امریکہ کی ریٹیل سیلز رپورٹ، توقعات اور اثرات

امریکہ کی اکتوبر 2022ء کی ریٹیل سیلز رپورٹ آج عالمی معیاری وقت کے مطابق ایک بجکر 30 منٹس پر جاری کی جائے گی۔ یہ اس رپورٹ سے نہ صرف امریکی ریٹیلز سیلز انڈسٹری کی صورتحال واضح ہوتی ہے بلکہ اس سے روزمرہ اشیاء پر افراط زر (Inflation) کے حقیقی اثرات کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ گزشتہ ماہ جاری ہونیوالے Retail Sales Data کے اعداد و شمار میں ستمبر 2022ء کی نسبت کوئی تدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔ جبکہ ستمبر کی رپورٹ توقعات کے برعکس خاصے منفی اعداد و شمار کی حامل تھی جس میں اگرچہ ریٹیل سیلز انڈسٹری کے حجم میں 0.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم اس کا سب سے زیادہ منفی پہلو انڈسٹری سے 2 لاکھ 13 ہزار افراد کا بیروزگار ہونا تھا۔

اس رپورٹ کے اعداد و شمار CPI کی طرح ڈالر انڈیکس (DXY) اور بانڈز پر معکوس (Inverse) اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ کماڈٹیز اور اسٹاکس کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔ یعنی اگر رپورٹ کا ڈیٹا مثبت ہوا تو امریکی ڈالر اور اسکے سرمایہ کاری بانڈز کی طلب (Demand) میں کمی واقع ہو گی اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے۔جبکہ اسٹاکس اور کماڈٹیز کی طلب و قدر میں اضافہ ہو گا۔ رپورٹ کے منفی اعداد و شمار کے یا توقعات کے برعکس رہنے کی صورت میں اسٹاکس اور کماڈٹیز (بالخصوص گولڈ اور پلاٹینیئم) کی قدر میں شدید گراوٹ واقع ہو سکتی ہے لیکن ڈالر اور بانڈز کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کرپٹو مارکیٹ پر اسکے اثرات کا تعین موجودہ FTX گیٹ اسکینڈل کے بعد کرنا مشکل ہے ورنہ عام حالات میں کرپٹو مارکیٹ کی سمت بھی اسٹاکس اور کماڈٹیز کے ساتھ ہی اپنی سمت اختیار کرتی ہے۔ اگر فاریکس مارکیٹ کا جائزہ لیں تو یورو، فرانک، برطانوی پاؤنڈ بھی اس رپورٹ کے اثرات کی زد میں آئیں گے اور امریکی اسٹاکس کے مطابق امریکی ڈالر سے معکوس سمت (Opposite Direction) میں اپنا ردعمل ظاہر کریں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button