یورپی، جاپانی اور برطانوی مرکزی بینکوں کی میٹنگز اور اسٹاک رزلٹس۔ آنیوالے ہفتے کے اہم واقعات کا جائزہ
آنیوالے ہفتے کے دوران دنیا کے اہم ترین مرکزی بینکوں (Central Banks ) کی اہم میٹنگز ہونے جا رہی ہیں جن میں متوقع طور پر شرح سود (Interest rates ) میں اضافہ کرنے کے بارے میں اہم اعلانات کئے جا سکتے ہیں۔ یورپی مرکزی بینک (European Central Bank ) کی میٹنگ 27 اکتوبر 2022ء کو ہونے جا رہی ہے ۔ امریکی فیڈرل ریزرو (Federal Reseeve ) کے فیصلوں کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ یورپی مرکزی بینک یورو (EUR ) کو مزید گراوٹ سے بچانے کے لئے شرح سود میں ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کیا جائے گا تاہم یورپی بینکطکی طرف سے کسی فوری ردعمل سے گریز کیا گیا اور ابھی تک بھی یہ محض قیاس آرائیاں ہیں کہ شرح سود میں 50 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کیا جائے گا یا پھر 75 پوائنٹس کا۔ یورپ میں کئی عشروں کی بلند ترین افراط زر (Inflation ) کساد بازاری (Recession ) کے آغاز کے بعد ماہرین معاشیات کے مطابق سخت معاشی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ تا کہ کرنسی کو مزید گراوٹ سے روکا جا سکے لیکن یورپی مرکزی بینک کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ ابھی تک مانیٹری پالیسی کو جاپانی مرکزی بینک (Bank of Japan ) کے سربراہ ہاری ہیکو کروڈا کی طرح نرم رکھنے کا ہی دفاع کر رہی ہیں دوسری طرف فیڈرل ریزرو کے فیصلوں کے بعد امریکی ڈالر (USD ) کا انداز مزید جارحانہ ہو گیا یے اور یورو اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے اور مزید گراوٹ کی پیشگوئیاں کی جا رہی ہیں۔
بڑھتی ہوا افراط زر کی شرح جسے 2022ء کے آخری کوارٹر میں 8.1 فیصد اور 2023ء کے آخری عشرے میں 5.5 فیصد تک لانے کا وعدہ کیا گیا تھا مجموعی طور پر 10 فیصد سے اوپر پہنچ چکی ہے۔ جس رفتار کے ساتھ مہنگائی اور ذرائع توانائی کی قیمتوں میں اضافہ یو رہا ہے اس کو عالمی معاشی ادارے کساد بازاری کے بدترین آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔ جس سے یورپ کئی سالوں تک باہر نہیں آ پائے گا۔ یورپی مرکزی بینک کی گذشتہ میٹنگ کے دوران یہ اعتراف کیا گیا تھا کہ سال کے تیسرے اور چوتھے کوارٹر کے علاوہ سالانہ جی۔ڈی۔پی (GDP ) میں غیر معمولی کمی کا امکان ہے۔ یورپی مرکزی بینک کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اگلے چند ماہ کے دوران مانیٹری پالیسی میں ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کرے گا۔ جبکہ مرکزی بورڈ کے ممبران نے یہ بھی کہا ہے کہ اکتوبر 2022ء کی میٹنگ میں سگلے سال کے دوسرے عشرے تک افراط زر کو واپس 3 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا جائے گا۔ اگرچہ موجودہ معاشی حالات میں یہ محض ایک دعوی یا اعلان ہی نظر آ رہا ہے تاہم اگر ادے حاصل کر لیا گیا تو یہ بہت بڑا سنگ میل ہو گا۔ اگرچہ اٹلی، جرمنی اور دیگر بڑے ممالک کی گورننگ باڈیز کے لئے شائد معیشت کی اس حد تک بحالی ممکن نہ ہو تاہم اس کے روڑ میپ پر نحث کرسٹین لیگارڈ کی طرف سے معاشی منصوبے کے باقاعدہ اعلان کے بعد ہی کی جا سکتی ہے۔
جاپانی مرکزی بینک کی میٹنگ 28 اکتوبر کو ہونے جا رہی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں جاپانی ین (JPY/USD) کی 32 سال کی کم ترین سطح تک گراوٹ کے بعد اس میٹنگ کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اسوقت ہر روز جاپانی ین گراوٹ کے پچھلے دن کے ریکارڈ کو توڑ کر نئے ریکارڈز قائم کر رہا ہے۔ جبکہ عالمی ادارے اسکی 150 سے 160 تک گراوٹ کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ لیکن حیران کن طور پر مرکزی بینک کے سربراہ نے ابھی تک کسی بھی موثر مداخلت سے گریز کیا ہے۔ بلکہ ہاری ہیکو کروڈا نرم مانیٹری پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ آئندہ ماہ کے آغاز میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI ) کے 2.3 فیصد سے بڑھنے کی پیشگوئی بھی کی جا رہی ہے۔ یہ گزشتہ ایک عشرے کی بلند ترین افراط زر کی شرح ہو گی۔ جاپان میں مہنگائی نے گزشتہ چار عشروں کے ریکارڈز توڑ دیئے ہیں اور ابھی تک ان اعداد و شمار میں بہتری کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ اس صورتحال میں بینک آف جاپان کی 28 اکتوبر کو ہونیوالی میٹنگ سے ہاری ہیکو کروڈا کے حالیہ بیانات کی وجہ سے کوئی خاص امیدیں وابستہ نہیں کی جا سکتیں اسکے باوجود بھی یہ مستقبل کی معاشی سمت اور جاپانی ین کی قدر کے مستقبل کا تعین کرنے کے سلسلے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
28 اکتوبر کو 2022ء کے تیسرے کوارٹر کی امریکی جی۔ڈی۔پی (GDP ) کی رپورٹ اور حقیقی افراط زر (Core PCE ) رپورٹس کا اجراء کیا جائے گا اور امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI ) کی طرح یہ بھی ڈالر انڈیکس ( DXY ) اور دیگر معاشی مارکیٹس ( Financial Markets ) پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں ۔ کیونکہ اگر حقیقی افراط زر میں اضافہ اور GDP میں کمی واقع ہوئی تو شرح سود میں اضافے کی دوڑ دوبارہ شروع ہو سکتی ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے ذیلی معاشی ادارے خبردار کر چکے ہیں۔ ان تینوں معاشی واقعات سے پہلے کینیڈین مرکزی بینک (Bank Of Canada ) کی طرف سے 26 اکتوبر یعنی بدھ کے روز میٹنگ میں شرح سود میں اضافے اور (Price Hike ) اور نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ جسے کینیڈین ڈالر کی گراوٹ کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف منگل، 25 اکتوبر کے روز برطانوی مرکزی بینک ( Bank of England ) کی بھی میٹنگ کا اعلان کیا گیا ہے اور یہاں بھی معاملہ برطانوی پاؤنڈ کی امریکی ڈالر (GBP/USD ) کے مقابلے میں گراوٹ کا ہی ہے۔ دوہرے ہندسے تک پہنچی ہوئی افراط زر، ریکارڈ مہنگائی اور محترمہ لز ٹرس کے استعفے کے بعد پایا جانیوالا سیاسی و معاشی عدم استحکام یہ وہ اہم امور ہیں جو کہ بینک آف انگلینڈ کی منگل کی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اہم عالمی اسٹاکس جن میں Barclays,HSBC, Microsoft, Lloyds, New West کے علاوہ Shell کے 2022ء کے تیسرے کوارٹر کے معاشی رزلٹس کا اعلان بھی 25 اور 26 اکتوبر کو کیا جائے گا جن کی حاصلات (Gains ) میں نمایاں طور پر کمی کا امکان ہے اس کے علاوہ Dow Jones اور S&P کی تاریخی گراوٹ کے بعد ان اسٹاکس کے نتائج انڈیکسز کے آئندہ ہفتے کے رجحان کا تعین بھی کریں گے۔ 24 تاریخ سے شروع ہونیوالا اکتوبر کا آخری کاروباری ہفتہ تمام معاشی اعشاریوں (Financial Indicators ) کے لیئے انتہائی اہم فیصلے سموئے ہوئے ہے جن کے اثرات سال 2022ء کے آخری معاشی کوارٹر تک محسوس کئے جائیں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔