بٹ کوائن(BTC) کے 2023ء میں بحالی کے امکانات اور انکی وجوہات

اگرچہ رواں سال کے دوران بٹ کوائن (BTC) کے لئے مشکلات سے بھرپور رہا تاہم گذشٹہ دو سالوں کے دوران دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن اپنے نقطہ عروج پر پہنچا اور 2020ء میں 59 فیصد جبکہ 2021ء کے دوران قدر میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔  بٹ کوائن کا 10 ہزار سے 60 ہزار ڈالرز فی کوائن کا سفر اور پھر ایک جھٹکے سے 7 فیصد قدر کھو دینا بلاشبہ بٹ کوائن کے  سرمایہ کاروں کے لئے ایک بڑا امتحان تھا, بڑھتی ہوئی شرح سود اور نرم مانیٹری پالیسی کے دور کا اختتام، 2022ء کے دوران بٹ کوائن کی قدر میں گراوٹ کے بنیادی اسباب رہے۔ تاہم موجودہ ایوینٹس کے گزر جانے کے بعد بٹ کوائن بنیادی اور ٹیکنیکی اعتبار سے اتنا مضبوط ہو گیا ہے کہ آئندہ سال بٹ کوائن کے 2022ء کی بجائے 2021ء کی کارکردگی دوہرانے کا امکان ہے۔

اداروں کی طرف سے سرمایہ کاری

عالمی معاشی بحران (Global Economic Crisis) کے دور میں عام افراد کی نسبت کارپوریٹ سیکٹر کی طرف سے سرمایہ کاری کی جا رہی ہے, جس سے ایک حقیقی آمدنی اور اثاثے رکھنے والا طبقہ بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر ڈیجیٹل اثاثوں کو اپنے اداروں کی معاشی قدر میں اضافے کے لئے کرپٹو کرنسیز کو استعمال کر رہے ہیں۔ اسوقت کارپوریٹ سیکٹر کی بٹ کوائن میں سرمایہ کاری 3 سو بلیئن ڈالرز سے بڑھ گئی ہے اور یہ سب قابل رسائی اثاثوں کے طور پر بٹ کوائنز کو خرید رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کی یہ کلاس ان اثاثوں کو بار بار تحلیل کرنے کی بجائے ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں استعمال کرنے کی عادی ہے, یعنی بٹ کوائن کو ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں استعمال کرنیوالے صارفین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے مستقبل میں کسی بڑے سرمائے کے انخلاء کے رجحان میں یقینی طور پر کمی آئے گی۔ Fidelity Management کے ڈیجیٹل سروے کے مطابق 2022ء کے دوران بٹ کوائن خریدنے والوں میں 58 فیصد صارفین کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں, جبکہ کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے 74 فیصد افراد کا سروے میں یہ کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں بٹ کوائن خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایشیاء، افریقہ اور یورپ سے تعلق رکھنے والے 1052 فائنانشل مینیجرز نے بٹ کوائن کو اپنی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا۔ یہ وہ طبقہ ہے جو عام افراد کی نسبت کہیں زیادہ قوت خرید رکھتے ہیں اور اپنے کرپٹو اثاثوں کو برقرار رکھنے کی استطاعت کے بھی حامل ہیں۔ ایسے سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بینک آف نیویارک میلون امریکہ (Bank of New York Mellon) کے سب سے قدیم بینکوں میں سے ایک ہے, یہ دنیا میں سب سے بڑا کسٹوڈین معاشی ادارہ بھی ہے۔ اس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بٹ کوائن کیلئے کسٹوڈیل سروسز مہیا کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ اپنے صارفین کی سرمایہ کاری کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ دنیا کے سب سے بڑی ایسٹ مینیجمنٹ ادارے بلیک راک (Black Rock) نے کرپٹو کرنسی ایکسچینج کوائن بیس (Coinbase) کے ساتھ پارٹنرشپ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا بنیادی مقصد بٹ کوائن اور کوائن بیس کے ٹریڈرز کو الہ دین ٹریڈنگ پلیٹ فارم (Aladdin Trading Platform) کے زریعے کرپٹو ایکسچینج تک رسائی فراہم کرنا ہے۔

ٹیکنالوجی کے اداروں میں استعمال۔

دوسری بڑی وجہ بٹ کوائن کے استعمال کنندگان میں زیادہ تر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے جدت پسند اداروں کا اضافہ ہے۔ یہ ادارے بٹ کوائن کو ڈیجیٹل سطح پر استعمال کے لئے خریدتے ہیں۔ برسوں تک بٹ کوائن کے سرمایہ کار اس کے عملی استعمال سے واقفیت نہیں رکھتے تھے اور انکا دعوی تھا کہ بٹ کوائن کے عملی استعمال کا اسکوپ انتہائی محدود ہے۔ لیکن آج ڈیجیٹل دنیا میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کے صارفین کو ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز اور کیش والٹ (Cash Wallet) کے طور پر استعمال کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ تاہم کرپٹو کی ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مثال کے طور پر ایلفابیٹ (GOOGL 7.5 ) نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ انکے صارفین گوگل کلاؤڈ کی پروڈکٹس کے لئے بٹ کوائن کے ذریعے ادائیگی کر سکتے ہیں اور وہ اسکے استعمال کیلئے ضروری فیچرز متعارف کروا رہے ہیں تا کہ بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کے استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں جتنا کرہٹو کرنسیز کا استعمال بڑھے گا بٹ کوائن کی طلب میں بھی اتنا ہی اضافہ متوقع ہے۔ کورونا کی عالمی وباء کے بعد سے دنیا بھر میں ای۔کامرس اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جس سے آئندہ سال کے دوران بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کی ڈیمانڈ میں اضافہ متوقع ہے۔

فیڈرل ریزرو کے شرح سود میں اضافے ہمیشہ جاری نہیں رہیں گے

2022ء میں بٹ کوائن کی گراوٹ میں سب سے بڑا کردار افراط زر (Inflation) کو کنٹرول کرنے کے لئے فیڈرل ریزرو (Fed) کی طرف سے شرح سود (Rate of Interest) کا تسلسل کے ساتھ اضافے کا تھا جس کی وجہ سے صارفین اور سرمایہ کاروں میں مستقل اور طویل المیعاد اثاثوں کو برقرار رکھنے کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ اگرچہ روائتی طور افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے شرح سود میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں میں بٹ کوائن اور ایسے تمام اثاثوں کی خریداری کا رجحان کم ہو جاتا ہے جن میں خطرات کا عنصر (Risk Factor) پایا جاتا ہے۔ لیکن شرح سود میں اضافہ مستقل بنیادوں پر جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ کیونکہ شرح سود کے معمول پر آنے کے بعد مانیٹری پالیسی اپنی لچکدار سطح پر واپس آئے گی۔ جس کے بعد اسٹاکس، کماڈٹیز اور کرپٹو میں سرمایہ کاری کے رجحان میں ممکنہ طور پر اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اس طرح طلب (Demand) میں اضافے کے نتیجے میں بٹ کوائن کے دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی بلندیوں پر پہنچنے کا امکان ہے۔ رواں سال کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے ایک مشکلات سے بھرپور سال تھا۔ تاہم کرپٹو کے بطور ڈیجیٹل ٹول کے استعمال میں اضافے کے نتیجے میں متوقع طور پر سال 2023ء بٹ کوائن کے لئے اسکی قدر کی بحالی کا سال ہو گا۔ اگرچہ بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیز اسوقت بھی خطرے کا عنصر رکھنے والے اثاثے ہیں تاہم اس کے باوجود معاشی ماہرین کو
یقین ہے کہ بٹ کوائن 2023ء میں دوبارہ اپنے نقطہ عروج پر پہنچے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button