امیریکن کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ سے سونے کی قدر پر کیوں فرق نہیں پڑا ؟

        یورو سے لے کر جاپانی ین تک اور نیوزی لینڈ ڈالر سے چائینیز یوان تک سبھی نے تشویشناک امیریکن کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ کے بعد وقتی طور پر اپنی کھوئی ہوئی حاصلات میں سے کچھ حصہ واپس حاصل کیا۔ کیونکہ صرف سی۔پی۔آئی ڈیٹا ہی نہیں اس کے بعد فیڈرل ریزرو کی طرف سے آنے والے یانات نے ڈالر  کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا۔ لیکن ان سب کے درمیان حقیقی زر یعنی گولڈ یا سونا اس شارٹ رینج موقع کا معمولی سا فائدہ بھی حاصل نہ کر سکا۔ بلکہ اس کی قدر میں مسلسل کمی ہی ہوتی چلی گئی اور اختتام ہفتہ پر 3 فیصد گراوٹ کا شکار ہوا۔ دراصل گولڈ مارکیٹ اسوقت روسی سونے کی سپلائی بند ہونے پر سوئس گولڈ انڈسٹری کی بندش کی وجہ سے ایک شاک ویو میں ہے۔ پابندیوں کی وجہ سے گولڈ سپلائی کی بلیک مارکیٹنگ اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ سونے کی حقیقی طلب ختم ہو چکی ہے اور بلیک مارکیٹرز مقدار طلب کا بڑا حصہ اپنی طرف ڈائیورٹ کر چکے ہیں۔ اسکے علاوہ زر کے ایکسز میں امریکی ڈالر، سونا اور کروڈ آئل شامل ہیں، یہ تینوں نارمل حالات میں ایک دوسرے کے ایک خاص ترتیب سے ہی مالیاتی استحکام کے ضامن ہیں۔ لیکن یہاں ہم بات کر رہے ہیں پہلے کورونا اور اسکے بعد یوکرائن جنگ کے زمانے کا جس کی وجہ سے ایکسز آف فائنانشل میکانزم  کا توازن بگڑ چکا ہے اور سرمایہ کار گولڈ کو بھی رسک ایسٹس کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے ہچھلے ایک ماہ میں 9 فیصد سے زسئد کی قدر کھویا ہوا سونا سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button