EURUSD آؤٹ لک: مارکیٹ کے لیے Trump Zelenskiy Meeting سمیت اہم ترین عوامل اور تکنیکی تجزیہ
Traders eye Fed policy, US economic data, and geopolitical risks in shaping EURUSD moves
عالمی مارکیٹس میں یورو/امریکی ڈالر EURUSD کی جوڑی سب سے زیادہ ٹریڈ ہونے والی کرنسی جوڑی ہے اور اس کی حرکات (Moves) مارکیٹ کے وسیع رجحانات (Trends) کی عکاسی کرتی ہیں۔ آج، EURUSD کی 1.1700 اہم سطح سے نیچے آ گیا ہے. جس سے تاجروں میں بے یقینی پیدا ہو گئی ہے۔ آج عالمی مارکیٹ میں یورو کی قدر پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونیوالی خبر Trump Zelenskiy Meeting ہے. جس نے سرمایہ کاروں کو محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے.
خیال رہے کہ یہ ملاقات محض اس اعتبار سے ہی اہم نہیں کہ یہ Trump Putin Meeting سے صرف دو روز بعد منعقد ہو رہی ہے. بلکہ اس سے درحقیقت یورپ کا مستقبل بھی جڑا ہوا ہے.
کیا یہ گراوٹ جاری رہے گی یا پھر فیڈرل ریزرو (Fed) کی پالیسی کے تناظر میں ڈالر پر دباؤ اسے واپس اوپر لے آئے گا؟ یہ مضمون مارکیٹ کے موجودہ منظرنامے کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے اور آپ کو باخبر فیصلے کرنے میں مدد کے لیے کلیدی بصیرت (Insights) فراہم کرتا ہے۔
مختصر خلاصہ
-
EURUSD کی حالیہ صورتحال: EURUSD 1.1700 کی سطح سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے، لیکن فیڈ کی نرم پالیسی کے امکانات کی وجہ سے گراوٹ محدود نظر آتی ہے۔
-
یو ایس ڈالر (USD) پر دباؤ: امریکی پروڈیوسر پرائس انڈیکس (PPI) کے توقعات سے زیادہ آنے کے بعد ڈالر نے کچھ طاقت حاصل کی تھی، جس نے فیڈ کی جانب سے شرح سود میں کمی کے امکانات کو کم کر دیا تھا۔
-
آنے والی امریکی معاشی ڈیٹا: جولائی کے ریٹیل سیلز اور یونیورسٹی آف مشی گن کے کنزیومر سینٹیمنٹ انڈیکس کا آج بعد میں جاری ہونا ڈالر کی مختصر مدت کی سمت کا تعین کرے گا۔
-
یورو/امریکی ڈالر تکنیکی تجزیہ (EURUSD Technical Analysis): تکنیکی چارٹس پر، EURUSD کے لیے 1.1720 اور 1.1760 پر مزاحمتی سطحیں (Resistance Levels) ہیں جبکہ 1.1660 اور 1.1620 پر حمایتی سطحیں (Support Levels) موجود ہیں۔
-
سیاسی تناظر: یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین پر سمجھوتہ کرنے کا دباؤ علاقائی تناؤ اور مارکیٹ کے سینٹیمنٹ (Sentiment) کو متاثر کر سکتا ہے. اگرچہ اس کا براہ راست اور فوری اثر EURUSD پر محدود ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کے یوکرین پر بیانات کا مارکیٹ پر ممکنہ اثر
ایک اور اہم سیاسی پیشرفت جس کا عالمی مارکیٹوں پر اثر پڑ سکتا ہے. وہ یوکرین کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات ہیں۔ انہوں نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات سے قبل یوکرین پر زور دیا ہے. کہ وہ نیٹو (NATO) میں شمولیت اور کریمیا (Crimea) واپس لینے کی امید چھوڑ دیں۔
یہ بیانات مارکیٹ کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں. کیونکہ یہ جیو پولیٹیکل (Geopolitical) خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم، EURUSD پر اس کا فوری اور براہ راست اثر محدود ہونے کا امکان ہے. جب تک کہ یہ تناؤ یورپ میں معاشی استحکام کو براہ راست متاثر نہ کرے۔
EURUSD کی حالیہ گراوٹ اور ڈالر کے محرکات (Drivers)
EURUSD کی جوڑی نے پچھلے سیشن میں تقریباً 0.5% کا اضافہ درج کیا تھا. لیکن آج ایشیائی سیشن کے دوران یہ 1.1690 کے قریب ٹریڈ کرتے ہوئے کچھ نیچے آ گیا ہے۔ اس کے باوجود، تجزیہ کاروں کا خیال ہے. کہ اس کی گراوٹ زیادہ نہیں ہو گی. کیونکہ امریکی ڈالر (USD) کی مضبوطی محدود نظر آتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ US Federal Reserve کی ستمبر کی پالیسی کے حوالے سے نرم رویہ (Dovish tone) ہے۔

کیا یو ایس ڈالر کمزور رہے گا؟
توقع ہے کہ یو ایس ڈالر اپنی موجودہ پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرے گا. کیونکہ مارکیٹ میں فیڈ کی طرف سے شرح سود میں کٹوتی (Rate Cut) کے امکانات ابھی تک موجود ہیں۔
حال ہی میں، یو ایس پروڈیوسر پرائس انڈیکس (PPI) کے توقعات سے کہیں زیادہ آنے کے بعد ڈالر کو کچھ تقویت ملی تھی۔ جولائی میں PPI سالانہ بنیاد پر 3.3% بڑھا. جو کہ جون میں 2.4% اضافے اور مارکیٹ کی توقع 2.5% سے کافی زیادہ تھا۔ اس ڈیٹا نے مارکیٹ کو یہ سوچنے پر مجبور کیا. کہ فیڈ سال کے آخر تک تین بار شرح سود کم نہیں کرے گا۔
جب میں نے ٹریڈنگ کی شروعات کی تھی، تو میں نے یہ سبق سب سے پہلے سیکھا کہ معاشی ڈیٹا کی ریلیز مارکیٹ کے سینٹیمنٹ کو لمحوں میں کیسے بدل دیتی ہے۔ میں نے ایسے کئی دن دیکھے ہیں جہاں تمام تکنیکی اشارے (Technical Indicators) ایک طرف اشارہ کر رہے ہوتے ہیں لیکن غیر متوقع معاشی خبر آتی ہے اور مارکیٹ میں بھونچال آ جاتا ہے۔
اسی لیے، صرف تکنیکی تجزیہ (Technical Analysis) پر انحصار کرنے کے بجائے، بنیادی عوامل (Fundamental Factors) جیسے کہ افراط زر (Inflation) کے ڈیٹا پر گہری نظر رکھنا اور ان کے ممکنہ اثرات کو سمجھنا کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ آپ کو مارکیٹ کی مکمل تصویر دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
آنے والے اہم اقتصادی اعداد و شمار
مارکیٹ کی توجہ اب دو اہم امریکی معاشی رپورٹس پر مرکوز ہے جو آئندہ چند روز میں جاری ہوں گی: جولائی کے ریٹیل سیلز اور یونیورسٹی آف مشی گن (UoM) کا اگست کے لیے ابتدائی کنزیومر سینٹیمنٹ انڈیکس۔
ریٹیل سیلز (Retail Sales): مارکیٹ میں ریٹیل سیلز میں 0.5% اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اگر یہ اعداد و شمار 1% سے زیادہ آتے ہیں. تو یہ ڈالر کو فوری طور پر تقویت دے سکتا ہے. اور EUR/USD پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ مضبوط ریٹیل سیلز معاشی سرگرمی کی مضبوطی کو ظاہر کرتے ہیں. جس سے فیڈ کو شرح سود میں کمی کے لیے کم ترغیب ملے گی۔
کنزیومر سینٹیمنٹ (Consumer Sentiment): UoM سروے کا ایک اہم جزو ایک سال کی صارفین کی افراط زر کی توقعات (One-Year Consumer Inflation Expectations) ہے۔ اگر اس میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملتی ہے تو یہ ڈالر کے لیے منفی ہو گا. کیونکہ یہ ظاہر کرے گا کہ صارفین سمجھتے ہیں کہ افراط زر کم ہو رہا ہے. جس سے فیڈ کو شرح سود میں کمی کا جواز مل سکتا ہے۔
EURUSD کا تکنیکی جائزہ (Technical Overview)
4 گھنٹے کے چارٹ پر، ریلیٹو سٹرینتھ انڈیکس (RSI) اشارہ 50 سے قدرے اوپر ہے. جبکہ EURUSD 200-پیریڈ سمپل موونگ ایوریج (SMA) سے اوپر رہنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ یہ صورتحال اس جوڑی میں فیصلہ نہ ہونے کی کیفیت (Indecisiveness) کو ظاہر کرتی ہے۔
مزاحمتی سطحیں (Resistance Levels):
-
1.1720: یہ پہلی اہم مزاحمتی سطح ہے جہاں اس جوڑی کو مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
-
1.1760: اس کے بعد اگلی اہم سطح 1.1760 ہے. جو قیمت کو مزید اوپر جانے سے روک سکتی ہے۔
-
1.1800: 1.1800 ایک نفسیاتی (Psychological) اور تکنیکی طور پر اہم سطح ہے، جو ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر کام کرے گی۔
حمایتی سطحیں (Support Levels):
-
1.1660-1.1650: یہ ایک مضبوط حمایتی زون (Support Zone) ہے جہاں 200-پیریڈ SMA اور 23.6% فبوناکچی ریٹریسمنٹ (Fibonacci retracement) موجود ہیں۔
-
1.1620: اس کے بعد 100-پیریڈ SMA پر حمایتی سطح موجود ہے۔
-
1.1600: 1.1600 ایک اور اہم نفسیاتی اور تکنیکی حمایتی سطح ہے جو بڑی گراوٹ کو روک سکتی ہے۔
حرف آخر.
EURUSD اس وقت ایک نازک موڑ پر ہے۔ یہ گراوٹ کو نظر انداز کرنا آسان ہے لیکن ہمیں مارکیٹ کے بنیادی عوامل کو سمجھنا ہو گا۔ فیڈ کی نرم پالیسی کا امکان ڈالر پر دباؤ ڈالے گا. لیکن آج کے ریٹیل سیلز اور کنزیومر سینٹیمنٹ کے ڈیٹا اس مختصر مدت کے رجحان (Trend) کو فوری طور پر بدل سکتے ہیں۔
میری 10 سال کی تجربے کی بنیاد پر، میں نے یہ سیکھا ہے کہ مارکیٹ کبھی بھی ایک سیدھی لکیر میں نہیں چلتی۔ حقیقی کامیاب ٹریڈر وہ ہے جو نہ صرف چارٹ کو پڑھ سکتا ہے بلکہ اس کے پیچھے کی کہانی کو بھی سمجھتا ہے— کہ پالیسی سازوں کے فیصلے اور عوام کی اقتصادی حالت کس طرح قیمتوں کی حرکات کو شکل دیتے ہیں۔
اس لیے، صرف سطح کو نہ دیکھیں، بلکہ اس کے پیچھے کی گہرائی کو سمجھیں۔ کیا آپ کا تجارتی منصوبہ ان تمام ممکنہ منظرناموں کو مدنظر رکھتا ہے؟
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



