کروڈ آئل سپلائی پر بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی کی رپورٹ۔

قیمتوں میں مزید اضافہ اور رسد عدم توازن کی شکار ہو سکتی ہے۔

کروڈ آئل کی سپلائی مزید عدم استحکام کی شکار ہو سکتی ہے۔ بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی نے قیمتیں 100 ڈالرز سے اوپر جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی نے کروڈ آئل کے بارے میں مزید کیا کہا۔ ؟

توانائی کے بین الاقوامی ادارے (International Energy Agency) نے خبردار کیا ہے کہ Geo-Political بنیادوں پر کئے جانیوالے فیصلوں کے نتیجے میں عالمی مارکیٹ میں رسد موسم سرما کے آغاز تک بدترین صورتحال کی شکار ہو سکتی ہے۔ اہجنسی نے اپنی رپورٹ میں یوکرائن پر حملے کے بعد روس پر عائد ہونیوالی پابندیوں اور سعودی عرب کی زیرقیادت OPEC کی طرف سے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے پیداوار میں کمی کو قیمتوں میں اضافے کے بنیادی محرکات قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں Oil Refineries ٹیکنیکی اعتبار سے اپنی کیپسٹی سے کم پیداوار دے رہی ہیں۔ یہ صورتحال صرف ترقی پذیر ممالک میں ہی نہیں بلکہ امریکہ سمیت دنیا کے طاقتور اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی نظر آ رہی ہے۔

توانائی کا  موجودہ بحران آنیوالے دنوں میں شدت اختیار کر سکتا ہے۔

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کا یہ بھی کہنا ہے کہ موسم سرما کی آمد پر پہلے سے بحرانی کیفیت کے شکار یورپی خطے میں توانائی کی صورتحال بگڑنے کا خطرہ ہے۔ خیال رہے کہ یوکرائن پر حملے کے بعد امریکہ اور یورپی اتحاد نے روس پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے  جواب میں روس نے نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن سے یورپ کو گیس کی سپلائی معطل کر دی۔

کروڈ آئل سپلائی پر بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی کی رپورٹ۔

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق یورپ اپنی کھہت کا 15 فیصد حصہ ہائیڈروجن فیول ، شمسی توانائی اور دیگر متبادل ذرائع پر منتقل کر چکا ہے۔ تاہم اسوقت بھی یہ خطہ 60 فیصد کے مقرر کردہ ہدف سے دور ہے۔

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ جبگ سے قبل یورپ 80 فیصد تیل و گیس روس سے درآمد کرتا تھا۔ جو کہ پائپ لائنوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا تھا۔ اس لئے زیادہ تر ممالک میں LNG Terminals تعمیر ہی نہیں کئے گئے تھے۔ اس کی جگہ فلوٹینگ ٹرمینلز قائم کئے جا رہے ہیں جن کی پروسیسنگ کیپیسیٹی کم ہے۔

ان عوامل کے نتیجے میں یورپ کو خلیجی اور افریقی ممالک سے تیل و گیس درآمد کرنا پڑ رہا رہے۔ فاصلے اور لاجسٹک میکانزم نہ ہونے کے باعث توانائی کی قیمتیں اس حد تک بڑھ گئیں کہ صورتحال کساد بازاری (Recession) کی شکل اختیار کر کئی۔ رواں سال بھی موسم سرما کے دوران یہ بحران جاری رہنے کا اندیشہ ہے۔

مارکیٹ کی صورتحال۔

برطانوی برینٹ آئل نئے ہفتے کے آغاز پر 94.36 جبکہ WTI آئل 91.33 ڈالرز فی بیرل پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ایشیائی سیشنز کے دوران قدر میں 0.10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button