فاریکس ڈائری: آج کی معاشی خبریں اور انکے اثرات
برطانوی مرکزی بینک (Bank of England ) کے ہنگامی بانڈز خریدنے کے حوالے سے متضاد خبروں کے بعد آج برطانوی پاؤنڈ (GBP) کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ صبح سے قدرے مثبت نظر آنیوالا برطانوی پاؤنڈ منفی جی۔ڈی۔پی رپورٹ اور اوپن مارکیٹ سے بانڈ خریدنے کے آپریشن کو مزید تین دنوں کے لئے وسعت دینے کے برطانوی مرکزی بینک ( Bank Of England) کے گورنر اینڈریو بیلے کے بیان کے بعد قدرے دفاعی انداز اختیار کر کے امریکی ڈالر کے مقابلے میں (GBP/USD) یورپی سیشنز کے آغاز میں 1.1000 کی سطح تک گراوٹ کا شکار ہوا ہے۔ پانچ دن مسلسل اوپر رہنے کے بعد امریکی ڈالر (USD ) مستحکم ہونے کے باوجود امریکی فیڈرل ریزرو اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC ) کی میٹنگ کے منٹس کے انتظار میں آج امریکی ڈالر قدرے دفاعی انداز اختیار کئے ہوئے ہے۔ دوسری طرف یورپی مرکزی بینک ( ECB ) کی صدر کرسٹین لیگارڈ آج یورپی معیشت (European Economy ) کے حوالے سے اہم تقریر کرنیوالی ہیں۔ جس سے آنیوالے دنوں میں یورپی مانیٹری پالیسی کے خدوخال کے بارے میں تخمینہ قائم کیا جا سکے گا۔ اس اہم تقریر کے انتظار میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو (EUR/USD ) بھی سست روی کا شکار لیکن 0.9700 کی نفسیاتی حد عبور کر کے ٹریڈ کر رہا ہے۔
اس سے قبل ایشیاء پیسیفک مارکیٹس (Asian Pacific Markets ) کے دوران برطانوی مرکزی بینک کے ذرائع کے حوالے سے کہا جا رہا تھا کہ بینک بانڈز خریدنے کے پروگرام اور اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference) کو غیر معینہ مدت تک وسعت دے سکتا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ برطانوی 10 سالہ بانڈز کی حاصلات (Gains ) میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثناء برطانوی محکمہ شماریات (Department of Statistics ) نے آج GDP Forecast میں 0.3 فیصد کمی کا تخمینہ دیا ہے ۔ ان دونوں خبروں کے بعد ۔ برطانوی کرنسی گراوٹ کی شکار ہوئی ہے۔ اگر کماڈٹیز ( Commodities ) کا جائزہ لیں تو امریکی بانڈز مارکیٹس کے نیچے جانے سے سونا (Gold ) ایک بار پھر 1680 ڈالر سے اوپر چلا گیا ہے اور اسوقت سنہری دھات میں خریداری کا اچھا رجحان نظر آ رہا ہے۔ جبکہ امریکی ڈالر اور بانڈز مارکیٹ کے نیچے آنے سے بالکل ایسا ہی اثر Bitcoin پر بھی ہوا ہے جو کہ 2 سو ڈالر اضافے کے ساتھ 19200 کی سطح پر آ گیا ہے۔ Ethereum کا رخ بھی 13 سو ڈالر کی طرف نظر آ رہا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔