. کہ اگلی Silicon Supremacy کی جنگ لیبارٹریز میں نہیں، بلکہ Policy Rooms، Diplomatic Corridors اور Trade Summits میں لڑی جائے گی۔ اور اس جنگ میں، بھارت اور امریکہ جیسے ممالک کے درمیان Apple محض ایک کمپنی نہیں. بلکہ ایک Strategic Symbol بن چکا ہے۔

Source: Official Website of Bloomberg: https://www.bloomberg.com/asia

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button