چین نے امریکہ کی Chip Restrictions کو Global Trade War کا نیا محاذ قرار دے دیا
China’s Ministry of Commerce warns of legal action and global tech disruption

US-China Trade War ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے. اور اس بار محاذ ہے Advanced Semiconductor Chips Restrictions کا۔ چین کی وزارتِ تجارت نے امریکی حکومت کی جانب سے چینی چِپس پر لگائی گئی پابندیوں کو "یکطرفہ بدمعاشی” اور "اقتصادی تحفظ پسندی” (Protectionism) قرار دیا ہے۔ یہ موقف ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے. جب امریکہ نے چین کے خلاف Export Controls کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس کی Chip Technology کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکہ کی پالیسی: Containment Strategy یا عالمی قانون کی خلاف ورزی؟
Chinese Ministry of Trade and Commerce نے امریکہ پر الزام لگایا ہے. کہ وہ جان بوجھ کر Export Controls کا غلط استعمال کر رہا ہے. تاکہ چین کی Technological Advancement کو روکا جا سکے۔ یہ حکمت عملی نہ صرف International Trade Norms کے منافی ہے. بلکہ یہ United Nations کے چارٹر میں دی گئی Sovereign Economic Rights کی بھی خلاف ورزی ہے۔
چین نے کہا ہے کہ یہ اقدامات مخصوص چینی کمپنیوں کے خلاف امتیازی اور محدود کرنے والے ہیں. جس سے US-China Trade War مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
قانونی و اقتصادی محاذ پر چین کا دباؤ
Chinese Ministry of Trade نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی فرد یا ادارہ جو ان امریکی اقدامات پر عمل درآمد میں مدد کرے گا. وہ چینی قوانین کے تحت قانونی ذمہ داری کا سامنا کرے گا۔ چین نہ صرف ان پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے. بلکہ امریکہ سے بین الاقوامی Trade Rules کی پابندی اور دوسروں کے Scientific Development Rights کا احترام کرنے کی اپیل بھی کر رہا ہے۔
عالمی Semiconductor Supply Chain کو شدید خطرہ
امریکہ اور چین کے درمیان اس تنازعے کے گہرے اثرات عالمی Semiconductor Industry پر مرتب ہو رہے ہیں۔ چین دنیا میں Chip Manufacturing کا بڑا حصہ رکھتا ہے. اور امریکہ کی جانب سے سپلائی پر رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں دنیا بھر کی Tech Companies کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہیں۔
چینی حکام نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ یہ اقدامات Global Semiconductor Supply Chain کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں. جس سے Smartphones، AI Systems، Electric Vehicles اور دیگر Tech Products کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔
مارکیٹ کا ردعمل ، AUDUSD پر اثرات
ان بڑھتی ہوئی کشیدگیوں کے بعد عالمی مارکیٹس میں بھی غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے۔ AUDUSD جو اکثر چین کی معیشت سے جڑا ہوا سمجھا جاتا ہے، 0.21% کی بہتری کے ساتھ 0.6438 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، سرمایہ کار اب محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں کیونکہ Tech War کی شدت Financial Markets کو غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار کر سکتی ہے۔

مبصرین اس تنازعے کو US-China Trade War کا سب سے حساس اور مہلک مرحلہ قرار دے رہے ہیں۔ اگر امریکہ اپنی Chip Restrictions پر قائم رہتا ہے. اور چین جوابی کارروائیاں کرتا ہے، تو یہ عالمی Tech Ecosystem کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو چین اور امریکہ دونوں پر انحصار کرتے ہیں. یہ بحران Global Technology Supply Chains کی بنیادیں ہلا سکتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔