ECB De Guindos Speech

یورپی مرکزی بینک (ECB) کے نائب صدر لوئیس ڈی گوئینڈوس نے حالیہ خطاب میں یوروزون کی معیشت، مہنگائی کے رجحانات اور مستقبل کی مالیاتی پالیسی پر تفصیلی گفتگو کی۔ ان کے بیانات نے یورو (EUR) مارکیٹ میں نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ خاص طور پر اس حوالے سے کہ آیا ECB جلد شرحِ سود میں کمی یا کسی نئی پالیسی سمت کا اشارہ دے سکتا ہے۔
ECB کی مہنگائی پر قابو پانے کی جدوجہد
ڈی گوئینڈوس نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ یورپی مرکزی بینک کی اولین ترجیح اب بھی مہنگائی کو 2% کے ہدف تک لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ توانائی کی قیمتوں میں کچھ حد تک کمی آئی ہے۔ لیکن سروس سیکٹر اور اجرتوں میں اضافے سے بنیادی مہنگائی دباؤ میں ہے۔
ان کے مطابق، “ہم نے قیمتوں کے استحکام کی سمت اہم پیش رفت کی ہے۔ مگر ابھی ہم منزل سے کچھ فاصلے پر ہیں۔”
یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کہ ECB فوری طور پر شرحِ سود میں نرمی نہیں کرے گا۔ بلکہ مزید ڈیٹا کا انتظار کرے گا تاکہ پائیدار مہنگائی کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
یوروزون کی سست معیشت اور چیلنجز
ڈی گوئینڈوس نے یوروزون کی اقتصادی نمو میں سستی پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ ممالک نے وبا کے بعد بہتری دکھائی ہے، مگر جرمنی، فرانس اور اٹلی جیسے بڑے رکن ممالک میں صنعتی پیداوار اور سرمایہ کاری کی رفتار کمزور ہے۔
ان کے مطابق، عالمی طلب میں کمی۔ توانائی کی قیمتوں کا دباؤ، اور جغرافیائی تنازعات (خاص طور پر یوکرین جنگ اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال) معیشت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
مالیاتی پالیسی کا مستقبل
ڈی گوئینڈوس نے واضح کیا کہ ECB “ڈیٹا پر مبنی فیصلے” کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا:
“ہم کسی پیشگی فیصلہ سازی کے بجائے، حقیقی اعداد و شمار کی بنیاد پر اپنے اقدامات طے کریں گے۔”
یہ بیان ECB کے حالیہ بیانیے سے مطابقت رکھتا ہے۔ کہ شرحِ سود میں کمی کے فیصلے 2025 کے آغاز سے قبل متوقع نہیں۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اگر مہنگائی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی تو پالیسی میں لچک پیدا کی جا سکتی ہے۔
مارکیٹ کا ردعمل اور یورو کی صورتحال
ڈی گوئینڈوس کے خطاب کے بعد یورو (EUR) نے غیر یقینی ردعمل ظاہر کیا۔ مارکیٹ کے کچھ حصے نے اسے “اعتدال پسند” موقف کے طور پر دیکھا۔ جبکہ دیگر نے اسے مزید سخت مالیاتی رویے کا تسلسل سمجھا۔
تجارتی ماہرین کے مطابق، اگر ECB آئندہ میٹنگ میں شرحِ سود کو بدستور بلند سطح پر رکھتا ہے۔ تو یہ یورو کے لیے وقتی حمایت کا باعث بن سکتا ہے۔ مگر طویل مدت میں سست اقتصادی نمو کرنسی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ECB کے سیاسظگی اور عالمی اثرات
ڈی گوئینڈوس نے اپنے خطاب میں عالمی معیشت کی سمت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی مضبوط معاشی کارکردگی اور چین کی کمزور طلب یورپی برآمدات کے توازن کو متاثر کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، توانائی سپلائی چین میں بگاڑ اور جغرافیائی تناؤ نے یورپی مارکیٹ کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
نتیجہ: محتاط مگر پُرعزم ECB
ڈی گوئینڈوس کے خطاب سے یہ واضح ہوا کہ ECB مہنگائی کے خلاف جنگ میں ابھی مکمل طور پر مطمئن نہیں۔
مرکزی بینک محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اور یہ تسلیم کرتا ہے کہ اقتصادی دباؤ کے باوجود قیمتوں کا استحکام اولین ترجیح ہے۔
اگر آئندہ ماہ کے مہنگائی اور PMI کے اعداد و شمار مثبت رہتے ہیں۔ تو ECB اگلی سہ ماہی میں پالیسی نرمی پر غور کر سکتا ہے۔ تاہم فی الحال، ڈی گوئینڈوس کا بیان “انتظار اور جائزہ” کی پالیسی کو مضبوط کرتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



