ٹرمپ کی Truth Social پوسٹ سے US-China Trade War کے خدشات میں اضافہ.

US Dollar Index reacts as Trump calls Xi “Extremely Hard to Make a Deal With”

امریکی صدر Donald Trump کی حالیہ Truth Social پوسٹ نے عالمی مالیاتی منظرنامے میں میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا، "I like President Xi of China, always have, and always will, but he is VERY TOUGH, AND EXTREMELY HARD TO MAKE A DEAL WITH!!!”۔ یہ الفاظ نہ صرف ایک سیاسی رائے ہیں. بلکہ ایک واضح اشارہ بھی ہیں. کہ US-China Trade War کی پیچیدگیاں دوبارہ سامنے آ رہی ہیں۔

مارکیٹ کا فوری ردعمل: US Dollar Index نیچے آ گیا

اس بیان کے بعد US Dollar Index (DXY) جو اس وقت 99.50 پر موجود تھا، اچانک نیچے آ کر 99.16 پر ٹریڈ کرنے لگا۔ یہ گراوٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سرمایہ کاروں نے US-China Trade War میں نئی غیر یقینی کا خدشہ محسوس کیا۔

ماہرین کے مطابق جب ٹرمپ جیسے رہنما عالمی تجارت پر سخت بیانات دیتے ہیں. تو Currency Markets فوری ردعمل دیتی ہیں، خاص طور پر جب USD کا تعلق ہو۔

US Dollar Index as on 4th June 2025 after fears of US China Trade War.
US Dollar Index as on 4th June 2025 after fears of US China Trade War.

ٹرمپ اور Xi Jinping: ذاتی تعلق یا معاشی کشمکش؟

اگرچہ Donald Trump  نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ President Xi کو "پسند کرتے ہیں”. لیکن ان کا یہ کہنا کہ "EXTREMELY HARD TO MAKE A DEAL WITH”، عالمی سطح پر پیغام دے رہا ہے. کہ مستقبل میں کوئی بھی Trade Agreement آسان نہیں ہوگا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ China کے ساتھ ٹیکنالوجی اور تجارتی معاملات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

چین کی جانب سے جواب میں  US Imports پر Tariffs کو 84% سے بڑھا کر 125% تک لے جانا محض تجارتی حکمت عملی نہیں. بلکہ ایک کھلا چیلنج ہے۔ اس  نے عالمی سرمایہ کاروں کو US Dollar سے نکال کر Gold Market کی طرف دھکیل دیا ہے۔ USD پر بے رحمانہ دباؤ اور عالمی Financial Stability پر سوالیہ نشان اب ہر اسٹریٹجی کو بدلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

کیا US-China Trade War دوبارہ شدت اختیار کرے گی؟

ٹرمپ کا مؤقف، ایک سخت Trade Policy کا عندیہ دے رہا ہے۔ خاص طور پر White House میں دوبارہ آمد کے بعد. وہ Tariffs اور Reciprocal Tariffs کو سختی سے نافذ کر چکے ہیں کریں، جس کے جواب میں China سمیت دنیا کے تمام اہم ممالک جوابی اقدامات کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس صورت میں Global Supply Chains اور Commodity Markets پر بھی دباؤ آ سکتا ہے۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

Financial Analysts کا کہنا ہے کہ مارکیٹیں اب "Wait and Watch” موڈ میں ہیں۔ جب تک Trade Negotiations میں کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آتی. سرمایہ کار Safe Haven Assets جیسے Gold یا Swiss Franc کی طرف رجوع کریں گے۔ اس کی ایک جھلک ہم نے US Dollar Index میں کمی کی صورت میں دیکھی۔

Donald Trump کا تازہ بیان محض ایک سیاسی اظہار نہیں. بلکہ عالمی معیشت کے لیے ایک سنگین اشارہ بھی ہے۔ US-China Trade War ایک بار پھر سرخیوں میں ہے. اور US Dollar Index کی حالیہ گراوٹ اس بات کی گواہی دے رہی ہے. کہ مالیاتی دنیا اس سیاسی بیانیے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button