پاکستان کی نئی Textile And Apparel Policy — ایک فیصلہ کن معاشی جدوجہد کا آغاز

How Pakistan plans to lift exports through a bold 5-year textile and apparel road map

پاکستان کی معیشت ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں Pakistan Textile Policy نہ صرف ایک پالیسی دستاویز بلکہ ایک مالی ہتھیار بن کر سامنے آرہی ہے. جس کا ہدف برآمدات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا ہے۔ حکومت نے 2025-30 کے لئے پانچ سالہ پالیسی کا مسودہ حتمی شکل دے دیا ہے. جسے جلد ہی ECC کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یہ وہ لمحہ ہے. جہاں فیصلہ سازی اور مالی حقیقتیں ایک دوسرے کے مقابل آ کھڑی ہوئی ہیں۔

Pakistan Textile Policy 2025-30 کا مقصد صرف مالی ہدف حاصل کرنا نہیں. بلکہ صنعتی ماحول کو سازگار بنانا، اعلیٰ قدر والی مصنوعات (Value-Added Products) کی پیداوار بڑھانا، اور پائیدار (Sustainable) مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے۔

ایک تجربہ کار مالیاتی تجزیہ کار کی حیثیت سے، میرا ماننا ہے کہ اس پالیسی کے نفاذ اور مالیاتی مداخلتوں کو سمجھنا، ملکی کیپٹل مارکیٹ  (Local Market) اور ٹیکسٹائل اسٹاکس (Textile Stocks) میں دلچسپی رکھنے والے ہر سرمایہ کار کے لیے بہت ضروری ہے۔

اگر یہ پالیسی صرف کاغذوں تک محدود رہی. تو پاکستان اپنی سب سے بڑی برآمدی قوت کھو بیٹھے گا۔ مگر اگر حکومت، صنعت، بینکنگ سیکٹر اور توانائی ڈویژن ایک ہی سمت میں چل پڑے. تو Textile And Apparel Policy 2025-30 پاکستان کی برآمدات کو 30 ارب ڈالرز کے تاریخی مقام پر پہنچا سکتی ہے۔

یہ صرف پالیسی نہیں — یہ پاکستان کی اگلی مالی کہانی کا مرکزی باب ہے۔

اہم نکات.

 

  • بڑا ہدف: وزارت تجارت نے مالی سال 2029-30 تک ٹیکسٹائل اور اپیرل کی برآمدات کا ہدف $29.381 ارب مقرر کیا ہے. جو ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک کلیدی سنگ میل ہے۔

  • مالیاتی اصلاحات: پالیسی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان (EXIM Bank) کی جانب سے قرضوں میں رعایت، ایکسپورٹ فنانس اسکیم (EFS) کی تنظیم نو، اور کریڈٹ رسک انشورنس (Credit Risk Insurance) کو بڑھانے کی تجویز ہے۔

  • توانائی کا مقابلہ جاتی نظام: برآمد کنندگان (Exporters) کو علاقائی طور پر مسابقتی ٹیرف (Competitive Tariff) پر بجلی کی فراہمی، کراس سبسڈی (Cross Subsidies) کو ختم کرنا، اور بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا پالیسی کا اہم جزو ہے۔

  • چیلنجز اور خدشات: آئی ایم ایف پروگرام کی موجودگی میں صنعتی شعبے کے شراکت داروں نے حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے پورے نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا ہے. جو پالیسی کی مکمل کامیابی کے لیے خطرہ ہیں۔

  • سرمایہ کاری کے مواقع: ہدف کے حصول کے لیے ویلیو ایڈڈ مصنوعات (Value-Added Products)، سمارٹ ٹیکنالوجی (Smart Technology)، اور گرین انرجی (Green Energy) میں نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے۔

Pakistan Textile Policy 2025-30: اس کا مقصد کیا ہے؟

Pakistan Textile Policy 2025-30 کا بنیادی مقصد ٹیکسٹائل اور اپیرل کی برآمدات کو FY 2029-30 تک بڑھا کر $29.381 ارب تک لے جانا ہے۔ یہ ہدف قومی برآمدی ترقیاتی بورڈ (NEDB) کے وژن ‘اڑان پاکستان’ اور "میڈ اِن پاکستان” (Made in Pakistan) اقدام کے عین مطابق ہے۔

یہ ہدف کس طرح حاصل کیا جائے گا؟ 

مالی سال (Fiscal Year – FY) مجوزہ برآمدی ہدف (Proposed Export Target – USD Billion)
2025-26 $19.370
2026-27 $21.420
2027-28 $23.740
2028-29 $26.710
2029-30 $29.381

یہ ٹارگٹ ماضی کی پالیسیوں کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے پرجوش (Ambitious) ہے. مگر حالیہ حکومتی اقدامات اور صنعت کے فروغ کے عالمی رجحانات کی روشنی میں یہ قابل حصول (Achievable) بھی ہو سکتا ہے۔ فنانشل مارکیٹس کا میرا 10 سالہ تجربہ بتاتا ہے. کہ کسی بھی بڑے ہدف کا انحصار صرف اعداد و شمار پر نہیں ہوتا. بلکہ پالیسی کے نفاذ میں تسلسل (Consistency) اور عمل کی رفتار (Execution Speed) پر ہوتا ہے۔

میرے تجربے میں، جب بھی حکومت نے ایکسپورٹ سے متعلق کسی بھی اسکیم میں اعلان اور عملدرآمد کے درمیان دیر کی ہے. یا وعدے سے ہٹ کر سبسڈیز (Subsidies) واپس لی ہیں. تو سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہوا ہے. جس کا براہ راست اثر متعلقہ سیکٹر کے اسٹاکس اور مستقبل کی سرمایہ کاری پر پڑا ہے۔ اس لیے اس پالیسی کی کامیابی کے لیے پالیسی کے تسلسل پر نظر رکھنا سب سے اہم ہو گا۔

مالیاتی شعبے کی مداخلتیں: سرمایہ کاروں کے لیے کیا ہے؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور EXIM بینک کے تعاون سے جو اسٹریٹیجک مداخلتیں (Strategic Interventions) کی جا رہی ہیں، ان کا مقصد صنعت کو سستی اور قابل بھروسہ مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ یہ مالیاتی شعبے کے لیے اہم اشارے ہیں۔

1. ایکسپورٹ فنانسنگ اور شرح سود میں کمی

  • ایکسپورٹ فنانس اسکیم (EFS) کی تنظیم نو: EFS کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے اسے اعلیٰ قدر والی مصنوعات (Value-added Products) کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے نئے سرے سے ڈیزائن کیا جائے گا۔

  • قرض کی حد میں اضافہ: ویلیو ایڈڈ سیکٹرز اور ایم ایس ایم ایز (MSMEs – Small and Medium Enterprises) کے لیے قرض (Credit) کی حد میں اضافہ کیا جائے گا. اور شرحِ سود (Mark-up) میں کمی کی جائے گی۔

  • ایم ایس ایم ای کی تعریف میں تبدیلی: SBP MSME کی تعریف پر نظر ثانی کرے گا. اور اسے ڈالر-روپے کی برابری (Dollar-Rupee Parity) سے جوڑے گا. تاکہ مہنگائی (Inflation) اور کرنسی کی قدر میں کمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

  • نئی ٹارگٹڈ اسکیمیں: EXIM بینک کی جانب سے مشینری، پرزہ جات، رنگ و کیمیکل (Dyes and Chemicals) ، اور سمارٹ (Smart) اور گرین ٹیکنالوجیکل ٹرانسفارمیشنز میں سرمایہ کاری کے لیے کم شرح سود پر خصوصی اسکیموں کا اعلان کیا جائے گا۔

2. کریڈٹ رسک انشورنس (Credit Risk Insurance) کا فروغ

EXIM بینک کی طرف سے برآمد کنندگان (Exporters) کے لیے کریڈٹ رسک انشورنس اسکیم کو وسعت دی جائے گی۔ یہ تجارتی خطرات (Commercial Risks) جیسے کہ خریدار کا دیوالیہ ہونا (Buyer’s Bankruptcy) یا سیاسی خطرات (Political Risks) جیسے کہ درآمدی پابندیاں (Import Bans) یا جنگی حالات میں ادائیگیوں کی روک تھام کو کور کرے گا۔

یہ اقدام خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں (SMEs) کے لیے گیم چینجر (Game-Changer) ثابت ہو سکتا ہے. جو عام طور پر بین الاقوامی تجارت کے خطرات کو برداشت نہیں کر سکتے۔

توانائی کا مسابقتی ٹیرف: کارکردگی کا بنیادی ہدف.

ٹیکسٹائل صنعت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہمیشہ سے ہی بجلی اور گیس کی مسابقتی قیمت (Competitive Price) پر عدم دستیابی رہا ہے۔ یہ پالیسی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اہم اقدامات تجویز کرتی ہے۔

علاقائی طور پر مسابقتی توانائی کی فراہمی کیا ہے؟

  • کراس سبسڈی کا خاتمہ: پاور ڈویژن (Power Division) براہ راست اور بالواسطہ برآمد کنندگان کو ایسا بجلی کا ٹیرف فراہم کرے گا. جو علاقائی طور پر مسابقتی ہو، جس میں کراس سبسڈی (Cross Subsidies) اور بجلی کے نقصانات (T&D Losses) کے اخراجات شامل نہ ہوں۔

  • مسلسل فراہمی: برآمدی شعبے کو بغیر کسی تعطل (Uninterrupted Power Supply) کے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

  • سبز توانائی پر توجہ: فوسل فیولز (Fossil Fuels) پر انحصار کم کرنے کے لیے ایم ایس ایم ایز کو ترجیح کے ساتھ قابل تجدید توانائی (Renewable Energy) کی مالی معاونت کی اسکیموں کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

ایک تجربہ کار مالیاتی مبصر کے طور پر، میں دیکھتا ہوں کہ انرجی ٹیرف میں استحکام (Stability) ہی پاکستانی ایکسپورٹ سیکٹر کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن کو بہتر بنا سکتا ہے۔ اگر یہ مداخلتیں کامیابی سے لاگو ہو جاتی ہیں. تو مارکیٹ میں لسٹڈ ٹیکسٹائل کمپنیوں (Listed Textile Companies) کی آپریٹنگ مارجنز (Operating Margins) میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے. جو ان کے اسٹاک کی قیمتوں (Stock Prices) پر مثبت اثر ڈالے گی۔

آگے کا لائحہ عمل اور مارکیٹ کے لیے حکمت عملی

Pakistan Textile Policy 2025-30 ایک واضح روڈ میپ (Roadmap) پیش کرتی ہے. جو ملکی مارکیٹ (Domestic Financial Market) میں مواقع پیدا کرتی ہے۔

سرمایہ کاروں کے لیے حکمت عملی:

  • ویلیو ایڈڈ سیکٹر پر توجہ: وہ ٹیکسٹائل کمپنیاں جو اعلیٰ قدر والی مصنوعات (Apparel and Made ups) پر زیادہ توجہ دے رہی ہیں. یا ٹیکنیکل ٹیکسٹائل (Technical Textiles) میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں. وہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گی۔ ان کے اسٹاکس کو اپنی واچ لسٹ (Watchlist) میں شامل کریں۔

  • گرین انرجی اپ گریڈیشن: وہ کمپنیاں جو قابل تجدید توانائی کی اسکیموں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آپریشنز (Operations) کو ڈی کاربنائز (Decarbonize) کر رہی ہیں. وہ نہ صرف لاگت میں کمی کریں گی. بلکہ عالمی خریداروں کی ESG (Environmental, Social, and Governance) کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو بھی پورا کریں گی۔

  • مالیاتی استحکام کی نگرانی: SBP کے اقدامات، جیسے ایکسپورٹ ریئلائزیشن پیریڈ (Export Realization Period) کو 120 دن سے 180 دن تک بڑھانا. برآمد کنندگان کے لیے لیکویڈیٹی (Liquidity) کے مسائل کو کم کرے گا۔ ان ریگولیٹری تبدیلیوں کی مارکیٹ پر پڑنے والے اثرات کا بغور جائزہ لیں۔

صنعت کے خدشات اور پالیسی کی کامیابی کی کلید

صنعتی شراکت داروں نے اہم خدشات کا اظہار کیا ہے. کہ آئی ایم ایف پروگرام کی موجودگی میں حکومتی وعدوں کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے. جیسا کہ پچھلی پالیسیوں میں دیکھا گیا ہے۔ یہ ایک بنیادی رسک فیکٹر (Risk Factor) ہے. جسے ہر سرمایہ کار کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

  • عملی نفاذ (Practical Implementation): پالیسی دستاویز کتنی ہی اچھی ہو. اس کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے. کہ حکومتی ادارے (Commerce, SBP, Power Division) اسے کتنی موثر طریقے سے اور تسلسل کے ساتھ نافذ کرتے ہیں۔

  • سیکٹرل سفارشات کی شمولیت: صنعتی اسٹیک ہولڈرز (Stakeholders) کا ماننا ہے. کہ ان کی سفارشات کو مناسب اہمیت دیے بغیر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ پالیسی سازی میں نجی شعبے کی آواز شامل کرنا شفافیت (Transparency) اور اعتماد (Trust) کو بڑھاتا ہے۔

"ٹیکسٹائل اور اپیرل پالیسی محض ایک دستاویز رہے گی” یہ تبصرہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صنعت کو ماضی کے تجربات کی وجہ سے پالیسی کے تسلسل پر گہرا شک ہے۔ اس شک کو دور کرنے کے لیے، حکومت کو معاشی اشد ضرورت کے باوجود، برآمدی شعبے کے لیے پالیسیوں کو "رنگ فینس (Ring-Fence)” کرنا ہو گا (یعنی انہیں دیگر معاشی فیصلوں سے محفوظ رکھنا ہو گا)۔

حرف آخر.

Pakistan Textile Policy 2025-30 ایک اہم قدم ہے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے. جو نہ صرف برآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے. بلکہ ملکی صنعت کو عالمی معیار (Global Standards) کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

تاہم، صرف پالیسی بنانا کافی نہیں ہے۔ اصل چیلنج تسلسل کے ساتھ پالیسی کا نفاذ ہے. خاص کر جب سخت آئی ایم ایف شرائط (IMF Conditionalities) کا سامنا ہو۔

ایک تجربہ کار سرمایہ کار کی نظر، وعدوں پر نہیں. بلکہ ان وعدوں کے عملی نفاذ (Practical Execution) اور انرجی کے مستقل ٹیرف پر ہونی چاہیے۔ کیونکہ، عالمی مارکیٹ میں کامیابی کی واحد ضمانت مسابقت (Competitiveness) اور پالیسی کا استحکام (Policy Stability) ہے۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو پانچ سال تک مستقل اور مسابقتی انرجی ٹیرف کی فراہمی کو یقینی بنا پائے گی.؟ نیچے تبصرے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button