فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے عالمی معیشت اور مارکیٹس پر اثرات
عالمی معاشی افق پر آج کی سب سے بڑی پیشرفت امریکی فیڈرل ریزرو ( Federal Reserve ) کی طرف سے بنیادی شرح سود ( Key Interest rate ) میں 75 بنیادی پوائنٹس ( 0.75 فیصد) اضافہ ہے۔۔ واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں عالمی معاشی بحران ( Global Financial Crisis ) اور افراط زر ( Inflation ) سے نمٹنے کے لئے فیڈرل ریزرو تین بار شرح سود اور امریکی ڈالر کے Reserve Cut Rate میں اضافہ کر چکا ہے اور تواتر کے ساتھ 2023 ء کے دوسرے کوارٹر تک شرح سود کے 4.75 سے 5 فیصد تک پہنچنے کا پورا Road map بھی دے جکا ہے۔ جس سے یورو ( EUR ) سمیت دنیا بھر کی کرنسیز غیر مستحکم ہوئی ہیں۔
حالیہ اضافے کا اعلان فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے فیڈرل ریزرو اوپن مارکیٹ کمیٹی ( FOMC ) کی ماہانہ میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ اس میٹنگ سے پہلے جاری کی جانیوالی پیشگوئیوں میں یہ فیصلہ متوقع تھا اور اس اضافے کے ساتھ مجموعی طور پر شرح سود 2.75 فیصد سے بڑھ کر 3.25 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ امریکی تاریخ کی سب سے زیادہ شرح سود ہے اور اسکے اثرات تمام عالمی مارکیٹس ( Global Markets ) پر پڑے ہیں۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تمام عالمی کرنسیز غیر مستحکم ہوئی ہیں۔ یورو ( EUR ) جاپانی ین ( Yen ) کے علاوہ برطانوی پاؤنڈ بھی بالترتیب 0.9895, 146 اور 1.13 کی سطح پر آ گئے ہیں۔
اسی طرح سے گذشتہ شب تک مستحکم ہوتی ہوئی کرپٹو کرنسیز ( Cryptocurrencies ) کی قدر میں بھی زبردست کمی دیکھی گئی ہے۔ خاص طور پر بٹ کوائن ( BTC ) اور ایتھیریم ( ETH ) تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اپنے Fundamentals ہی کھو چکے ہیں۔ بٹ کوائن 18 ہزار کی سطح سے نیچے آیا ہے اور ایتھیریم اپنی 13 سو ڈالرز فی کوائن کی بنیادی سپورٹ سے نیچے آ چکا ہے۔ کماڈٹیز ( Commodites ) اور بانڈز ( Bonds ) مارکیٹس میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
سونا ( Gold ) اب تک 15 ڈالرز کی کمی کے بعف 1660 ڈالرز فی اونس جبکہ پلاڈیم ( Palladium ) 70 ڈالرز گراوٹ کے ساتھ 2150 کی سطح پر آ گئے ہیں۔آج یورپی مارکیٹس میں بھی حالیہ فیصلے کے منفی نتائج دیکھے گئے ہیں کیونکہ فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں مستقبل کا پورا منظرنامہ واضح کیا گیا ہے اور 2023 ء کے دوسرے کوارٹر تک 3.25 فیصد شرح سود بڑھ کر 5 فیصد کے قریب پہنچ جائیں گی ۔ جسکے اثرات آئندہ سال کے دوسرے کوارٹر تک Equities پر مستقل دباؤ کی صورت میں رہیں گے۔
کیونکہ عالمی مارکیٹس کی تمام Equities کی شرح تبادلہ امریکی ڈالر کے ساتھ Exchange rate کی نسبت سے ہی طے پاتی ہیں۔ اس سے پہلے جاپان سے لے کر آسٹریلیا تک سبھی ایشیائی مارکیٹس میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے نتیجے میں مالیاتی نظام کے غیر مستحکم ہونے اور مارکیٹس میں شدید مندی واقع یوئی ہے۔ امریکی مارکیٹس میں ہونے والی شدید مندی بالخصوص Dow Jones Industrial Avg. میں 522 پوائنٹس کی غیر معمولی مندی امریکی ڈالر کے بڑھنے اور دباؤ کے ایکوئیٹیز پر منتقل ہونے کو ظاہر کر رہی ہے۔ جبکہ اس کے اثرات آنے والے دنوں میں بھی نظر آتے رہیں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔