پاکستانی Current Account اور ٹریڈ رپورٹس کا جائزہ۔

پاکستانی مرکزی بینک (State Bank of Pakistan) نے Current Account رپورٹ جاری کر دی ہے۔ SBP کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2022ء میں ملک کا Current Account Deficit کم ہو کر 3 ارب 10 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گیا ہے۔ اس طرح جون 2022ء سے نومبر تک موجودہ مالی سال 2022-23 کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 57 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اگر ماہانہ ڈیٹا کا جائزہ لیں تو نومبر 2022ء کے دوران یہ Deficit گذشتہ 7 سال کی کم ترین سطح 28 کروڑ ڈالر پر آ گیا ہے۔ جو کہ گذشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 86 فیصد کم ہے جبکہ اکتوبر 2022ء کے مقابلے میں 5.15 فیصد کم رہا ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2022ء میں Current Account Deficit بھی 57 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

SBP کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ ( جولائی تا نومبر) کے دوران ملکی درآمدات (Imports) میں 4 ارب 80 کروڑ ڈالرز کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ برآمدات میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ہونیوالے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ہونیوالی کمی کی بنیادی وجہ درآمدات پر عائد کی جانیوالی پابندیاں ہیں جس کے بعد درآمدات 32 فیصد تک کم ہوئی ہیں۔ تاہم درآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے اگرچہ Current Account Deficit میں کمی آئی ہے تاہم درآمدی خام مال کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے Textile Composite اور Textile Spinning سیکٹرز میں پیداوار مکمل طور پر بند ہو چکی ہے جس سے پڑے پیمانے پر بیروزگاری کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اسکے علاوہ ادویات کی پیداوار بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈالر کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد پاکستان کی عالمی مارکیٹ (Global Markets) میں تجارت بالخصوص درامدات (Imports) نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہیں جس کے منفی اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) پر مرتب ہوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستانی حکومت آذربائیجان سے قدرتی گیس (Natural Gas) موخر ادائیگیوں پر حاصل کرنیکی کوشش کر رہی ہے جس سلسلے میں ابتدائی بات مثبت انداز میں مکمل ہو چکی ہے۔ اس ڈیل کا سب سے مثبت پہلو ادائیگیوں کا طریقہ کار بارٹر سسٹم کے تحت متعین کیا جائے گا۔ جس سے ملکی برآمدات (Exports) بھی بڑھنے کے امکانات ہیں۔ روس کے ساتھ بھی خام تیل (Crude oil) کی درآمدات کے لئے بات چیت آگے بڑھی ہے لیکن اس سلسلے میں ادائیگیاں روسی کرنسی میں کرنے کے لئے چینی بینکاری کے نظام اور چائینیز یونین کو پاکستان میں آپریشنز شروع کرنیکی اجازت کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے حکومت پاکستان کو روس اور چین کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

سنگین معاشی بحران میں گھرے ہوئے پاکستان کے لئے اسوقت بین الاقوامی تجارت میں آذربائیجان اہمیت اختیار کر گیا ہے جو کہ پاکستان سے مقامی کرنسی میں رقم وصول کر کے بین الاقوامی درآمد کنندگان کو امریکی ڈالر میں ادائیگی کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس سلسلے میں آذربائیجان سے اعلی سطح پر بات چیت جاری ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہونیکی توقع ہے۔ پاکستانی معیشت کے بدترین حالات میں آذربائیجان اور ترکی کی طرف سے بطور گارنٹی سے اگرچہ درآمدی سامان پاکستان پہنچنےکے عرصے میں اضافہ ہو گا تاہم یہ بند نہیں ہوں گی۔ اسوقت ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ تمام ڈیل بروقت مکمل ہو تا کہ کسی نئے بحران کے سر اٹھانے سے پہلے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت بحال ہو سکے اور ملکی معیشت کا پہیہ دوبارہ اپنی پوری رفتار سے حرکت میں آ سکے جو کہ اسوقت بالکل مفلوج ہوتا ہوا محسوس ہر رہا ہے کیونکہ درآمدات بند ہونا معاشی مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button