وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے مارکیٹس گراوٹ کی شکار ہیں لیکن امریکی ڈالر تاریخی بلندی پر ہے۔
عالمی مارکیٹس نے کاروباری ہفتے کا آغاز برے موڈ کے ساتھ کیا ہے۔ یہ بین الاقوامی تجارت کا 2022 ورژن ہے جس میں معاشی اعشاریے مسلسل منفی سمت میں ہیں۔ بانڈز کی حاصلات میں کمی آ رہی ہے۔ فاریکس اور کرپٹو مارکیٹس گر رہی ہیں لیکن ڈالر مسلسل اوپر جا رہا ہے، نئے نئے ریکارڈز قائم کر رہا ہے۔ پچھلے ہفتے کے پرسکون گزرنے کے بعد اس ہفتے کا آغاز ہی ایسے ہوا ہے کہ عالمی مارکیٹس ہل کر رہ گئی ہیں۔ یہاں بات کریں گے ان عوامل کی جو کہ بین الاقوامی تجارت کے اعشاریوں اور مزاج کو زیر و زبر کر رہے ہیں۔(1) چین میں دوبارہ لاک ڈاون اور تجارت کا محدود ہونا ۔ یہ وہ فیکٹر ہے جو پوری عالمی مارکیٹ کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ چین عالمی پیداوار میں 60 فیصد کردار ادا کر رہا ہے۔ جب چینی تجارت محدود ہو جاتی ہے تو عالمی مارکیٹ میں ہر چیز کی کمی بڑھ جاتی ہے اور اسی سے افراط زر بڑھتا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے اور عالمی رسد غیر مستحکم ہو جاتی ہے۔ چین کا بین الاقوامی تجارت میں بہت اہم کردار ہے ۔ جسکا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی وال اسٹریٹ اور مارکیٹس میں ایک ہزار کے قریب کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جو اگر اکھٹے اسٹرائیک کر دیں تو امریکی نظام معیشت مفلوج ہو سکتا ہے۔ اسی لئے بائیڈن انتظامیہ اسوقت چین کو مذاکرات کی دعوت دے رہی ہے۔ چین پر لگے ٹیرفس اور ٹیکسز ہٹا رہی ہے اور مشترکہ تجارتی میکانزم پر بھی بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ ۔ (2) یورپ میں توانائی کا بحران۔ دوسرا اہم ترین فیکٹر جو کہ عالمی مارکیٹس کے منظر نامے کو کساد بازاری کی طرف دھکیل رہا ہے، یورو کو پیریٹی لیول سے نیچے لا رہا ہے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بے یقینی میں بدل رہا ہے۔ وہ ہے یورپ میں توانائی کے بحران۔ آج روس نے جرمنی کو گیس سپلائی کرنے والی پائپ لائن نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کو مینٹینینس کے نام پر بند کر دیا ہے۔ اگرچہ ہر سال دس دن کے لئے صفائی اور مرمت کے لئے اس پائپ لائن کو بند کیا جاتا ہے لیکن اس بار خدشات کچھ اور ہیں۔ جرمنی سمیت ہورے یورپ کو یقین ہے کہ روس اپنے اوپر پابندیوں کے جواب میں گیس کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور وہ اس پائپ لائن کو کبھی نہیں کھولے گا تا کہ یورپی معیشت کو مزید نقصان پہنچایا جا سکے۔ اس کی وجہ سے آج یورپی مارکیٹس اور یورو یہاں تک کہ امریکی فیوچر اور اسٹاکس بھی شدید بے یقینی کے شکار رہے۔ (3) ایمرجنگ مارکیٹس کا بحران۔ اگر ہم ایمرجنگ مارکیٹس کا جائزہ لیں تو سری لنکا سے مختلف صورتحال ہرگز نہیں ہے کیونکہ ترقی پزیر ممالک اقتصادی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت بالکل نہیں رکھتے اور ہلکے سے دباو کے نتیجے میں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ جاتی ہیں۔ (4) چینی بینکوں کا کیش فلو اور لیکوئیڈٹی سے انکار۔ اس ہفتے کے آخر میں چینی بینکوں کے باہر لوگوں کا رش اور بینکس کی طرف سے رقوم دینے سے انکار کے نتیجے میں عالمی مارکیٹس میں بے یقینی کو انتہائی حد تک بڑھا دیا کیونکہ 90 فیصد ملٹی نیشنل کمپنیاں پیداوار کے لئے چین پر انحصار کرتی ہیں اور چین میں بینکوں کا لیکوئیڈٹی سے انکار یہ ثابت کرتا ہے کہ ایشیاء کی سرکردہ معیشتوں میں سب اچھا نہیں چل ریا۔ چینی بینکوں نے نہ صرف مقامی اور عالمی ادائیگیوں سے انکار کیا بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زریعے بینکوں کے باہر موجود عوام پر تشدد بھی کروایا۔ اس سے عالمی مارکیٹس میں انتہائی بے یقینی کی فضاء پیدا ہوئی۔ (5) جاپانی ین کا کمزور ہونا۔ عالمی مارکیتٹ میں جاپانی کرنسی ین کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اور اس میں بدقسمتی سے لینڈ سلائڈ گراوٹ جاری ہے ۔ ایشیائی مارکیٹس کو جاپانی ین اور چینی یوان کے زریعے سے ہی کنٹرول کیا جاتا ہے اس لئے آج گلوبل مارکیٹس کے گرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ (6)۔ روسی خام سونے کی تجارت پر پابندی۔ ایک اور اہم ترین وجہ حقیقی زر سپلائی کرنیوالے دنیا کے سب سے بڑے ملک روس سے خام سونے کی تجارت پر حال ہی میں عائد کی جانے والی مغربی پابندیاں ہے۔ معاشی اداروں اور تبدیلی زر میں سونے کا ایک اہم کردار ہے۔ سونے کی رسد میں عدم توازن سے معاشی سرگرمیاں مفلوج یو کر رہ جاتی ہیں۔ اس لئے آج عالمی مارکیٹس کے گرنے کی ایک بڑی وجہ روسی سونے کی سپلائی کا معطل ہونا بھی یے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔