متوقع امریکی معاشی رپورٹس ڈالر اور یورو کی قدر پر کیسے اثر انداز ہو سکتی ہیں ؟
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یورو اور ڈالر غیر معمولی طور پر اتار چڑھاو کے شکار رہے۔ بنیادی طور پر یورو کئی جغرافیائی اور معاشی فیکٹرز کی وجہ سے پریشر میں ہے ۔ یوکرائن جنگ، توانائی کا بحران ۔ انتہاء کو پہنچا ہوا افراط زر اور یورپی سینٹرل بینک کی طرف سے بروقت اقدامات کے نہ ہونے سے یورو تاریخی گراوٹ کا شکار ہوا۔ یورپ کی مشترکہ کرنسی نے 24 سال کے عرصے میں پہلی بار نہ صرف پیریٹی لیول کو چھواء بلکہ ڈالر کے مقابلے میں مسابقت سے بھی نیچے 0.9950 کی سطح تک آ گئی۔ اگر اسی دن امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس ڈیٹا اور فیڈرل ریزرو کی طرف سے شکوک و شبہات پیدا کرنے والے بیانات کے نتیجے میں ڈالر دباو کا شکار نہ ہوتا تو شائد یورو معاشی ماہرین کی پیشگوئیوں کے مطابق 0.9950 تک بھی گر جاتا۔ لیکن وہ تو بھلا ہو امریکی کنزیومر پرائس اور انفلیشن ڈیٹا اور کنفیوزڈ بیانات کا جس نے ڈالر کی پیشقدمی کو چاہے وقتی طور پر ہی سہی لیکن روک دیا ورنہ یورو خود شائد اتنی جلدی مستحکم نہ ہو پاتا۔ اسکے بعد یورو پیریٹی لیول کے آس پاس ہی ایک رینج ٹریڈ میں موو کر رہا تھا تاہم یورپ کو نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن سے روسی گیس کی بحالی اور اس کے بعد یورپی سینٹرل بینک کے دس سال میں پہلی بار شرح سود میں 50 بنیادی پوائنٹس کے اضافے نے وقتی طور پر یورپیئن کرنسی کو بیئرش زون سے اٹھا کر بلش ضرور بنا دیا تاہم آنیوالے دنوں میں یہ بلش مومینٹم جاری رہتا ہوا نظر نہیں آتا کیونکہ کرسٹائن لیگارڈ نے شرح سود تو بڑھا دی لیکن ساتھ ہی ساتھ معیشت کے لمبے عرصے تک افراط زر اور بحران زدہ رہنے کی نوید نے یورو کو ایک اور بیئرش کھنچاو کا شکار کر دیا جس کے بعد یورو اختتام ہفتہ تک 1.0220 تک گر گیا۔ لیکن آنیوالے ہفتے میں فیڈرل ریزرو اور وال اسٹریٹ کی طرف سے ڈالر سرمایہ کاری بانڈز کی متوقع مثبت رپورٹس کے بعد ماہرین معاشیات پیشگوئیاں کر رہے ہیں کہ یورو گر سکتا ہے اور پیریٹی لیول کو دوبارہ توڑ سکتا ہے بلکہ ڈالر کا وقتی طور پر قید جن بوتل سے دوبارہ باہر آنے کی توقع ہے۔ کیونکہ ایک تو بہترین امریکی حاصلات اور تمسکات کی متوقع رپورٹس اور دوسرا یورپی سینٹرل بینک کا اپنے ہاتھوں سے بیئرش مومینٹم کا قتل دونوں کے نتیجے میں ایک ہفتہ پہلے تک دنیا کی ہر کرنسی کو مات دیتا ڈالر دوبارہ تیز رفتار پیشقدمی شروع کر سکتا ہے۔ یورپی سینٹرل بینک نے شرح سود کے علاوہ یورو کے ڈیپازٹ ریٹ کو منفی فگرز کے 0.5 سے زیرو کر دیا ہے اور شرح سود کو زیرو سے 0.5 تک بڑھا دیا ہے لیکن ان کی وجہ سے یورو فائدہ اس لئے نہیں اٹھا سکا کیونکہ یورپی معیشت کی فریگمینٹیشن کی شکار ہونے کی تصدیق ڈالر پر اندرونی اور فیڈرل ریزرو کی آنیوالی رپورٹس بیرونی پریشر بڑھا سکتی ہیں جن سے یورو آنے والے ہفتے میں دوبارہ بیئرش مومینٹم اختیار کر سکتا ہے اور امریکی ڈالر کی تھمی ہوئی رفتار پھر سے ایکسلریٹ ہو سکتی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔