رواں ہفتے کے دوران امریکی ڈالر اور یورو پر متوقع طور پر اثر انداز ہونے والے عوامل

سوموار سے شروع ہونیوالے کاروباری ہفتے کے دوران یورپی مرکزی بینک ( European Central Bank ) مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے والا ہے۔ جس کے اثرات یورو (EUR ) اور یورپی اسٹاکس پر مرتب ہوں گے۔ جمعرات کے روز یورپی مرکزی بینک کی طرف سے متوقع مالیاتی اقدامات کے یورپی کمیشن ( European Commission ) کے جی۔ڈی۔پی (GDP ) پر بھی اثر انداز ہوں گے۔ پیشگوئیوں کے مطابق بینک 75 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافہ کرنے جا رہا ہے اس کے علاوہ یورپی مرکزی بینک کا ڈیپازٹ ریٹ 1.5 فیصد اور Refinancing Rate میں 2 فیصد کا اضافہ بھی ہونے جا رہا ہے۔ اگرچہ ان اقدامات کے نتیجے میں یورپی بینک امریکی فیڈرل ریزرو (Federal Reserve ) سے اب بھی مانیٹری پالیسی کے معاملے میں دو قدم پیچھے یے۔ تاہم شرح سود (Interest rate ) کے بڑھنے سے یورو کو کسی حد تک سہارا ملنے کی توقع ہے۔ کیونکہ ابھی تک عالمی مارکیٹس (Global Markets ) میں سرمایہ کار امریکی ڈالر کے اثاثوں کو یورو سے زیادہ بہتر سمجھا جا رہا ہے۔

اگر عالمی معاشی منظر نامے پر نظر ڈالیں تو یورپ اسوقت امریکہ سے زیادہ مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ توانائی کا بحران کساد بازاری (Recession ) کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ یوکرائن پر روسی حملے اور اس کے بعد روس پر لگنے والی پابندیوں کے ردعمل کے طور پر روس کی طرف سے نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کی بندش نے یورپی عوام کو تاریخ کے بدترین بحران کا شکار کر دیا۔ اب تک یورپی یونین کی طرف سے روسی تیل و گیس کی قیمتوں کو محدود کئے جانے کے اعلانات کے باوجود اس حوالے سے کوئی بھی لائحہ عمل طے نہیں کیا جا سکا اور یورپی کمیشن کے ممالک میں اس حوالے سے شدید اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں۔ دراصل یورپ گیس اور توانائی کے دیگر معاملات پر روس کے دباؤ اور بلیک میلنگ سے باہر تو آنا چاہتا ہے تاہم اسوقت اسکے پاس کوئی فوری متبادل دستیاب نہیں ہے اور دیگر ممالک سے توانائی کی درآمدات 4 سے پانچ گنا مہنگی لاگت سے دستیاب ہیں۔ اکتوبر کے آخری ہفتے کے دوران S&P Global کی طرف سے پی۔ایم۔آئی رپورٹس (Purchase Managers Indexes ) کا بھی اجراء ہو گا جس کے اثرات بھی یورو اور امریکی ڈالر دوبوں پر ہی مرتب ہوں گے۔ آئندہ اختتام ہفتہ پر جرمنی کا سال 2022ء کے تیسرے کوارٹر کا جی۔ڈی۔پی ڈیٹا ریلیز کیا جائے گا۔ جرمن معیشت کا جی ڈی پی 2 فیصد بڑھنے کا امکان ہے جبکہ گذشتہ دو کوارٹرز کے دوران منفی جی۔ڈی۔پی کے برعکس اگر توقعات کے مطابق جی۔ڈی۔پی رہا تو اسکے انتہائی یورو کی قدر پر مرتب ہونے کا امکان ہے۔

جمعے کے روز ہی امریکی کنزیومر کنزمپشن ایکسپینڈیچرز (PCE Data ) جا اجراء ہونے جا رہا ہے جس کے اثرات نہ صرف ڈالر انڈیکس (DXY ) پر بلکہ تمام عالمی معاشی اعشاریوں (Financial Indicators ) پر مرتب ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ اس سے قبل گزشتہ 12 ماہ کی افراط زر (Inflation ) فیڈرل ریزرو کے تخمینے کے مطابق 4.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ جبکہ ڈائچے بینک ( جرمن مرکزی بینک) کے مطابق جرمنی میں اکتوبر 2022ء کی افراط زر 11 فیصد سے تجاوز کرنے کا امکان ہے اگر یہی اعداد و شمار ریے تو یہ کسی بھی یورپی ملک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بلند ترین افراط زر کی شرح ہو گی۔ اور اسکے اثرات پورے یورپ کے معاشی اعشاریوں پر مرتب ہوں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button