امریکی اور کینیڈین ڈالر مختلف کرنسیز کے ساتھ شرح تبادلہ میں دباو کا شکار

امریکی اور کینیڈین ڈالر مختلف کرنسیز کے ساتھ شرح تبادلہ میں دباو کا شکار: بڑھتے ہوئے افراط زر، روس یوکرائن جنگ اور عالمی منظرنامے پر بے یقینی کی صورتحال ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے رواں ہفتے میں بین الاقوامی مارکیٹ میں امریکی اور کینیڈین ڈالر مسلسل گراوٹ کا شکار ہیں۔ گذشتہ روز بھی مختلف کرنسی پیئرز میں ڈالر کی مسلسل سیلنگ دیکھنے میں اور امریکی ڈالر US dollar سوائے سوئس فرانک، جاپانی ین اور چائینیز یوان کے تقریبا سبھی کرنسیز کے سامنے گھٹنے ٹیکتا ہوا نظر آیا، کچھ ایسا ہی حال کینیڈین ڈالرز کا بھی رہا جو کہ یورو، پاونڈ آسٹریلین اور نیوزی لینڈ ڈالرز کے مقابلے میں 2021 کی بنیادی قیمت جسے ریڈ لائن پرائس بھی کہا جاتا ہے سے ذرا اوپر ٹریڈ کرتا ہوا نظر آیا ۔ بظاہر اس کی وجوہات میں بین الاقوامی حالات میں ہونے والی تبدیلیوں اور افراط زر کا ریکارڈ لیول بتایا جا رہا ہے جسکی وجہ سے امریکی سنٹرل بینک کو اپنے بیسک ریزروز میں 20 سے زائد پوائنٹس کی کمی کرنی پڑی۔

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق امریکی ڈالر US dollar پر دباو آنے والے دنوں میں بھی جاری رہ سکتا ہے اور مختلف فاریکس پیئرز میں ڈالر کی غیر ہموار ٹریڈ جاری رہ سکتی ہے کیونکہ ایک تو بین الاقوامی سطح پر یوکرائن جنگ کے باعث روس پر عائد پابندیاں انرجی پرائسز کو ریکارڈ لیول پر لے جا رہی ہیں تاہم اس کی دوسری بڑی وجہ یورپ کئلے بعد روس چین اور جاپان کی طرف سے ڈالرز کی بجائے اپنی کرنسیز میں کئے جانے والے تجارتی معاہدے ہیں ۔Urdu Markets گذشتہ ہفتے میں امریکی سنٹرل بینک نے ڈالر کی مارکیٹ رسد میں توازن برقرار رکھنے کے لئے اسے بائے بیک یا واپس خریداری شروع کر دی لیکن اسی اثناء میں یورو اور پاونڈ کی ڈیمانڈ میں اضافے نے امریکی سنٹرل بینک کے اقدامات کئ نتیجے میں بہتری کے اعشاریے دکھانے کی بجائے مختلف کرنسی پیئرز میں ایسے گھٹنے ٹیک دیئے

جیسے اس کی کمر ہی ٹوٹ گئی ہو۔ دوسری طرف یورو یورپیئن ممالک کے یوکرائن جنگ کے نتیجے میں الارمنگ صورتحال میں اسی لئے اپنے کرنسی کی قدر برقرار رکھے ہوئے ہے کہ اسے بین الاقوامی تجارت میں US dollar امریکی ڈالر کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کچھ ایسی ہی صورتحال ایشئین پیسیفک مارکیٹس میں امریکی ڈالرز کو آسٹریلین اور نیوزی لینڈ ڈالر میں تبدیل کرنے کا رجحان ہے اسکے علاوہ چینی کرنسی یوان عالمی معاہدوں میں ایک آزاد کرنسی کے طور پر اپنا اعتبار بڑھا رہا ہے اور روسی بین کا کی طرف سے امریکی ڈالرز کی نچلے ریٹس پر فروخت بھی ڈالر پر پریشر بڑھا رہی ہے۔ چائینیز یونین کا چینی کرنسی یوان کو بین الاقوامی زر تجارت کے طور پر لانچ کرنے کا اعلان بھی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے ۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی فاریکس مارکیٹ International Forex Market میں غیر یقینی صورتحال 2022 کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button