یورپ میں توانائی کا سنگین بحران

یورپی کمیشن کے ممالک میں قدرتی گیس کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ روس کی طرف سے گیس سپلائی میں بتدریج کمی اور جرمنی کے رہائن دریا کے خشک ہونے کے بعد بجلی کی پیداوار کے لئے قدرتی زرائع کی کمی کے باعث گیس پر دارومدار بڑھ گیا ہے۔ جبکہ قدرتی گیس کی سپلائی پہلے ہی ضرورت سے کم ہے ۔ اسی وجہ سے حالیہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یورپی پیمائش کی اکائی کے مطابق گیس کی قیمت 206 یورو فی میگاواٹ ہاور تک پہنچ گئی ہے جو کہ یورپی تاریخ میں تاریخ کی بلند ترین قیمت کی سطح ہے۔ اگر اس کا تقابلہ 2021 کے ساتھ کیا جائے تو گزشتہ سال کے مقابلے میں قیمتوں میں 640 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال میں روس کی طرف سے نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کے زریعے گیس کی رسد میں کمی اور جرمنی کی طرف سے نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن پر کام کا روکا جانا ہے۔ یورپ ہنگامی بنیادوں پر شمسی توانائی اور ونڈ پاور پر منتقل ہو رہا ہے لیکن پوری معیشت کو فوری طور پر قابل تجدید زرائع پر منتقل کرنا ممکن نہیں ہے۔ یورپی ممالک بالخصوص جرمنی پہلے ہی کمرشل اور گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی محدود کر چکے ہیں تاہم اس کے باوجود ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ توانائی کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور اس کے اثرات پوری عالمی مارکیٹ پر مرتب ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے توانائی کے مطابق اگر یورپ آج سے ہی گیس کی سپلائی روس کی بجائے دیگر ممالک سے خریدنا شروع کرے تو لاجسٹک سپلائی چین قائم کرنے میں 5 سے 10 سال لگ سکتے ہیں کیونکہ روس یورپ کو قدرتی گیس نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کے زریعے سپلائی کرتا ہے جس کی ترسیلی لاگت بہت کم آتی ہے جبکہ دیگر ممالک سے گیس زمینی راستہ نہ ہونے کی وجہ سے مائع شکل میں یعنی ایل۔این۔جی خریدنا پڑے گی جنہیں دوبارہ گیس میں تبدیل کرنے کے لئے ایل۔این۔جی کے ری۔گیس ٹرمینلز تعمیر کرنے پڑیں گے اور بڑے پیمانے پر ایسا کرنے کے لئے پانچ سے دس سال کو وقت درکار ہے۔ یورپ بلاشبہ اسوقت توانائی کے سنگین بحران سے دوچار ہے ۔ چند دن قبل روس کی طرف سے ڈروزبا پائپ لائن سے سنٹرل یورپ کے ممالک کو روبل میں عدم ادائیگی پر تیل کی ترسیل بند کر دی گئی تھی جسے بحال کروانے کے لئے ہنگری، چیکو سلواکیہ اور

دیگر وسطی یورپ کے ممالک روسی کرنسی روبل اکھٹے کرنے میں مصروف ہیں۔ اس صورتحال کہ یہ ایک دلچسپ پہلو ہے کہ یورپ میں تیل اور گیس کی طرح روسی روبل کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ عالمی ادارہ برائے توانائی کے مطابق یوکرائن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یورپی کمیشن روس پر پابندیاں لگانے میں دشمنی کی حد تک آگے بڑھ گیا تھا جس پر روسی ردعمل بڑی حد تک متوقع تھا ۔ یورپی کمیشن آ روس مجھے مار کی دعوت دینے کے بعد اب پرائیویٹ کمپنیوں کے زریعے روس سے ہی مہنگا تیل اور گیس اور وہ بھی نقد ادائیگی پر مسلسل کوشش میں مصروف ہے جس کے ابھی تک مثبت نتائج ابھی تک برآمد نہیں ہوئے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button