جاپان کی National CPI میں اضافہ: سرمایہ کاروں کے لیے اس کے کیا معنی ہیں؟

Rising Japanese National CPI and Core CPI put Bank of Japan under pressure, shaping Yen, Bonds, and Stock Market outlook

جاپان نے آج اپنے تازہ ترین افراط زر (Inflation) کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں. جن کے مطابق جولائی کے مہینے میں نیشنل کنزیومر پرائس انڈیکس Japanese National CPI میں سالانہ بنیادوں پر 3.1% کا اضافہ دیکھا گیا۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ کور CPI (Core CPI) میں اضافہ توقعات سے زیادہ رہا۔ یہ اعداد و شمار ایک ایسے ملک کے لیے بہت معنی رکھتے ہیں. جو کئی دہائیوں سے ڈیفلیشن (Deflation) یعنی قیمتوں میں کمی کے خلاف لڑ رہا تھا۔ اس بلاگ پوسٹ میں ہم ان اعداد و شمار کی گہرائی میں جائیں گے اور دیکھیں گے کہ ان کا فنانشل مارکیٹس اور خاص طور پر سرمایہ کاروں کے لیے کیا مطلب ہے۔

خلاصہ

  • جاپان میں مہنگائی کی صورتحال: جولائی میں Japanese National CPI سالانہ 3.1% بڑھی. جبکہ کور CPI نے توقعات کو مات دی۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جاپان میں افراط زر (Inflation) مضبوطی پکڑ رہا ہے. تاہم اس کی رفتار میں تھوڑی کمی آئی ہے۔

  • بینک آف جاپان (BOJ) کا ردعمل: توقع سے زیادہ کور CPI کے اعداد و شمار بینک آف جاپان (BOJ) پر دباؤ بڑھا رہے ہیں. کہ وہ اپنی طویل عرصے سے جاری انتہائی نرم مالیاتی پالیسی (Ultra-Loose Monetary Policy) کو ختم کرے۔

  • جاپانی ین (JPY) اور مارکیٹس پر اثر: عام طور پر، افراط زر میں اضافہ شرح سود (Interest Rates) میں اضافے کا اشارہ دیتا ہے. جو کسی بھی ملک کی کرنسی کے لیے مثبت ہوتا ہے۔ اس لیے، یہ اعداد و شمار جاپانی ین (JPY) کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ اس کا اثر USDJPY جیسے کرنسی جوڑوں اور عالمی مارکیٹس پر بھی پڑے گا۔

  • سرمایہ کاروں کے لیے حکمت عملی: اس صورتحال میں، سرمایہ کاروں کو جاپانی ین (JPY) کی ممکنہ مضبوطی اور اس کے بین الاقوامی سرمایہ کاری پر اثرات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ جاپانی اسٹاک مارکیٹ (Stock Market) بھی بینک آف جاپان (BOJ) کی پالیسی تبدیلیوں پر حساس انداز اختیار کر سکتی ہے۔

جاپان کے افراط زر کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے؟

افراط زر (Inflation) ایک اہم معاشی اشارہ (Economic Indicator) ہے جو وقت کے ساتھ اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ جاپان میں اس کی پیمائش کے لیے دو اہم اشاریے استعمال ہوتے ہیں۔

نیشنل CPI (National CPI) کیا ہے؟

Japanese National CPI یا کنزیومر پرائس انڈیکس، عام صارفین کی طرف سے خریدی جانے والی اشیاء اور خدمات کی ایک معیاری ٹوکری (Basket) کی قیمت میں اوسط تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس میں ہر چیز شامل ہوتی ہے، کھانے پینے کی اشیاء، توانائی، رہائش اور دیگر خدمات۔

کور CPI (Core CPI) کی اہمیت کیا ہے؟

Core CPI اس انڈیکس کا وہ حصہ ہے جو تازہ خوراک (Fresh Food) کی انتہائی اتار چڑھاؤ والی قیمتوں (Volatile Prices) کو خارج کر دیتا ہے۔ یہ بینکرز اور معاشی ماہرین کے لیے زیادہ اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ معیشت میں موجود بنیادی مہنگائی کی رفتار (Underlying Inflationary Pressures) کو بہتر طور پر ظاہر کرتا ہے۔

توقع سے زیادہ کور CPI کا مطلب ہے کہ مہنگائی صرف عارضی عوامل (Temporary Factors) کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ معیشت کی جڑوں میں سرایت کر چکی ہے۔

جولائی کے اعداد و شمار کا گہرا تجزیہ

جولائی میں Japanese National CPI کا 3.1% تک بڑھنا ایک اہم خبر ہے، خاص طور پر جب یہ توقع سے زیادہ ہو۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جاپان میں قیمتوں کا رجحان (Price Trend) اب اوپر کی طرف ہے، اور یہ کوئی عارضی صورتحال نہیں ہے۔ برسوں کی ڈیفلیشن (Deflation) کے بعد، یہ جاپانی معیشت کے لیے ایک بڑی تبدیلی ہے۔

بینک آف جاپان (Bank of Japan) کے لیے چیلنج: بینک آف جاپان (BOJ) طویل عرصے سے اپنی 2% کی افراط زر ہدف (Inflation Target) کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار نے نہ صرف اس ہدف کو حاصل کیا ہے. بلکہ اس سے تجاوز کر چکے ہیں۔ اس سے BOJ پر دباؤ بڑھا ہے کہ وہ اپنی انتہائی ڈھیلی مالیاتی پالیسی (Ultra-Loose Monetary Policy) کو سخت کرے۔

یہ ایک ایسی پالیسی ہے جس میں شرح سود (Interest Rates) تقریباً صفر یا منفی رکھی گئی ہیں. اور مرکزی بینک نے بڑے پیمانے پر بانڈز (Bonds) خریدے ہیں۔

مرکزی بینک کے بیانات مارکیٹ ٹرینڈ کو کیسے تبدیل کرتے ہیں؟

مارکیٹس میں کئی سال گزارنے کے بعد، میں نے یہ بارہا دیکھا ہے کہ کس طرح مرکزی بینکوں (Central Banks) کے بیانات اور ان کی پالیسیاں مارکیٹ کے رجحانات (Market Trends) کو یکسر بدل دیتی ہیں۔ خاص طور پر جاپان جیسے ملک میں، جہاں دہائیوں کی غیر معمولی پالیسیوں نے بازاروں کو ایک خاص سانچے میں ڈھالا ہوا تھا۔

جب میں پہلی بار فاریکس (Forex) مارکیٹ میں آیا، تو جاپانی ین (JPY) کو "فنڈنگ کرنسی” (Funding Currency) کے طور پر استعمال کرنا ایک عام حکمت عملی (Strategy) تھی۔ یعنی، سرمایہ کار کم شرح سود پر جاپانی ین قرض لیتے تھے اور اسے زیادہ پیداوار (Higher-Yielding) والی کرنسیوں میں تبدیل کر دیتے تھے۔

اب جبکہ BOJ کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ مل رہا ہے، یہ پرانی حکمت عملی خطرے میں پڑ سکتی ہے. جس سے مارکیٹ میں ہلچل پیدا ہو سکتی ہے۔

فنانشل مارکیٹس پر ممکنہ اثرات اور سرمایہ کاروں کے لیے حکمت عملی

Japanese National CPI کے تازہ اعداد و شمار کے نتیجے میں کئی اہم اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔

جاپانی ین (Japanese Yen) پر اثر

جب کسی ملک کا افراط زر بڑھتا ہے. تو مرکزی بینک عام طور پر شرح سود میں اضافہ کرتا ہے. تاکہ مہنگائی کو قابو میں لایا جا سکے۔ بلند شرح سود غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے. جو زیادہ منافع (Higher Returns) کی امید میں اس ملک کی کرنسی خریدتے ہیں۔ یہ جاپانی ین (JPY) کو مضبوط کر سکتا ہے۔

حال ہی میں USDJPY کرنسی جوڑے میں ین کی قدر میں کمی (Yen’s Depreciation) ہوئی تھی. لیکن اس قسم کے افراط زر کے اعداد و شمار اس رجحان کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

Japanese Yen has lost its dimension after the Japanese National CPI Report
Japanese Yen has lost its dimension after the Japanese National CPI Report

جاپانی بانڈ مارکیٹ (Japanese Bond Market) پر اثر

شرح سود میں اضافے کی توقع سے جاپانی حکومتی بانڈز (Japanese Government Bonds – JGBs) کی پیداوار (Yields) میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ پیداوار اور قیمت (Price) میں الٹا تعلق ہوتا ہے. یعنی جب پیداوار بڑھتی ہے. تو بانڈز کی قیمت گر جاتی ہے۔ یہ صورتحال جاپانی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم چیلنج ہو سکتی ہے۔

جب میں ٹریڈنگ کر رہا تھا، مجھے یاد ہے کہ جاپانی حکومت کے بانڈز (JGBs) میں ایک مختصر لیکن اہم ہلچل آئی تھی۔ ایک غیر متوقع افراط زر کے اعداد و شمار کے اعلان کے بعد، بانڈز کی پیداوار میں اچانک تیزی سے اضافہ ہوا. جس نے کئی بڑے فنڈز کو حیران کر دیا۔ اس وقت کئی بڑے پوزیشنز کو ختم کرنا پڑا اور مارکیٹ میں ایک زبردست لیکویڈیشن (Liquidation) نظر آئی۔

یہ واقعہ اس بات کی ایک واضح مثال تھا کہ جاپان کی بظاہر پرسکون نظر آنے والی مارکیٹ بھی کس طرح اچانک بڑے پیمانے پر حرکت کر سکتی ہے، اور کس طرح ایک چھوٹی سی معاشی خبر ایک بڑے مارکیٹ حادثے (Market Event) کو جنم دے سکتی ہے۔

جاپانی اسٹاک مارکیٹ (Japanese Stock Market) اور بین الاقوامی سرمایہ کاری پر اثر

جاپانی اسٹاک مارکیٹ (Nikkei 225) پر Japanese National CPI میں اضافے کا ملا جلا (Mixed) اثر ہو سکتا ہے۔ کچھ کمپنیوں کے لیے یہ مثبت ہو سکتا ہے. کیونکہ وہ اپنی بڑھتی ہوئی لاگت کو صارفین پر منتقل کر سکتی ہیں۔

تاہم، اگر بینک آف جاپان شرح سود میں تیزی سے اضافہ کرتا ہے. تو یہ کمپنیوں کے لیے قرض لینا مہنگا کر دے گا. اور صارفین کی خریداری کی طاقت کو کم کر سکتا ہے. جس کا منفی اثر پڑے گا۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے، جاپانی ین میں ممکنہ مضبوطی ان کی جاپانی اسٹاک مارکیٹ کی سرمایہ کاری کی قدر میں اضافہ کر سکتی ہے۔

حرف آخر.

بڑھتی ہوئی Japanese National CPI اور توقعات سے زیادہ کور CPI ایک ایسے مالیاتی نظام میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے. جو کئی دہائیوں سے ڈیفلیشن (Deflation) کے سائے میں رہا ہے۔ یہ اعداد و شمار صرف ایک رپورٹ نہیں ہیں. بلکہ یہ بینک آف جاپان کی پالیسیوں میں ایک نئے دور کا آغاز کر سکتے ہیں۔ آنے والے مہینوں میں بینکرز کی طرف سے دیے گئے بیانات، خاص طور پر اگلے مانیٹری پالیسی میٹنگ (Monetary Policy Meeting) میں، عالمی مارکیٹس کے لیے بہت اہم ہوں گے۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا بینک آف جاپان اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے گا. یا وہ ان اعداد و شمار کو عارضی سمجھ کر نظر انداز کر دے گا؟ اپنے خیالات کا اظہار نیچے کمنٹس میں ضرور کریں.

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button