ترکی کی کامیاب ثالٹی۔ یوکرائن اور روس کے درمیان فوڈ کماڈٹیز کی ایکسبورٹس کے معایدے پر دستخط۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی کامیاب ثالثی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس کی موجودگی میں روس اور یوکرائن کے درمیان فوڈ سیکورٹی بالخصوص بحیرہ اسود کی یوکرائنی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاہم یوکرائنی وفد نے ایک ہی معاہدے کی کاپی پر دستخط کرنے کی بجائے دوسری الگ کاپی پر بطور ثالث ترک صدر کے دستخط کے ساتھ اپنے دستخط کیے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے اس معایدے کو نسل انسانی اور عالمی معیشت کے لئے تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے خوراک کے عالمی بحران کو حل کرنے میں ترکی کے کردار کی تعریف کی ہے۔ معاہدے کی تفصیلات کے مطابق روس جنگ کو یوکرائنی اناج کی عالمی منڈی میں ترسیل پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا۔ اس معاہدے کا روسی گندم اور دیگر غذائی برآمدات کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ یوکرائنی وفد نے استنبول میں ہونے والے اس معاہدے پر براہ راست دستخط کرنے کی بجائے ترک صدر کے بطور ثالث دستخط والی کاپی پر دستخط کئے۔ دونوں فریقین میز کے دونوں طرف بیٹھے تھے جبکہ ایک طرف ترک صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس موجود تھے معاہدے پر دونوں ثالثوں کے علاوہ ایک کاپی پر روس کے وزیر دفاع سرگئیی شوٹیگو اور دوسری کاپی یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبرا کوف نے دستخط کئے۔ اس موقع پر انتونیو گوئتریس نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ اس معاہدے کا حصہ ہیں جو بین الاقوامی معاشی بحران کو حل کرنے اور مہنگائی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو گا ۔ اس تاریخی معاہدے کے لئے عالمی برادری ترکی کی احسان مند رہے گی۔ توقع ظار کی جا رہی ہے کہ اس معاہدے کے بعد جب روسی اور یوکرینی اناج کی ترسیل شروع ہو جائے گی تو عالمی غذائی و معاشی بحران میں کمی آئے گی اور دنیا میں خوراک کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی کیونکہ اس سے دو کروڑ ٹن گندم، مکئی اور دیگر اناج عالمی منڈی تک پہنچنے کی راہ ہموار ہو گی اور اگست کے مہینے سے بتدریج غزائی بحران کے ساتھ ساتھ مالیاتی بحران پر قابو پایا جا سکے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔