آنیوالے دنوں میں Gold کیا مومینٹم اختیار کر سکتا ہے ؟

امریکی CPI رپورٹ کے اجراء کے بعد ڈالر انڈیکس (DXY) اور اس کے بانڈز کی قدر میں کمی کے بعد امریکی اور عالمی اسٹاکس کی طلب میں اضافہ ہوا لیکن اس روائتی تصور کہ اسٹاک کی قدر میں اضافے کے ساتھ گولڈ کی قیمتوں بھی بھی اضافہ ہوتا ہے معاشی تاریخ میں پہلی بار غلط ثابت ہوا اور سنہری دھات 1760 ڈالر کے قریب ہی ایک محدود رینج میں ہی ٹریڈ کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اسوقت کماڈٹی مارکیٹ میں ٹریڈرز کے ذہن میں یہ سوال آ رہا ہے کہ اسوقت جبکہ ڈالر انڈیکس (DXY) مسلسل گراوٹ کا شکار اور امریکی ڈالر اور اس سے منسلک سرمایہ کاری بانڈز مسلسل گراوٹ کے شکار ہیں۔ لیکن گولڈ ایک مخصوص رینج سے باہر نہیں نکل رہا ہے۔ اسکی بنیادی وجہ کساد بازاری (Recession) کے خطرے کے باعث سرمایہ کاروں میں Risk Factor میں ہونیوالا اضافہ ہے۔ اسوقت ڈالر انڈیکس 105.65 کی سطح پر ہے۔ اور کئی عشروں کے بعد اسکے 100 کی سطح سے بھی نیچے آنے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ تاہم گزشتہ روز امریکہ میں Thanksgiving کی تعطیل اور اج Black Friday کی وجہ سے تمام مارکیٹس اور ٹریڈنگ پلیٹ فارمز بند ہیں جس کے باعث اب گولڈ بھی سوموار سے ہی کوئی واضح سمت اختیار کرے گا۔ تاہم موجودہ عالمی معاشی حالات کے دوران گولڈ کے سرمایہ کار اس کی قدر میں تیزی کے لئے پرامید ہیں۔ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران عالمی سطح پر افراط زر (Inflation) میں ہونیوالے مسلسل اضافے نے بھی سرمایہ کاروں میں خطرے کے عنصر (Risk Factor) میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن کساد بازاری کے دوران گولڈ کا روائتی کردار ابھی تک نظر نہیں آ رہا جسکی بنیادی وجہ فیڈرل ریزرو (Fed) اور دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کی طرف سے شرح سود میں ہونیوالا مسلسل اضافہ ہے تاہم گولڈ کے ٹریڈرز آنیوالے ہفتے میں امریکی ڈالر کہ کمزوری کا فائدہ اٹھانے کے لئے پرامید ہیں۔

ٹیکنیکی تجزیہ۔

آج گولڈ اپنی 200SMA کہ 38.8 فیصد اوسط کو ٹیسٹ کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ 3 نومبر کو اپنی کئی ماہ کی کم ترین سطح 1616 ڈالرز کے بعد رواں ماہ کے دوران 15 نومبر کو 1758 اور پھر 1785 کی بلند ترین سطح پر پہنچا۔ سنہری دھات اپنی موجودہ سطح 1760 ڈالرز پر اپنی 20EMA (Expotential Moving Average) کو ٹیسٹ کر رہا ہے۔ جو کہ 1754 کی سطح پر ہے۔ موجودہ سطح سے اوپر اسکی مزاحمتی حدیں ( Resistance Levels) 1775 اور 1810 کے علاوہ 1845 ہیں۔ جبکہ اسکے سپورٹ لیولز 1745 ، 1715 اور 1685 ہیں۔ اسکے مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 35 فیصد Bullish اور 10 فیصد Bearish اور 55 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح اس کا مجموعی طور پر جھکاؤ اور ارتکاز بھی Sideways یعنی نیوٹرل ہے۔ لیکن 1785 سے اوپر اسکے Sideways سرمایہ کار بھی Bullish Support کا حصہ بن سکتے ہیں جس سے اس کے لئے 18 سو کا نفسیاتی مارک عبور کرنیکا دروازہ کھل سکتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button