آسٹریلین مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں اضافے کا اعلان لیکن کرنسی پر منفی اثرات کیوں نظر آ رہے ہیں ؟۔
آسٹریلیا کے مرکزی بینک ریزرو بینک آف آسٹریلیا نے آج شرح سود اور کرنسی کے کٹ ریٹ میں 50 بنیادی پوائنٹس اضافے کا اعلان کیا ہے۔ سابقہ پیشگوئیوں کے مطابق بھی اسی اعلان کی توقع تھی تاہم اس کے بعد آسٹریلین ڈالر کی قدر میں ایک فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے خلاف توقع آسٹریلین ڈالر 0.700 کی سطح سے اوپر ٹریڈ کرتا ہوا 0.6900 پر آ گیا۔ دراصل شرح سود میں اضافہ کرتے ہوئے مرکزی بینک کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ مزید ریٹس بڑھانے کی پالیسی ترک کی جا رہی ہے ۔ یعنی ستمبر کے رہٹس ہائیک کا تخمینہ جاری نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ فائنانشل اور فاریکس مارکیٹس غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں کیونکہ ابھی تک آسٹریلین معیشت بتدریج سخت مانیٹری پالیسی کے نفاذ سے ہی افرط زر کا مقابلہ کر رہی تھی۔ جب ریزرو بینک نے مستقبل کی مانیٹری پالیسی کی فورکاسٹ نہیں دی تو اسکے بالواسطہ یہی اشارے دیئے جا رہے ہیں کہ مانیٹری پالیسی میں جاپانی ماڈل کی طرح نرمی لائی جا رہی ہے۔ جسکی وجہ سے فاریکس انڈیکیٹرز پر منفی اثرات نظر آ رہے ہیں۔ آسٹریلین مارکیٹ چونکہ براہ راست ایشیئن مارکیٹ کے جزو کے طور پر ٹریڈ کرتی ہے( کیونکہ آسٹریلین اور نیوزی لینڈ مارکیٹس سیشنز الگ سے ٹریڈ مارک نہیں رکھتے)۔ اور آج ایشین مارکیٹس آج امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے پریشر میں ہیں ۔ آسٹریلیا تیار شدہ اشیاء کا 80 فیصد چین سے درآمد کرتا ہے اس لئے جینی صورتحال آسٹریلین معیشت پر منفی اثرات یقینی طور پر مرتب کرتی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔