کیا سونے اور تانبے کی قیمتوں میں مسلسل کمی کساد بازاری کا نقطہ آغاز ہے ؟
دوسری جنگ عظیم کے آغاز سے لے کر آج کے جدید دور تک دنیا میں جب بھی معاشی بحران آیا، اس کا آغاز دو دھاتوں سے ہوا۔ سونا جسے حقیقی زر بھی کہا جاتا ہے اور بینکنگ، ایکسچینج ریزروز اور مالیاتی نظام تینوں میں Gold Prices سونا کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ڈالر کے پہلو بہ پہلو بین الاقوامی معاشی نظام کی مرکزی اکائی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری دھات تانبا ہے جسے عالمی مارکیٹ میں انڈسٹریل گولڈ کہا جاتا ہے۔ تانبے کی قیمت میں آنے والی کمی بیشی انڈسٹریل مارکیٹ کی مضبوطی یا عدم استحکام کا اعشاریہ سمجھی جاتی ہے۔ کورونا کی عالمی وباء سے شروع ہونیوالا بحران یوکرائن جنگ اور پھر روس پر عالمی پابندیوں کے بعد اپنے نقطہ ابال پر پہنچ چکا ہے۔
یورپی مارکیٹس اسوقت افراط زر، توانائی کی قلت اور روسی گیس کی رہی سہی سپلائی کی بندش کے خوف سے بری طرح سے بحران کی لپیٹ میں ہیں۔ مزید یہ کہ یورپیئن سنٹرل بینک ( ای۔سی۔بی) کی طرف سے صورتحال میں بہتری کی کوئی کوشش بھی نہیں کہ گئی جس کے بعد یورو کی قدر میں تاریخی گراوٹ دیکھنے میں آئی جو کہ تاحال جاری ہے یہاں تک کہ تاریخ نے 20 سال کے بعد یورو کو ڈالر کے ساتھ پیریٹی لیول پر اور اس سے اگلے دن پہلی بار پیریٹی لیول سے بھی نیچے دیکھا۔ یورپی مارکیٹس چاہے وہ فرینچ سی۔اے۔سی ہو یا اٹالین ایم۔آئی۔بی یا پھر یورو اسٹاکس Euro Stocks 600 اور اسپینش آئی۔بیکس سب پانچ سل کی کم ترین سطح پر ہیں۔ مالیاتی نظام میں سب سے زیادہ استعمال ہونیوالا سونا۔ پچھلے 20 دن میں 250 ڈالرز کی قدر کھو بیٹھا ہے۔ آج بھی سونا 20 ڈالرز کی کمی سے 1704 ڈالرز فی اونس پر ٹریڈ ہو رہا ہے اور اسکی گراوٹ کی اسپیڈ دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اپنی پری۔کووڈ سطح 1640 ڈالرز فی اونس کی طرف جا رہا ہے۔ اگرچہ عام حالات میں سونے کی قیمت کا نیچے جانا خوش آئند سمجھا جاتا ہے تاہم ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے سنٹرل بینکس اپنے فارن ایکسچینج ریزروز کی سطح کو ری۔ایڈجسٹ کر رہے ہیں ۔ ایکسچینج ریزروز میں استعمال ہونے والی دھات جسے سونا کہا جاتا ہے کہ قیمت Gold Prices کو مسلسل کم ہونا دنیا کے لئے ایک بڑے بحران کا پیش خیمہ ہے۔
سونے کو کسی بھی ملک سے دوسرے ملک کے ساتھ ڈالر کے تبادلے میں متبادل یونٹ کے طور پر ایکسچینج کیا جاتا ہے اور اگر کوئی ملک دیوالیہ ہو رہا ہو تو ایسا اسوقت تک نہیں ہو سکتا جب تک اس ملک کے پاس سونے کے ریزروز موجود ہوں یعنی ڈالر یا فارن ایکسچینج ریزروز کے ختم ہونے پر سونے کو ان کا متبادل بھی سمجھا جاتا ہے اور اسے عالمی اداروں میں زر ضمانت اور کرنسی ویلیو کی پیمائش میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہ بحران میں شدت اسوقت آئی جب مغربی دنیا نے روس پر پابندیوں کی اگلی قسط کے طور پر دنیا میں سب سے زیادہ خام سونا پیدا کرنے والے ملک روس کے سونے کی تجارت پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ اسکے بعد عالمی مارکیٹ میں سونا عدم استحکام کا شکار ہوا اور روسی سونے کو براستہ چین اور وینزویلا عالمی مارکیٹ میں سستے داموں فروخت کیا جانے لگا۔ اسکے نتیجے میں سونے کی قیمتوں میں یکدم گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ اسکے علاوہ ادویات میں استعمال ہونیوالا نیلا اور گلابی سونا نایاب ہو گیا۔ واضح رہے کہ اوپر بیان کی گئی سونے کی دونوں اقسام کا 98 فیصد صرف روس سے نکلتا ہے جبکہ افریقی ملک کانگو جو کہ دنیا میں کرپشن کی وجہ سے غربت میں سرفہرست ہے لیکن سونا پیدا کرنے کے اعتبار سے دنیا میں روس کے بعد دوسرے نمبر پر یہی کانگو ہے۔
کانگو نیلا اور گلابی سونا بھی 2 فیصد کے قریب پیدا کرتا ہے اسی طرح وائٹ گولڈ یعنی سفید سونا جو کہ زیورات بالخصوص ڈائمنڈ والے زیورات کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے کی بیشتر مقدار بھی روس اور گانگو سے ہی نکلتی یے۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ وائٹ گولڈ دنیا میں سونے کی سب سے مہنگی قسم ہے اور اس کو مالیاتی نظام میں ڈالر کی طرح قابل قبول اکائی سمجھا جاتا یے۔ یعنی روس روائتی گولڈن دھات سونے سے لے کر ہر قسم کے سونے کا سب سے بڑا پروڈیوسر اور سپلائر ہے اور سوئٹزرلینڈ کی گولڈ انڈسٹری اور بینکنگ سسٹم روس سے درآمد شدہ سونے پر ہی چلتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے باقی یورپ روسی تیل و گیس سے چلتا یے۔ سونے کی قیمتوں Gold Prices میں گراوٹ کس سطح پر جا کر ختم ہوتی یے اس کا جواب تو آنیوالا وقت ہی بتائے گا لیکن جے۔پی مورگن کے مطابق 1500 ڈالرز فی اونس تک سونے کی قدر میں گراوٹ کے وقت دنیا کساد بازاری کی شدید لپیٹ میں ہو گی۔ اسی طرح تانبے کی قلت کسی بھی وقت ریسیشن کا آغاز خر سکتی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔